1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. آنسو

آنسو

بنیادی طور پر آنکھ سے نکلنے والے پانی کو آنسو کہتے ہیں اور یہ آنسو کئی طرح کے ہوتے ہیں ویسے تو انسان کا پورا وجود حِکمتوں سے بھرا ہوا ہے اور ایسی حِکمتیں کہ انسان کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ تحقیقات کے مطابق انسان کی آنکھوں میں آئی بال کے اُوپر ایک گلینڈ ہوتی ہے بادل کے ٹکڑے کی طرح اِس گلینڈ کو لیکریمل گلینڈ کہتے ہیں اور یہ ایک پانی کا چھوٹا سا ٹینک ہوتا ہے۔ جس سے ہر وقت پانی نکلتا رہتا ہے اِسی پانی کی وجہ سے ہماری آنکھیں تر رہتی ہیں اُوپر موجود واٹر ٹینک کی طرح ایک گلینڈ آنکھ میں نیچے کی جانب بھی ہوتی ہے جس کو لیکریمل پنکٹا کہتے ہیں جو کہ پانی کو ڈرین کرنے کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔ جب انسان کا مزاج کسی جذباتی کیفیت کے ساتھ جُڑ جاتا ہے تو اُس کی آنکھوں سے بےاختیار آنسو نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اور ایسا دماغ کے آٹونومِک نروس سسٹم کی وجہ سے ہوتا ہے ایسی کیفیت کے دوران اُوپر والے بادل نُما ٹکڑے سے بہت تیزی کے ساتھ پانی نکلنا شروع ہو جاتا ہے اور نیچے والا بادل نُما ٹکڑا اِتنے تیز اور زیادہ پانی کو فوراََ سے جذبّ نہیں کر پاتا اووَر فلو کی صورت میں پانی آنکھوں سے بہنے لگتا ہے۔

آنسوؤں کے ساتھ جُڑے ہوئے جذبات بتاتے ہیں کہ زخم کتنا گہرا ہے۔ آنسو بندے کی بندگی کا ہتھیار ہوتے ہیں اور آنسوؤں کے اندر اِتنی طاقت ہوتی ہے کہ آنسو کبھی خطا نہیں جاتے کم ازکم آنسوؤں کا اِتنا فائدہ تو ضرور ہوتا ہے کہ دل کا غبار، دل کی میل کچیل دھو جاتے ہیں اور آنسوؤں کے بہہ جانے کے بعد دل کی کیفیت بھی بدل سی جاتی ہے۔ انسان خود کو ہلکا محسوس کرنے لگتا ہے۔ آنسو آپ نے بہت سے جانوروں کی آنکھوں میں بھی دیکھے ہونگے۔ اِس کے علاوہ جنات، فرشتوں یا دوسری مخلوقات کے اگر آنسو ہیں یا نہیں ہماری معلومات میں نہیں۔ البتہ جانوروں کی آنکھوں سے نکلنے والے آنسو آپ نے ضرور دیکھے ہونگے۔ آنسو بنیادی طور پر غم یا تکلیف کی صورت میں آنکھوں سے نکلتے ہیں۔ کچھ لوگوں کی آنکھوں سے بہت خوشی کے عالم میں بھی آنسو نکل آتے ہیں اور کچھ لوگوں کی آنکھوں سے بیماری کی حالت میں آنسو بہتے رہتے ہیں۔

ایک وہ پانی ہے جو کسی تکلیف یا غم کی حالت میں آنکھ سے نکلتا ہے اور جلد یا دیر سے بلآخر یہ پانی ختم ہو جاتا ہے، اِن آنسوؤں سے وہ آنسو زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ ہوتے ہیں جو آنکھوں سے بہتے نہیں ہیں۔ انسان کے اندر ایک ندی کی طرح چلتے رہتے ہیں یہ حالت انتہائی خطرناک حالت ہوتی ہے کہ اندر ہی اندر انسان کمزور پڑتا رہتا ہے۔

ایک آنسوؤں کی حالت وہ بھی ہوتی ہے جو دوسرے بندے کو یقین دِلوانے کے لئے، خود کو سچا ظاہر کرنے کے لئے بےسبب آنکھوں سے پانی بہایا جائے، ایسی حالت کے آنسو تو دوکھا دہی کے آنسو ہوتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ سچائی یا حقیقت کو کبھی تو کُھل ہی جانا ہے خیر اللہ ہمارے عیوب پر پردہ رکھے۔ آمین۔

