1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. محمد ذوالقرنین/
  4. سعودی عرب کی بڑھتی مشکلات (حصہ آخر)

سعودی عرب کی بڑھتی مشکلات (حصہ آخر)

سعودی عرب جیسے پچھلے کچھ دہایوں سے مسلم ممالک میں ایک لیڈر کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ اب اسے مشکلات کا سامنا ہے سعودی عرب کی حکومت کو در پیس کچھ مشکلات کا ذکر پچھلے کالم میں کیا تھا اور کچھ مشکلات کا تذکرہ اس کالم میں درج ہے۔

سعودی عرب کی حکومت کو خارجی مشکلات کے علاوہ داخلی مشکلات نے بھی پریشان کیا ہوا ہے۔ بادشاہ سلمان نے تمام اختیارات اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو دے دیے ہیں اور حقیقت میں سعودی عرب میں حکومت محمد بن سلمان کی ہے سعودی عرب کی معشیت جو کہ تیل پر انحصار کرتی ہے۔ کو پچھلے کچھ عرصہ سے تیل کی کم ہوتی قیمتوں کی وجہ سے آمدنی کم ہوتی ہے اور یمن جنگ کی وجہ سے اخراجات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے جس سے سعودی حکومت ملکی معشیت سمبھالنے میں ناکام رہی ہے سعودی عرب نے opec ممالک کو تیل کی قیمتیں بڑھانے کا کئی مرتبہ کہا مگر کیونکہ opec میں سعودی عرب کی اجارہ داری اب نہیں رہی اس لیے قیمتیں کم کرنے سے سعودی عرب حکومت کو نقصان ہو رہا ہے۔

محمد بن سلمان کی حکومت کو اس کے علاوہ اپنے خاندان میں بھی کچھ مزاحمت کا سامنا ہے آل سعود کے کچھ شہزادے محمد سلمان کی پالیسوں کی وجہ سے سعودی حکومت سے ناراض نظر آتے ہیں ان کا خیال ہے کہ محمد بن سلمان صرف ذاتی مفادات کے لیے پوری حکومت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔ سعودی عرب کے ایک شہزادے نے تو ان کے خلاف بغاوت کا اشارہ بھی دیا ہے، جس کی وجہ سے محمد بن سلمان نے کچھ دن پہلے کافی زیادہ فوج سعودی درالحکومت ریاض میں منگوالی تھی تاکہ بغاوت اگر ہوتی ہے تو اس کو فوجی طاقت سے کچلا جا سکے۔

سعودی حکومت نے محمد بن سلمان کے اقتدار کے بعد سعودی عرب میں بہت سے اقدامات ایسے کیے ہیں جس سے وہاں کے مذہبی گروپوں میں کافی بے چینی پائی جاتی ہے۔ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں عورتوں کو گاڑیاں چلانے کی اجازت دے دی ہے جو کہ وہاں کے قدامت پرست مذہبی فرقہ ان چیزوں کی مخالفت کرتا آ رہا ہے۔

اس کے علاوہ سعودی عرب میں میوزلکل پروگرام کا انقعاد یہ سب وہ اقدامات ہیں جو کہ سعودی حکومت نے اپنی پرانی پالیسوں سے انحراف کے بعد اٹھائے ہیں۔ اس لیے سعودی حکومت کو اندرونی طور پر پہلے کی طرح حمایت نہیں مل رہی جس سے بادشاہ سلمان کی حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے۔

تاریخ اس سے پہلے بھی اندرونی طور پر حمایت کھو دینے کے بعد سعودی حکومت کے خلاف عوامی ردعمل دیکھ چکی ہے۔ 1979 میں خانہ کعبہ پر قبضہ بھی اندرونی طور پر حکومت کی پالیسوں سے نا خوش گروپ نے کہا تھا تاکہ حکومت کو دباؤ میں لایا جا سکے اور اقدامات کو واپس لانے کے لیے حکومت کو راضی کیا جا سکے۔

سعودی عرب کے لیے حالات دن بدن تبدیل ہوتے جا رہے ہیں اور داخلی اور خارجی دونوں طرف سے ان پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ سعودی صحافی جمال خاشقجی کی ترکی میں موجود سعودی سفارتخانہ میں ہلاکت نے سعودی حکومت کو دنیا کی طرف سے دباؤ میں افافہ کیا ہے امریکہ اور یورپ سمیت بہت سے ممالک سعودی عرب کے اس اقدام کی وجہ سے سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور ترکی اس معاملے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے یمن جنگ میں دنیا کی بڑھتی تشویش اور ایران کا خطے میں بڑھتا ہوا اثر اور سوخ سعودی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے ان سے معمولات کو سمبھالنے کے لیے سعودی حکومت کو ہوش کے ناخن لیے ہونگے اور بادشاہ سلمان کو خود ملکی معملات کی طرف توجہ دینا ہو گی بصورت دیگر سعودی عرب دنیا کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک میں بھی اپنی اہمیت کھو دے گا۔

محمد ذوالقرنین

Muhammad Zulqarnain

محمد ذوالقرنین کا ڈیرہ غازی خان سے تعلق ہے، پاپولیشن سائینسز اور بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کیا اور دو سال سے شعبہ صحافت سے منسلک ہیں۔ وہ بین الاقوامی سیاست، پاکستانی و علاقائی سیاست اور سوشل ایشوز پر لکھتا ہیں۔