1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. برکت کا نظام

برکت کا نظام

میں نے ایک بار سورج کے ساتھ سفر کیا تو غیر دانستہ خیال، خیالوں کے ساتھ جڑتے جڑتے اِک قوی خیال جا بنا تو معلوم ہوا کہ برکت کا نظام میرے مالک عزوجل کا ہے وہ جسے چاہےعطا کردے جس سے چاہے چھین لے اُس رَبّ عزوجل کو کوئی نہیں پوچھ سکتا چونکہ وہ ہر تخلیق کاخود خالق ہے۔ خیر ایک برکت کا نظام ہے اور ایک کثرت کا نظام ہے مگر تقسیم اُسی شہنشاہِ واحد لاشریک ذاتِ مبارکہ کی ہے اور اِس تقسیم کی کمی یا زیادتی اُسی کی حکمت اور شان ہے جو انسان کی سوچ سے مخفی رکھی گئی ہے بہرحال کوئی وقت کی گھڑی سے خوش تو کوئی پریشان حال نظر آتے ہیں۔ جو خوش ہیں اُنہیں شکر اور جو پریشان ہیں اُنہیں صبر کرنا چاہیے چونکہ صبر اور شکر دونوں پہ اجر ہے خیر اچھی نیت تنگی سے نکال کر خوشحالی میں انسان کو لاتی ہے اور خوشحالی میں کی گئی اچھی نیت مزید رَبّ کے انعامات کی دنیا میں داخل کرتی ہے۔

ایک برکت کا نظام وہ ہے کہ جو اللہ اپنی مہربانی سے عطا کرتا ہے۔ دوسرا برکت کا نظام وہ ہے جو آپ اپنے عملوں سے برکت کے نظام میں داخل ہوتے ہو یعنی اللہ کی مخلوق پر اپنے ہاتھ کو کھلا کر برکت کو پا جاتے ہو اور تیسرے برکت کا نظام یہ ہے کہ آپ کسی کی دعاؤں کا اثر ہو، اِس کے علاوہ دنیا پر کچھ جگہیں، مقامات، اوقات اور لوگ ایسے ہیں کہ وہ برکت سے بھرے ہوتے ہیں، آپ کے چہرے پر اگر غم کی پرچھایاں ہیں تو اُن جگہوں، مقامات یا اوقات میں داخل ہوتے ہی یا برکت والوں کے ساتھ جڑتے ہی آپ کے دل کی کیفییات بدلنا شروع ہوجاتی ہیں اور یہ بھی رب عزوجل کی حکمت ہے۔ اللہ کسی کو برکت عطا کرتا ہے تو کسی کو کثرت اور ایک رَبّ کا خاص الخاص کرم ہے کہ آپ کو دونوں نظام عطا کر دے، برکت اور کثرت یہ دونوں نظام جس کو بھی ملتے ہیں وہ سکون کے دائرے میں پہنچ جاتے ہیں۔ جب ایک بار برکت آجاتی ہے تو پھر برکت جاتی نہیں ہے، برکت لُٹتی نہیں ہے ہاں جب ناقدری یا برکت کی بےبرکتی کی جاتی ہے تو ایسا کرنے سے یہ برکت کا نظام چھین لیا جاتا ہے۔ برکت کے نظام میں اتنی برکت ہوتی ہے کہ یہ سراسر اللہ کی رضا ہے یا کسی کی دعاؤں کا اثر ہے خیر سورج کے ساتھ زمین پر چلتے ہوئے برکت کی بات کرتےہیں۔ آپ جس بھی مقام پر ہیں سِوائے قبلہ کے کیوں کے یہ بات اُوپر ہو چکی ہے برکت والے مقامات یا جگہوں کی یعنی ایسے مقامات برکت سے بھرے ہوتے ہیں۔ آپ جس بھی مقام پر ہیں وہاں پر برکت ضرور بلضرور موجود ہوگی مگر اُس سے بھی زیادہ برکت مشرق کی جانب ہے۔

قبلہ روئے زمین کے بلکل دامن میں ہے، مرکز میں ہے یعنی درمیان میں ہے۔ آپ کہیں بھی ہیں برکت والے مقامات کے علاوہ اگر آپ زمین پر طلوعِ آفتاب کی جانب یعنی مشرق کی جانب سفر کریں گے آپ اُتنا زیادہ برکت کے نظام میں داخل ہوتے جائیں گے اور جتنا سفر ڈوبتے سورج کی طرف ہوگا یعنی مغرب کی جانب ہوگا آپ اُتنا برکت سے دور ہوتے جائیں گے اورجتنا جتنا آپ کا سفر طویل ہوتا جائے گا آپ دیکھے گے کہ برکت زمین سے اُٹھتی ہوئی آپ کو نظر آئے گی اور کثرت بڑھتی ہوئی دِکھائی دے گی۔ مغرب کی جانب تو فقط اندھیرے ہیں مگر جتنی روشنیاں مغرب میں ہیں وہ مشرق میں کہاں مگر دونوں روشنیوں میں فرق ہے ایک قدرت کی جانب سے روشنیاں ہیں یعنی نور ہے، برکت ہے اور مغرب کی جانب تو مصنوعی روشنیاں ہیں یعنی کثرت ہے یہ حکمت کی بات ہے اگر سمجھ میں آجائے تو سبحان اللہ ورنہ برکت کا نظام اُسی قدرت والے رَبّ کا ہے مشرق بھی اسی کی ہے اور مغرب بھی اسی کی ہے وہ کسی کو اُبھرتے سورج کے تلے رہتے ہوئے یا سورج کی کِرنوں کے ساتھ باتیں کرنے کے باوجود بھی برکت سے محروم رکھ دے، تو کسی کو اندھیری دنیا میں ڈوبتے سورج کے ساتھ بھی برکت سے مُنور کر دے اُسے کوئی نہیں پوچھ سکتا چونکہ وہ بادشاہ ہے کائنات کا رَبّ ہے، خالق ہے مگر وہ سخی رَبّ جو بھی کرتا ہے بہتر ہی کرتا ہے۔ اللہ ہمیں اپنے خزانوں سے اپنی شان کے مطابق برکت اور کثرت دونوں نظام عطا فرمائے اور اپنی اور اپنے حبیب ﷺ کی محبت نصیب فرمائے۔ آمین۔ اللہ آپ کو سلامت رکھے۔