1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. ایک سچ

ایک سچ

سچ کا معنی تو بہت آسان اور مختصر ہے یعنی حقیقت کو سچ کہتے ہیں۔ مگر سچ کا مفہوم بہت وسیع ہے یہی سچ کا مفہوم جہاں بہت وسیع ہے وہی بہت مختصر بھی لگتاہے اگر انسان غور کرے اور مان جائے تو؟ ماننا یہ ہے کہ ایک سچ کو مان جاؤ۔ یہی کہ قدرت سچی، قدرت کے رنگ اور قدرت کے نظارے سچے ہیں اور وہ یکتا اِس ساری کائنات کا خالق و مالک ہے۔ اُس کی ملکیت میں اُس کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ باقی سچ کے راز اِسی ایک سچ سے ہی کھلتے جائیں گے یہی راز کی بات ہے۔ یہ سچ ہے کہ ساری تخلیق اللہ رَبُّ العزت کی ہے۔ اِس تخلیق کے اندر بڑا سچ زمین و آسمان اور اِن کے درمیان جو معلوم ہوگیا وہ سچ ہے اور جو مخفی رکھا گیا وہی حقیقت ہے وہی سچ ہے۔ اِسے مان جاؤ مگر انسان سوچتا نہیں ہے، سر کو خَم نہیں کرتا۔ تیرے نہ ماننے سے اِس منظم کائنات کو قطرہ برابر فرق نہیں پڑنے والا۔ اور اگر تُو مان جاتا ہے تو تیرے ماننے سے بھی اِس کائنات کی شان میں کچھ فرق نہیں آنے والا۔ وہ لفظ کُن کی طاقت رکھتا ہے اور اِس کُن سے ہی ساری تخلیقات وابستہ ہیں۔ ہاں تیرے ماننے اور نہ ماننے سے بس تجھے ہی فرق پڑے گا۔ یاد رکھنا اطاعت میں ہی خیر ہے۔ آسمان پر آسمان طے در طے ہیں اور وہ بھی بِنا ستونوں کے یہ سچے کے سچ کی قوت ہے۔ آپ کی زمین بھی سچ ہے اور اتنی وسیع زمین کہ جہاں پر اِنسان خود آباد ہے۔ حیرت ہے پھر بھی انسان آج تک زمین کے کناروں تک نہیں پہنچ سکا ہے۔

یہ زمین ایسا سچ ہے کہ ساری زمینی مخلوق کی اکلوتی ماں جیسی ہے۔ چونکہ یہ زمین اللہ کے امر سے خوراک پیدا کرتی ہے۔ زمین سچ ہے اور اِس زمین کے نیچے جتنی زمینیں اور اُن میں جتنی مخلوقات آباد ہیں وہ بھی سچ ہیں۔ آسمانوں پر آسمان پھر لامکان سچ ہے۔ لامکان سے آگے کے جہان سچ ہیں اور خود اللہ کا عرش سچ ہے۔ ساری کائنات سچی ہے اور کائنات کی روح سچ ہے۔ ہوائیں، فِضائیں، دریا سمندر، ہریالی اور ریگستان کے آخری ذرے کا کرب سچ ہے۔ کائنات سچی، کائنات کی روح سچی، ساری کائنات کے خالق و مالک اللہ اور اللہ کے حبیب ﷺ سچے ہیں۔ اللہ کے حبیب ﷺ کا حرف حرف بلکہ ہر اشارہ سچا ہے۔ اتنے بڑے سچ کے اندر جھوٹ ممکن نہیں ہو سکتا۔ اگر جھوٹ کہیں پر ہے بھی تو وہ بھی سچ ہے یا کم ازکم وہ جھوٹ سچ کا سہارا ضرور ہے۔ ممکن نہیں کہ پورا کا پورا جھوٹ ہو یعنی ہر جھوٹ کے اندر کہیں سچ بھی ضرور مخفی ہوگا اور وہی مخفی سچ بہت جلد آپ کے جھوٹ کی ٹانگیں توڑ دے گا اور آپ کا جھوٹ ایک نیا سچ بن کر سامنے آئے گا۔ چونکہ سچ کو قید نہیں ہے بلکہ سچ چھپ ہی نہیں سکتا۔ جیسے کہ سارے کے سارے انسان ایک جیسے ہیں یہ سچ ہے مگر یہ جھوٹ بھی ہے کہ کوئی ایک سا نہیں ہے سب ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور یہی سچ ہے۔ مگر یہی سچ ایک بڑا سچ اور راز بھی ہے کہ سب انسان برابر ہیں۔

