1. ہوم
  2. کالمز
  3. معاذ بن محمود
  4. پپو بچے کو سالگرہ مبارک

پپو بچے کو سالگرہ مبارک

پہلے دو بچوں کے وقت حالات یہ ہوتے تھے کہ کون سے برینڈ کا پیمپر سستا ہونے کے باوجود ریشز نہیں کرتا۔ اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا ہوتا تھا کہ آفس سے واپس گھر آتے ہوئے کون سی دوکان کھلی ہوگی جہاں سے یہ پیمپرز ملیں گے کیونکہ آفس جانے کا وقت ہوتا تھا، واپس آنے کا کوئی نہیں۔ یہ دور 2008 سے 2013 تک حاوی رہا، پھر اس میں بتدریج بہتری آنے لگی۔

2013 میں ایک پروجیکٹ کے سلسلے میں کراچی سے ارماڑہ جانا تھا مگر نیوی کے جس کمانڈر کے ساتھ جانا تھا وہ تین چار دن تک جانے کے موڈ میں نہیں تھے۔ روز کراچی کی پتہ نہیں کون سی پی این ایس میں ان کے پاس جاتے اور آگے سے صاحب بہادر کہتے آج موڈ نہیں۔ تیسرے یا چوتھے روز گھر بیٹھا بور ہو رہا تھا، لنکڈ ان پر ایک جاب اپلائی کی اور اگلے دن ارماڑہ روانہ۔

یہ پروجیکٹ کئی ماہ چلا۔ اسی کے دوران مجھے وہی جاب جو اس روز اپلائی کی تھی، سے آفر لیٹر آئی۔ اسی پروجیکٹ کو بیچ میں چھوڑ کر دبئی گیا جہاں جانے سے پہلے فرعون صفت بریگیڈیر صاحب نے ہر ممکنہ رخنے ڈالے مگر راشد جلیل کی مہربانی کہ انہوں نے میرا پینڈنگ کام ختم کرنے کی ذمہ داری لی اور میں دبئی چلا گیا۔

یہاں سے حالات مزید بہتر ہونا شروع ہو گئے، جیسا کہ "وڈے پائن دبئی ہوندے نیں" والے مجھ جیسے مڈل کلاسیوں کے ہوتے ہیں۔

تیسری اولاد۔۔ میکائیل۔۔ 2019 میں الاہالیہ ہسپتال ابو ظہبی میں ہوئی جہاں میں اور ارحم ہسپتال میں ایکس باکس لے جا کر فیفا کھیلتے رہے۔ اب معاملات الحمد للہ قدرے بدل چکے تھے۔۔

اب خریداری "سستی" کی بجائے "اچھی" کی بنیاد پر ہونے لگی تھی۔ 2014 میں جو نئی کمپنی جوائن کی وہاں کے حالات خوب بکھرے پڑے تھے۔ وہ ٹھیک کرنے میں چار سال لگے۔ میری کمپنی کے ساتھ ایک طرح کی انڈرسٹینڈنگ تھی کہ صبح مجھے نہیں جگانا، الا یہ کہ آگ لگی ہو اور رات کی فکر نہیں کرنی۔ اسی لیے آفس سے گھر آ کر لیپ ٹاپ ہمیشہ کھلا رہتا اور ساتھ ساتھ کچھ نہ کچھ چل ہی رہا ہوتا۔ گھر سے پندرہ منٹ سے زیادہ دور جانا ہو تو لیپ ٹاپ ہمیشہ گاڑی میں رہتا (یہ صورتحال آج بھی ویسی ہی ہے)۔

پھر۔۔ کرونا آگیا۔۔

2019 میں کرونا سے پہلے آفس بس واجبی طور پر ہی جانا ہوتا تھا کیونکہ آفس کا اصل کام میں رات ہی میں گھر بیٹھ کر کرتا تھا۔ ما بعد از کرونا میں مستقل گھر پر رہنے لگا۔ اس دوران جغرافیائی معاملات میں بڑی تبدیلیاں ہوئیں مثلاً ہم ابو ظہبی سے پاکستان گئے جہاں آٹھ ماہ رہنا پڑا اور پھر وہاں سے سڈنی، سڈنی سے میلبرن اور بالآخر میلبرن میں گھر۔۔