انسان کی جب پیدائش ہوئی تو وہ روتا ہوا آیا یعنی آنسو بہاتا ہوا آیا۔ جب تکلیف مِلی تو رویا، جب کچھ کھو گیا تو رویا، جب کوئی رشتہ چلا گیا تو رویا، جب بہت خوش ہوا تو آنسو بہا لئے۔ جب دعا مانگی تو رویا، جب عبادت کیں تو رویا، جب توبہ کی تو رویا، جب معافی مانگی تو رویا، جب غلطی کا احساس ہوا تو آنسو بہا لئے، جب بیت اللہ کی تڑپ دل میں پیدا ہوئی تو رویا، جب بیت اللہ پہنچا تو آنسو بہا لئے المختصر انسان کا آنسوؤں کے ساتھ شروع دِن سے تعلق ہے اور آخری دِن تک رہے گا۔ کبھی انسان اپنے سبب سے روتا ہے تو کبھی اوروں کے سبب سے روتا ہے ےیعنی رونا تو ہے۔ خواہ آنسو چہرے پر ظاہر ہو یا نہ ہو، اِسی طرح جب میں جاؤں گا تو اپنے حصے کا رونا بہت سو کو دے جاؤں گا۔ آنسو بےبسی اور عاجزی کی علامت بھی ہوتے ہیں، آنسو مکرو فریب کا جال بھی ہوتے ہیں، آنسو سچ بھی ہوتے ہیں اور یہی آنسو جھوٹ بھی ہوتے ہیں۔ خیر آنسو ہوتے بہت انمول ہیں اور آنسوؤں کی اصل طاقت آنسوؤں کے پیچھے چلنے والی نیت اور سوچ پر مبنی ہوتی ہے۔ اِسی لئے رَبّ تعالی نے بھی فرمایا کہ میری یاد میں مکھی کے سر کے جِتنا نکلا ہوا ایک آنسو بھی بہت سی عبادات سے بہتر ہے، اللہ تعالیٰ کی یاد میں رونا، گِریہ زاری کرنا، آنسو بہانہ یہ تو نبیوں، رسولوں کی سنت بھی ہے، آنسوؤں کے اندر بہت طاقت ہوتی ہے اِتنی طاقت کہ آپ روٹھے ہوئے رَبّ کو بھی منا سکتے ہو۔

کچھ آنکھیں رو رو کر خشک ہو جاتی ہیں، کچھ آنکھیں ایسی بھی ہوتی ہیں کہ اُن سے خون کے آنسو نکلتے ہیں۔ آنسو وہ ہتھیار ہیں کہ اِن کے بہانے سے کئی ٹوٹے ہوئے رشتے بھی جُڑ جاتے ہیں اور اِنہی آنسوؤں سے قید سے رہائی بھی ہو جاتی ہے۔ آنسوؤں کی ایک خاص تاثیر ہوتی ہے یہ آنسو بھرے گلستان کو بھی اُجاڑ نے کی قوت رکھتے ہیں اور کہیں خشک سالی کو ہریالی میں بدلنے کا جادو بھی اِن آنسوؤں کی جاگیر میں موجود ہوتا ہے۔ کبھی آنسو بےمول کو انمول اور کبھی انمول کو بےمول بنا دیتے ہیں۔ آنسوؤں سے ہمیشہ ڈرتے رہو اور اُن آنسوؤں کے آگے اپنے گُھٹنے ٹیک دو جو خُدا کے حضوری شکایت میں نِکل رہے ہوں اور شکایت کرتے کرتے تیرا نام آجائے پھر قیامت سے پہلے قیامت ہوگی پھر ڈال سے پتے گِرنے لگے گے، شاخیں کمزور ہونے لگے گی، تنے کے دِل میں کیڑے اپنا گھر بنا لینگے، دیکھتے ہی دیکھتے ہرابھرا شجر اپنے ہی بوجھ سے گِرنے لگے گا وہی شجر جس پر سینکڑوں پرندوں کا بسیرا ہوا کرتا تھا پھر بےنشان ہو جائے گا چونکہ آنسوؤں کی تاثیر ہوتی ہے۔ آنسو ماضی کو تو بدل نہیں سکتے مگر ماضی کو بےنشان ضرور کر سکتے ہیں، ماضی کو دِل کے عکس سے مِٹا ضرور سکتے ہیں، آنسوؤں کے نصیب میں مستقبل کو بدلنا، منزل کو بدلنا، تقدیر کو بدلنا، راستوں کو بدلنا، ساتھی کو بدلنا، قسمت کو بدلنا اور حال کو بدلنا لِکھا ہے۔

خوشی کے آنسو اور ہوتے ہیں اور غم کے آنسوؤں کی لذت اور ہوتی ہے۔ ہیں تو دونوں ہی سمندر کے قطرے مگر اِن قطروں کے پیچھے کون سا طوفان آ رہا ہے، کس کی کشتی بنور میں ڈوبنے لگی ہے کوئی نہیں جانتا۔ سمندر کی لہروں میں تو موت کا پیغام ہے یہاں تو موت کے سِوا کچھ نہیں ہےبس ڈوبنا فقط ڈوبنا ہی مقدر ہے مگر کسی کے آنسوؤں کے بدلے سمندر کے دِل میں سے بھی کوئی اُبھرنے لگ جاتا ہے اور خود سمندر کی لہریں کنارے کا پتہ دینے لگ جاتی ہیں۔ آنسو کچھ بھی نہیں ہیں مگر آنسو سب کچھ ہیں اِن آنسوؤں نے کہیں فقیر کو تخت بخش دیا تو کہیں تخت والوں کی قسمت میں عمر بھر کا رونا لِکھ دیا، در در کی ٹھوکریں لِکھ دی ہیں۔ آنسو قسمت کے حال کو بدلتے ہیں۔ آنسوؤں سے کبھی راہِ فرار اختیار نہ کرنا بلکہ آنسوؤں کے درد کی دَوا اور دُعا بننا۔ پھر ڈر اُس آنسو سے بھی جو کسی کی آنکھ سے تیری وجہ سے نِکلے اور پونچھ لے اُن آنسوؤں کو جو کسی کے رخصار پر ندی کی طرح چل رھے ہیں پھر دیکھ تیری زندگی کے نظارے کیسے بدلتے ہیں۔ ہونگے تو وہی نظارے مگر وہ نظارے نہیں ہونگے تیری آنکھ میں رنگوں کو، نظاروں کو دیکھنے کا لطف اور ہوگا۔ اللہ ہمیں اپنی اور اپنے حبیبﷺ کی یاد میں آنسو بہانہ نصیب فرمائے آمین۔