جھوٹ اگر کہیں پر ہے بھی تو وہ بھی سچ ہے۔ جھوٹ دراصل سچ کو چھپانے کی مختلف ترکیبیں ہیں، جھوٹ سچ پر پردہ ڈالنے کا نام ہے۔ ایک سچ کو چھپانے کے لئے ہمہ وقت مختلف سچ اور جھوٹ کے لشکر درکار ہوتے ہیں۔ مگر انسان بھول جاتا ہے کہ اُس کے لشکر کے پاؤں نہیں ہیں۔ فقط بِنا تاثیر کے بولوں کا اِک ہجوم ہے۔ جسے بہت جلد ہوا میں راکھ بن کر اُڑ جانا ہے اور چُھپا ہوا سچ ایک نیا سچ اور ایک نئی طاقت بن کر سامنے آنے والا ہے۔ سو احتیاط برتی جائے اور ہر ممکن سچ کی دہلیز پر ہی رہا جائے چونکہ حیات یہیں پر ممکن ہے۔

سچ کے راز کو پانے کے لیے آپ کو پہلے اپنے باطن کا غسل کرنا ہوگا۔ پہلے اپنے باطن کو پاک کرنا ہوگا۔ جب باطن پاک ہوگا تب سچ طاقت بن کر آپ کی رہنمائی کریگا۔ سچ کے پیغام کو، سچ کے راز کو پانے کے لیے اندر کی پاکی لازم ہے۔ اور اندر کی غلاضتوں کو دور کرنے کے لیے لازم ہے کہ آپ مان جاؤ، چھوڑو تحقیق کو تسلیم کر لو، سچوں کے سچے کا ہر لفظ سچا ہے۔ تسلیم میں خیر ہے۔ ماننے میں خیر ہے اور اللہ اور اللہ کے حبیبﷺ کے قُرب کو پانے کا پہلا قدم بھی یہی ہے کہ تسلیم کر لو، مان لو۔ اپنی چھوٹی اور محدود عقل کو کائنات کی وُسعت پر مت لگاؤ۔ تسلیم کر لینے میں خُدا نے اتنی طاقت رکھی ہے کہ آگے کی منازل خودبخود کُھلنا شروع ہو جاتی ہیں۔ پھر سچ طاقت بن کر، سچ راز بن کر آپ کے سامنے آتا ہے۔ جہان والوں کے سامنے آتا ہے۔ جب سچ کے ساتھ آپ کا سچا تعلق ہونے لگے گا پھر آپ کی گویائی کم ہونے لگے گی۔ آپ زیادہ چپ رہنے لگو گے اور تھوڑا بول کر بڑا مفہوم دینے لگو گے۔

آپ کا تھوڑا سا جھوٹ اتنی منظم اور سچی کائنات میں زیادہ دیر تک ٹھہر ہی نہیں سکتا لہذا بہتر یہی ہے کہ سچ ہی بولو۔ اور سچ بول کر اپنے سچ کو ثابت کروانے کے لیے قسمیں مت کھاؤ، اپنے سچ کو سچ ثابت کروانے کے لیے جھوٹ کا سہارا مت لو، بس سچ بولو اور گزر جاؤ۔ سچ طاقت ہے، سچ راز ہے اور اِس طاقت کا سب سے پہلا صِلہ آپ کو یہ ملتا ہے کہ آپ مطئن ہو جاتے ہو۔

