1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی سلطان/
  4. پنجاب کا شیر شاہ سوری

پنجاب کا شیر شاہ سوری

پاکستان میں ہمیشہ دیکھا گیا ہے کہ صوبے وفاق سے بجٹ کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہیں اور صوبے اپنے مختص بجٹ سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ پنجاب اسمبلی نے مالی سال 2019-20 میں صوبہ پنجاب کے لیے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 350 ارب مختص کیے۔ اس میں ابتدائی چھ ماہ کے دوران 163 ارب روپے جاری کیے گئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے ابھی تک 82 ارب روپے خرچ کیے ہیں جو کل رقم کا 50 فیصد بنتا ہے اس طرح پنجاب حکومت نے رواں مالی سال کے کل ترقیاتی بجٹ سے اب تک صرف 22 فیصدخرچ کیا ہے۔

تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے 17 ماہ میں بہت بار نا اہلی اور نا تجربہ کاری کا ثبوت دیا ہے لیکن جو ظلم اُنھوں نے پاکستان کی کل آبادی کے 60% والے پنجاب پرعثمان بزدار کی صورت میں کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ اگست 2018 میں پنجاب پر پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ظلم عثمان بزدار کو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کا وزیراعلی بنا کر کیا گیا۔

وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو آجکل شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور اُس کی سب سے بڑی وجہ اُن میں وزیراعلی کے فرائض سر انجام دینے والی قابلیت کا نہ ہونا ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود عمران خان کافی بار واضح کر چکے ہیں کے وہ وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کو کسی قیمت پر فارغ یا تبدیل نہیں کریں گے۔ حالانکہ صوبہ اس وقت چیف سیکرٹری اعظم سلیمان چلا رہے ہیں اس سے پہلے یہ فرائض شہباز گل سر انجام دے رہے تھے اگر صوبہ انھیں لوگوں نے چلانا ہے تو عثمان بزدار کو خان صاحب نے کس کام کے لیے رکھا ہوا ہے۔ خان صاحب تو عثمان بزدار کو وسیم اکرم پلس اور شیر شاہ سوری کے لقب سے نوازتے ہیں۔

اس سب کے باوجود میرا سوال یہ ہے کہ میڈیا صرف عثمان بزدار کو ہی کیوں تنقید کا نشانہ بنا رہا ہے حالانکہ کے پی کے میں محمود خان نے ایسا کون سا کارنامہ سر انجام دیا ہے کہ اُن کا ذکر ہی نہیں ہو رہا، سندھ میں مراد علی شاہ اور بلو چستان میں جام کمال کی کارکردگی بھی مختلف نہیں ہے یہ سب لوگ وفاق کے پیچھے چھپنے کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری طرف چوہدری پرویز الہی کے وزیراعلی پنجاب بننے کی خبریں بھی بہت زیادہ گردش کر رہی ہیں۔ اگر تحریک انصاف چوہدری پرویز الہی کو وزیراعلی پنجاب بنا دیتی ہے تو پنجاب سے تحریک انصاف کی حکومت کو ہٹانا ناممکن ہو جائے گا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے نون لیگ اور پیپلز پارٹی بھی چوہدری پرویز الہی کو وزیراعلی پنجاب بنانے پر راضی ہے میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ جس صوبے کو دس سال تک شہباز شریف نے چلایا ہو اُس کو عثمان بزدار کے حوالے کرنا اُس صوبے اور اُس میں رہنے والے لوگوں کے ساتھ نا انصافی ہے۔ شہباز شریف سے ذاتی یا سیاسی اختلاف تو آپ کر سکتے ہیں لیکن اُن کی انتظامی صلاحیتوں کی نفی نہیں کی جا سکتی۔ ایسی صورتحال میں صرف پرویز الہی ہی ایسے شحص ہیں جن کا تجربہ بھی ہے اور انھوں نے ماضی میں ثابت بھی کیا ہے کہ وہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کو بہتر طریقے سے چلا سکتے ہیں۔ لیکن عمران خان کی ضد نہ صرف پنجاب بلکے پورے ملک کو اس نوبت پر لے آئی ہے۔ پچھلے 17 مہینے اس بات کے گواہ ہیں کہ خان صاحب نے جس بات پر ضد کی ہے بعد میں اُسی بات کے لیے اُن کو شرمندہ ہونا پڑا ہے باقی پنجاب والے شیر شاہ سوری کے معاملے پر خان صاحب کا یو ٹرن نہ صرف تحریک انصاف کی حکومت بلکے خان صاحب کی اپنی سیاست کے لیے بہت ضروری ہے۔ بہر حال فیصلہ تو خان صاحب کو خود کرنا ہے اور وہ ہمیشہ دیر کر دیتے ہیں۔

علی سلطان

علی سلطان کا تعلق جہلم سے ہیں اور ایک پرائیویٹ کمپنی میں بطور مینجر سیلز کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ 15 سال سے لاہور میں مقیم ہیں۔ سیاست کے بارے اظہار خیال کرنا پسند کرتے ہیں۔