1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد ذوالقرنین/
  4. سعودی عرب کے لیے بڑھتی مشکلات (1)

سعودی عرب کے لیے بڑھتی مشکلات (1)

سعودی عرب کے بادشاہ سلیمان کے بعد بادشاہت سمبھالنے کے بعد سعودی عرب میں تیزی سے حالات بدل رہے ہیں۔ بادشاہ سلیما ن نے اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو اپنا نائب بنا دیا، اور اس کے ساتھ ساتھ بہت سی اہم پوزیشنوں پر بھی محمد بن سلیمان کے دوست اور نئے لوگوں کو حکومت میں لے آئے۔ محمد بن سلمان کی شخصیت کو ابھارنے کے لیے سعودی عرب کی حکومت نے بہت کوشش کی اور کچھ عرصہ قبل تک سعودی حکومت محمد بن سلمان کو مسلمانوں کے لیڈر کے طور پر پیش کرنے میں کامیاب ہو چکی تھی۔ امریکہ کے ساتھ تعلقات اسرائیل کے ساتھ یارانہ بھارت سے دوستی یہ سب محمد بن سلیمان کی کوششوں پالیسوں کا نتیجہ ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب کی معشیت کو جو مسائل درپیش تھے ان سے نمٹنے کے لیے محمد بن سلیمان نے اخرجات میں کمی اور بہت سے وزارتیں ختم کر کے اپنے نتیجے لے آئے تاکہ ملکی معشیت پر بوجھ تھوڑا کم کیا جا سکے، مگر محمد بن سلمان کے کچھ اقدامات نے سعودی معشیت دانوں کو حیران کی اجیسا کہ انہوں نے 24 ارب کی لیک ہنٹگ خرید لی اور اس کے علاوہ فرانس میں بہت سی قیمتی گھرانے اور (yat) کی خریداری نے بھی محمد بن سلمان کی ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے دعوی کی گلی کھول دی۔

پچلے دو ماہ سے محمد بن سلمان کی شخصیت کی وجہ سے پوری دنیا میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ امریکہ اسرائیل، یورپ اور دوسرے دوست ممالک بھی محمد بن سلمان پر تنقید کر رہے ہیں اس کی بہت سی وجوہات ہیں مگر میں چند اہم باتوں کا تذکرہ کروں گا۔

یمن جنگ کی شروعت بادشاہ سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد ہو گی۔ اس جنگ کی وجہ سے عرب ممالک میں شدید اختلافات دیکھنے میں آئے۔ جہاں سعودی عرب کے پرانے دشمن ایران نے یمن میں سعودی حکومت کے مخالف گروپ کو سپورٹ کرنا شروع کر رہا ہے وہاں دوسرے عرب ممالک بھی سعودی حکومت کے ان اقدامات کی وجہ سے خوش نہیں ہیں ان میں قطر خاص طور پر قابل ذکر ہے ترکی شام نے بھی اس جنگ کو بلاوجہ قرار دیا اس جنگ کے ماسٹر مائنڈ محمد بن سلمان ہیں۔ اور محمد بن سلمان خطے مین ایران کو نیچا دیکھانے کے لیے ابھی تک اس جنگ مین اہم کردار بنا ہوا ہے اب پوری دنیا میں یمن جنگ کی وجہ سے سعودی حکومت شدید دیاؤ میں ہے کیونکہ عام لوگوں کی ہلاکت اور غذا کی کمی کی وجہ سے اقوام متحدہ نے بھی سعودی حکومت کو جنگ بندی کا کہا ہے۔ اس جنگ سے خود سعودی عرب کی معیشت پر بہت برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

یہ جنگ محمد بن سلمان کا پہلا امتحان تھا کہ وہ خطے میں موجود اپنے دشمن ایران کے خلاف کس طرح تعلقات رکھتا ہے مگر اس جنگ کی وجہ سے محمد بن سلمان ہیرو بننے کے بجائے ایک ولن کے طور پر بھرے ہیں اور ایران نے اس جنگ کی وجہ سے مشرق وسطی مین اپنا مقام بڑھایا ہے سعودی عر ب کے لیے یہ مسلسل دوسری بڑی ناکامی ہے جو اسے اس خطے میں ہو گی ہے۔ اس سے پہلے شام کی جنگ میں بھی بشرار لاسد کی حکومت کو ایران اور روس نے سعودی عرب کے منشا کے خلاف سپورٹ کر کے سعودی عرب کی اس خطے میں لیڈر رہنے کی کوششوں کو دھچکا لگایا تھا۔

دوسری وجہ جس سے سعودی حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے وہ ہے عرب ممالک میں اختلافات۔ محمد بن سلمان کے امرانہ پالیسوں کی بدولت ایران کے بعد قطر سے بھی تعلقات بہت حد تک ختم ہو چکے ہیں اور قطر سے تعلقات بھی شام کی جنگ اور یمن کی جنگ کی وجہ سے ہوئے ہیں کیونکہ محمد بن سلما ن کو لگتا ہے کہ شام کی اور یمن کے باغی گروپوں کو دریڑہ قطر کی حمایت حاصل ہے۔ اس لیے سعودی عرب نے قطر کے ساتھ دینے تعلقات ختم کر دیئے۔ محمد بن سلمان کی وجہ سے قطر کو عرب لیگ سے نکال دیا گیا ہے اور قطر نے opec سے بھی نکلنے کا اعلان کر دیا ہے یہ تمام اقدامات مسلم ممالک میں بڑھتی خلیج کی طرف اشارہ کر رہی ہیں۔ (جاری ہے)

محمد ذوالقرنین

Muhammad Zulqarnain

محمد ذوالقرنین کا ڈیرہ غازی خان سے تعلق ہے، پاپولیشن سائینسز اور بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا اور دو سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ وہ بین الاقوامی سیاست، پاکستانی و علاقائی سیاست اور سوشل ایشوز پر لکھتا ہیں۔