1. ہوم
  2. نعت
  3. افتخار عارف
  4. اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں

اپنے آقا کے مدینے کی طرف دیکھتے ہیں
دل الجھتا ہے تو سینے کی طرف دیکھتے ہیں

اب یہ دنیا جسے چاہے اسے دیکھے سر سیل
ہم تو بس ایک سفینے کی طرف دیکھتے ہیں

عہد آسودگیٔ جاں ہو کہ دور ادبار
اسی رحمت کے خزینے کی طرف دیکھتے ہیں

وہ جو پل بھر میں سر عرش بریں کھلتا ہے
بس اسی نور کے زینے کی طرف دیکھتے ہیں

بہر تصدیق سند نامۂ نسبت عشاق
مہر خاتم کے نگینے کی طرف دیکھتے ہیں

دیکھنے والوں نے دیکھے ہیں وہ آشفتہ مزاج
جو حرم سے بھی مدینے کی طرف دیکھتے ہیں