اُس شخص سے بڑھ کر کوئی جھوٹا نہیں ہے جو کہتا ہے کہ میں سچا ہوں، میں سچا ہوں، وہ سچ تو۔ سچ ہو ہی نہیں سکتا جس پر دلیلیں دی جائیں۔ سچ تو صرف بولا جاتا ہے اور سچ کو تو فقط سچے ہی تسلیم کرتے ہیں۔ سچ تو خود اپنی تاثیر لوگوں کے دِلوں پر ڈالتا ہے۔ آپ بس سچ بولو اور اپنی سچائی کا صِلہ لوگوں سے مت مانگو۔ جبکہ رَبُّ العزت نے خود کہا ہے کہ عزت اور زلت دینے والا میں ہوں۔ سچ کہنے اور سچ کو تسلیم کرنے کے بعد چپ کا سمندر ہے۔ ابھی کنارا تو بہت دور ہے۔ سمندر سے آپ کو بطورِ انعام بہت کچھ ملنے والا ہے۔ چونکہ سچ تو سمندر ہے، سچ کو تو حیات ہے اور جھوٹ کی عمر قلیل ہے۔ جھوٹ پر لعنت ہے۔ لہذا سچ کے دامن میں ہی رہو، سچ کے لیے تو دریا بھی راستے بنا دیتا ہے، سچ کے سجدوں میں تو شَکر آ ہی جاتی ہے، سچ کے لیے تو بند دروازے بھی خود بخود کھلنے لگتے ہیں، سچ کو تو کنویں میں بھی نبوت کا مقام مل جاتا ہے، سچ کے لیے تو نار بھی گلزار ہو جاتی ہے، سچ کے گلے پر تو چھری چل ہی نہیں سکتی۔ سچ تو نیزے پر بھی اللہ کی کلام کو پڑھتا ہے۔ کائنات میں سب سے بڑے سچے جنابِ مصطفیٰ ﷺ ہیں اور ایسے سچ کے لیے معراج ہے اور وہ بھی اللہ کی معراج سبحان اللہ۔

سچ کے اندر اتنی طاقت ہے کہ آپ کو ناپسند کرنے والے لوگ بھی آپ کو پسند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے چونکہ سچ شیریں ہے اور سچ کی بڑی اور پُر اثر تاثیر ہے۔ چونکہ سچ کو کائنات کے سب سے بڑے سچے انسان جنابِ مصطفیٰ ﷺ کی دُعا ہے۔ اسلام کے پانچوں ارکان کا نچوڑ سچ ہے، میٹھے بول ہیں، کردار ہے اور یہ کردار اور میٹھے بول سچ کے سِوا ممکن نہیں۔

سچ پھولوں کا رنگ ہے بلکہ سچ پھولوں کی مہک ہے۔ سچ مور کی دلبری ہے۔ سچ شیر کی دھاڑ اور گدھ کا مردار پہ لپکنا ہے۔ سچ شاہین کی بلند پروازی ہے۔ سچ کالی بھینس کا سفید دودھ ہے۔ سچ تیتر کی آواز میں سبحان ہے۔ سچ ایک پانی کے دو رنگ ہیں بلکہ سچ تو ایڑیوں کی ٹھوکر سے نکلنے والا پانی ہے۔ سچ تو مچھلی کے پیٹ میں حیات کا نام ہے اور سچ کپڑے سے بینائی حاصل کرنے کانام ہے۔ سچ دن رات کا بدلنا اور چاند ستاروں کی آپس میں چالیں ہیں اور سچ آقاﷺ کا محبوب گھرانہ ہے۔ سچ آقاﷺ کے سب غلام ہیں۔ اور ہاں سچ بارش ہے، رزق ہے، سورج ہے۔ سچ کندھوں پر اُٹھنے والے جنازیں ہیں بلکہ یہ سب سچ قدرت والے رَبّ کی علامات ہیں صرف ایک سچ کو منوانے کے لئے کہ کائنات سچی ہے اور کائنات کا شہنشاہ اور اُس کا حبیب ﷺ سچا ہے۔ باقی سب فنا ہے یا فنا کے رستیں ہیں۔ بقا اللہ اور اللہ کے حببیب ﷺ کو ہے اور بقا اُن کو ہے جو اللہ اور اللہ کے رسولِ مقبول ﷺ کی اطاعت میں آ جائیں گے۔ چونکہ اطاعت میں ہی خیر ہے۔ اطاعت سے ہی جنت ہے۔ سچے کی آخرت تو بہتر ہے ہی ہے بلکہ سچے کی یہ دنیا بھی سنور جاتی ہے۔ سچ اللہ کے حبیبﷺ کی محبوب سنت ہے۔ سچ نیکی ہے۔ سچ راستہ ہے اور اِس راستے کی منزل اللہ اور اللہ کے حبیبﷺ کی رضا تک پہنچاتی ہے۔ اللہ اور اللہ کے حبیبﷺ کی رضا کا مطلب جنت بھی آپ کی منتظر ہے۔ اللہ ہمیں سچ کہنے، سننے اور سچ کے پیغام کو احسن طریقے سے آگے پھیلانے کی توفیق دے اور ہر سچ کے بدلے اللہ ہمیں اپنی اور اپنے حبیبﷺ کی محبت عطا فرمائے۔ آمین۔