1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. محمد حنیف ڈار/
  4. مومن، ناپاکی اور طہارت

مومن، ناپاکی اور طہارت

مومن کسی حال میں نجسِ عین نہیں ھوتا، اگرچہ جنابت میں ھو، اس حال میں بھی اس کا پسینہ، تھوک سب پاک ھوتا ھے، کوئی شخص حالت جنابت میں نئے پاک کپڑے پہن کر اگر کہیں نکلے اور اس کو پسینہ آ جائے جس سے کپڑے گیلے ھو جائیں تو بھی وہ کپڑے پاک ھیں جب تک کہ ان کو پیشاب یا گندگی نہ لگے، آٹا گوندھا جا سکتا ھے اور پکایا اور کھایا بھی جا سکتا ھے، ۔

عورت رمضان میں حالتِ جنابت میں سالن بنا سکتی ھے اور روٹی پکا سکتی ھے اور شوھر حالتِ جنابت میں کھا کر سحری بھی کر سکتا ھے اور بعد میں غسل کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں جنابت کی حالت میں کی گئی سحری اور روزے کی نیت میں کوئی حرج نہیں۔ نبئی کریم ﷺ سے ایسا کرنا ثابت ہے۔

نیز ابوھریرہؓ فرماتے ھیں کہ میں حالت جنابت میں تھا کہ رستے میں رسول اللہ ﷺ مل گئے، آپ ﷺ نے میرا ھاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور چلتے رھے، جب آپ ایک جگہ تشریف فرما ھوئے تو میں کھسک گیا اور ڈیرے پر غسل کرکے واپس آیا۔

اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ اباھریرہ تم کدھر چلے گئے تھے؟

میں نے عرض کیا کہ میں حالتِ جنابت میں تھا تو مجھے کراہت آئی کہ حالتِ نجاست میں میرے ہاتھ کو آپ کا دستِ مبارک چھوئے۔

اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ سبحان اللہ ابوھریرۃ، مومن کسی حال میں بھی نجس نہیں ھوتا، ۔

فقد أخرج البخاري:

276 - حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ بَكْرٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: "لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَخَذَ بِيَدِي فَمَشَيْتُ مَعَهُ حَتَّى قَعَدَ فَانْسَلَلْتُ فَأَتَيْتُ الرَّحْلَ فَاغْتَسَلْتُ ثُمَّ جِئْتُ وَهُوَ قَاعِدٌ فَقَالَ أَيْنَ كُنْتَ يَا أَبَا هِرٍّ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ يَا أَبَا هِرٍّ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَا يَنْجُسُ"

چنانچہ اگر ایمرجنسی پڑ گئی ھو تو آپ حالت جنابت میں بھی نکل کر کام کاج کرکے واپس آ کر بھی غسل کر سکتے ھیں، اگر کوئی بندہ حالت ایمان میں فوت ھوا ھے جبکہ وہ جنابت میں تھا تو وہ پاک ھی مرا ھے، اور اس پر اس حالت میں فوت ھو جانے پر کوئی گرفت نہیں ھے اور نہ ھی اس کو ھینڈل کرتے وقت فرشتوں کے ہاتھ پلید ھوتے ھیں، میت کو دیا جانے والا غسل ھی کافی ھے، ۔

ھماری ایک محرم عزیزہ تھیں ان کے شوھر حالتِ جنابت میں ھارٹ اٹیک سے فوت ھو گئے، جونہی میں گھر میں داخل ھوا تو وہ دھاڑیں مار کر رونے لگیں میں ان کو دلاسہ دے رھا تھا، تو انہوں نے آئستہ سے کہا کہ وہ حالتِ جنابت میں تھے مجھے تو یہ فکر کھا گئی ھے کہ اب وہ پاک کیسے ھونگے جبکہ ناپاکی کی حالت میں فوت ھوئے ھیں، تو میں نے ان کو حوصلہ دیا کہ وہ مومن تھے ان کی روح پاک تھی اور پاکی میں ھی وصول کی گئی ھے، البتہ بدن کے لئے وھی غسل کافی ھے جو اب ھم ان کو جنازہ پڑھانے سے پہلے دیں گے۔