1. ہوم/
  2. مزاحیات/
  3. حامد عتیق سرور/
  4. یونہی دیر تک میر سوتا رہے گا

یونہی دیر تک میر سوتا رہے گا

یونہی دیر تک میر سوتا رہے گا
جو دنیا میں ہونا ہے ہوتا رہے گا

تجھے کون پہلے یہاں پوچھتا ہے
تو تانگے کا گھوڑا ہے، جوتا رہے گا

مرا رنگ پکا ہے، میلا نہیں ہے
"تو کب تک مرے منہ کو دھوتا رہے گا"

یونہی دل سپاری رہے گا ہمارا
یونہی ہاتھ اس کے سروتا رہے گا

گلی میں تری، قیس بے کار، خود کو
رقیبوں کی گنتی میں، کھوتا رہے گا

نتیجہ یہی، گھونسلہ، چار انڈے
نہ مینا رہی ہے، نہ توتا رہے گا

محبت وغیرہ، اگر کچھ نہیں ہے
سفر رائیگانی کا، ہوتا رہے گا

محبت ہوئی ہے، نہ پیسے کمائے
غزل کہہ کے سائے میں سوتا رہے گا

یونہی میر، والد کا نامِ گرامی
ڈبوتا رہا ہے، ڈبوتا رہے گا