دیگر مسائل کسی حد تک تھم چکے تھے لہذا اب میں بہت سکون کے ساتھ اپنی اولاد کا سکریچ سے مشاہدہ کر سکتا تھا۔

میکائیل ہاتھ ہلا رہا ہوتا، ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کو چھو کر دونوں ننھے منے ہاتھوں کو دیکھتا رہتا اور میں نتیجہ اخذ کرتا کہ اچھا۔۔ ابھی اسے ادراک نہیں کہ یہ ہاتھ اس کے ہیں۔ پھر کچھ عرصے میں اس نے چیزیں تھامنا شروع کر دیں۔۔ مطلب اب اسے سمجھ آنے لگا ہے کہ یہ ہاتھ اس کے قابو میں ہیں۔ پھر چیزوں کو پہچاننا شروع کیا۔ ہمیں پہچاننا شروع کیا۔ پہلے بس دودھ پیتا تھا، پھر کھانا بھی شروع کیا۔ کچھ عرصے میں میکائیل پر ذائقے کی دنیا کھلی، پسند ناپسند کا ارتقاء شروع ہوا۔ پھر بولنا شروع کیا۔ شروع شروع میں بس طوطے کی طرح مخصوص موقع و محل پر چند آوازیں۔۔ پھر لفظ۔۔ پھر فقرے۔۔ پھر گفتگو۔۔ پھر خیالات کا اظہار۔۔ پھر تربیت و تعلیم کے نتائج۔۔

پہلے دو کی پیدائش کے وقت میں خود دماغی بلوغت سے شاید بہت دور تھا۔ وہ شاید اب بھی ہوں مگر اتنا نہیں۔ پھر دنیا و مافیہا کے مسائل آج کی نسبت قدرے زیادہ اور سنجیدہ تھے۔ گھر چلانے کے آپریشنل مکینزم پچیدہ تھے لہذا دماغ بچوں کا اس طرح سے مشاہدہ نہ کر پایا جیسا میکائیل کا ممکن ہوا۔ 2019 میں میری عمر قریب چونتیس برس تھی۔ اُس عمر میں میرا بڑا بیٹا گیارہ برس جبکہ بیٹی نو برس کی تھی۔ اس وقت میرے ایج گروپ کے دوستوں کے یہاں تازہ تازہ پہلی اولادیں ہوئی تھیں۔ اس کے باوجود میں نے میکائیل کو شاید بڑھاپے کی اولاد کی طرح دیکھا ہے، ریٹائرڈ انسانوں کی طرح پالا ہے اور وہ ساری خواہشات جو پہلے دو بچوں کے وقت ہم نے ڈیویلپ کی تھیں، وہ میکائیل پر ہم چاروں نے مل کر کم و پیش پوری ہی طرح پوری کی ہیں۔

اس تجربے کے نتیجے میں سب سے زیادہ تبدیلیاں تو ظاہر ہے خود میکائیل میں آئی ہیں۔ اتنا سا تھا۔۔ اتنا بڑا ہوگیا الحمد للہ۔ کبھی اپنے ہاتھ کو نہیں پہچان سکتا تھا، اب ہمارے ساتھ ہاتھ کرنا بھی سیکھ چکا الحمد للہ۔ میکائیل نے sarcasm اپنے ابے سے اٹھائی ہے اور اسے انجوائے کرنا بھی۔ محبت کرنا شاید اپنی اماں سے حاصل کی ہے، زندگی انجوائے کرنا شاید ارحم سے اور caring شاید عشمینہ سے۔

میکائیل سے پہلے اور بعد والے معاذ میں بھی بہت فرق ہے۔ اس پر بات پھر کبھی۔۔

آج مورخہ 26 مئی 2025 کو میکائیل الحمد للہ چھ برس کا ہوا۔ آپ نے سالگرہ کے تحفے میں اپنے لیے کمپیوٹر ٹیبل اور چئیر کے ساتھ ساتھ "سرپرائیز گفٹس" کا مطالبہ کیا جو بخوشی پورا کیا گیا۔

میرے پپو بچے کو سالگرہ مبارک۔۔