1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حارث مسعود/
  4. البیلا راہی

البیلا راہی

دُنیا میں خوش قسمت لوگ وہ ہوتے ہیں جن کو اللہ اچھے اخلاق اور دوسروں کے چہرے پر مُسکراہٹ بکھیرنے والا انسان بناتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے ساتھ کُچھ پل گزارنے کے بعد اُنکے دوست اپنے غم بُھلا دیتے ہیں۔ ایسی ہی ایک ہستی کے بارے میں آج ان صفحات کو کالا کرنے کا خیال آیا۔

طلحہ صدیقی ہمارے اور پوری کمپنی کے ہر دلعزیز کولیگ ہیں۔ تقریباً چار سال قبل طلحہ صدیقی مسند ِ مُلازمت پر براجمان ہوئے۔ ابتدا میں سب کو طلحہ نہایت ہی مودب اور نفیس انسان لگے۔ لیکن وقت گُزرنے کے ساتھ اُن کے گُن نمایاں ہونے لگے۔ بقول راشد غوری صاحب کہ طلحہ کی جتنی تعریف کی جائے زیادہ ہے۔ طلحہ خاصے خوش مزاج انسان واقع ہوئے ہیں۔ اکثر ایسی سچیوشن جس میں ہم لوگ گوڈے گوڈے ٹینشن میں ڈوب جاتے تھے طلحہ ہنستے ہنستے نکل آتا تھا۔ مخصوص لب و لہجہ ہاتھ میں سُپاری کا پیکٹ چہرے پر شرارتی سی مُسکان طلحہ کا تعارف تھا۔

ہمارا قبیلہ ہر سوموار کو اپنی ہفتہ وار کار گُزاری بتانے کو جمع ہوتا تھا۔ اِس اجتماع کا ماحول عمومی طور پر سنجیدہ ہوتا تھا۔ ہمارے قبیلے کے ارطغرل جناب عرفان لودھی صاحب ہر کس و ناکس پر کڑی نگاہ رکھتے تھے۔ شومئی قِسمت طلحہ مابدولت کے ساتھ فروکش ہوتے تھے۔ لہذا وہ ہماری نوٹ بُک پر کوئی لغو قسم کا فقرہ جو کہ اُس میٹنگ میں جاری مُعاملے سے میل کھاتا تھا لکھ دیتے اور وہ بھی ارطغرل سے آنکھ بچا کر۔ قسمت کی مار فقرہ اتنا برجست، لغو اور مزاح سے بھرپُور ہوتا تھا کہ ہمارے تبسّم پُھوٹ پڑتے تھے اور جب عرفان صاحب نے مُسکراہٹ کی وجہ جاننا بھی چاہی، تو فساد فی الارض سے بچنے کے لئے الزام مابدولت کو اپنے سر پر لینا پڑا۔

گُزشتہ چار سالوں میں کئی دفعہ ایسے مواقع آئے جب ہم بھی ذہنی دباؤ کی بُلندیوں پر تھے۔ اُس وقت طلحہ کی آمد گُٹھن میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا ثابت ہوئی۔ ایک دفعہ ناسازی طبیعت کیوجہ سے ہم نے ایک دفتری فنکشن میں جانے سے معذوری ظاہر کی تو طلحہ صاحب نے ایک گھنٹے تک لغو لطیفہ گوئی کر کے ہمارا موڈ بحال کیا اور فنکشن میں لیکر گئے۔ ہمارے مُشترکہ باس معظم صاحب جن کے پاس جانے سے سب کی روح فنا ہوتی تھی طلحہ منٹوں میں رام کر لیتے تھے۔ البتّہ یہ گُر طلحہ نے آج تک کسی دوست کو نہ بتایا۔

یہ بات نہیں ہے کہ طلحہ کبھی افسردہ نہیں ہوتا تھا۔ جب بھی طلحہ پریشان ہوتا تو مُجھے یا سلمان کو اپنا رازدار بنا کر کتھارسس کرکے پرسکون ہو جاتا۔ اس زیرک شخصیت کے ساتھ کسی نشست میں کبھی بھی وقت گُزرنے کا پتا نہ چلا۔ طلحہ حُسن ظن بھی بہت رکھتے ہیں۔ اب کُچھ حضرات اِس کو حُسنِ زن پڑھ لیں تو کوئی مُضائقہ نہیں ہوگا۔

اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ چار سال چشمِ زدن میں گُزر گئے ہیں۔ اور طلحہ نے بھی نئی جگہ جانے کا ارادہ باندھ لیا ہے۔ اللہ اُن کے اس فیصلے میں برکت ڈالے اور اُن کو کامیابیوں سے نوازے۔ طلحہ کے جانے کے دن قریب آ رہے ہیں اور دل مسوس جا رہا ہے۔ ایک طرف طلحہ کے اچھے مُستقبل کی خوشی ہے دوسری جانب طلحہ جیسے دوست سے جدائی کا غم ہے۔ یہ چار سال کا ساتھ شاید زندگی بھر کی دوستی کا اثاثہ دے کر جا رہا ہے۔ اللہ طلحہ کو اور کامیابیوں سے نوازے۔

حارث مسعود

حارث مسعود کا تعلق لاہور سے ہے اور بنیادی طور پر آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔ ایک معروف آئی ٹی فرم میں پراجیکٹ مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اردو سے مُحبت رکھتے ہیں اور مزاحیہ پیرائے میں اپنے خیالات کا اظہار پسند کرتے ہیں۔ سیاست پر گُفتگو پسند تو کرتے ہیں لیکن بحث و مُباحثہ سے اجتناب بھی کرتے ہیں۔