1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. حُسنِ انتخاب

حُسنِ انتخاب

دلکشی، دلنشینی اور خوبصورتی کو حُسن کہتے ہیں، چاند کو حُسن کہتے ہیں۔ انتخاب چناؤ کو، منتخب کرنے کو کہتے ہیں۔ حُسنِ انتخاب ایک ایسا فطری جذبہ ہے۔ جو ہر عاقل بالغ انسان کے ساتھ پیش پیش رہتا ہے اور یہی جذبہ بچوں میں بھی پایا جاتا ہے مگر بچے اِس کے اظہار سے محروم رہتے ہیں یا اظہار کی مکمل صلاحیت نہیں رکھتے اور کبھی اپنی ضِد سے اپنے انتخاب کو منوا بھی لیتے ہیں۔ حُسنِ انتخاب کا معیار ہر عمر میں الگ الگ ہوتا ہے مثلاً بچہ کھیل کھیلنے کی اشیاء کو پسند کرتا ہے۔ ایک نوجوان کی پسند بچوں سے مختلف ہوتی ہے وہ سیر و تفریح کرنے کی جگہوں کو پسند کرتا ہے، اِسی طرح ہر بندے کا حُسنِ انتخاب بھی الگ الگ ہوتا ہے مگر ہوتا ضرور ہے۔ جس میں جس قدر حُسنِ انتخاب اچھا ہوتا ہے وہ شخص اُتنا ہی باشعور ہوتا ہے۔

رشتوں اور تعلق داریوں کے حوالے سے ہر وقت سارے انسان کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ انتخاب کر رہیں ہوتے ہیں۔ خاندانوں کے اندر گاہے بہ گاہے رشتوں کے جوڑ توڑ کے سلسلے میں انتخابوں کی جانچ پرکھ کی جا رہی ہوتی ہے اور اِس اعتبار سے مختلف فیصلے ہو رہے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ اشیاء کے لین دین کے اعتبار سے بھی احسن، حُسن اور خوبصورتی کو دیکھا جا رہا ہوتا ہےاور اِس انتخاب کی مانگ کو بڑھانے کے لیے بازار بھرے پڑے ہیں۔ والدین اپنے بچوں کے لیے مختلف فیصلوں میں ساری زندگی انتخاب کرتے رہتے ہیں، جس کا جتنا بہتر اور اچھا انتخاب ہوتا ہے وہ شخص اُتنا ہی با شعور ہوتا ہے، کچھ لوگ دوسرے لوگوں سے مشورے لے لے کر اپنے حُسنِ انتخاب کو بہتر بناتے ہیں تو معلوم ہوا کہ حُسنِ انتخاب بہت ضروری ہے اور زندگی میں حُسنِ انتخاب کا ہونا لازم ہے چونکہ بِنا انتخاب کے آپ کا چال چلن مشکل ہے۔ حُسنِ انتخاب کے حوالے سے ایک خوبصورت تحریر پیش کرتا ہوں۔ آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ واقع زندگی کی راہوں پر حُسنِ انتخاب کے کتنے فوائد ہیں۔

وہ ظالم بادشاہ تھا خون بہانہ تو جیسے اُس کا کوئی مشغلہ ہو ایک روز تو اُس بادشاہ نے ظلم کی حد ہی کر دی بہت سے لوگوں کو پکڑ کر قید کر لیا اور قتل کرتا، کرواتا جا رہا تھا اور خوش ہوتا جا رہا تھا، اُن قیدیوں میں ایک نوجوان عورت بھی تھی جس کا تقریباً سارا خاندان ہی بادشاہ کے چُنگل میں تھا اُس عورت کے ماں باپ، بہن بھائی، میاں اور بچے سبھی قید میں تھے۔ جب اُس کے خاندان پر ظلم کی باری آئی تو وہ عورت فوراً سے بولی بادشاہ سلامت براہ کرم میری ایک عرضی ہے اگر آپ مان لیں تو۔ کیا بولو؟ آپ یا تو میرے سارے خاندان کو رہائی دے دیں یا تو مجھے سب سے پہلے قتل کر دیں۔ بادشاہ بولا چلو میں نے تمہیں رہائی دی تم جاؤ اپنی زندگی جیو، وہ عورت نہ مانی کہ میں اکیلی کیسے رہوں گی مجھے میرے گھر والوں کی ضروت ہے پھر بادشاہ کہنے لگا اچھا تو چلو اپنے ساتھ، اپنے گھر کے کسی بھی ایک فرد کو لے جاؤ۔ عورت سوچنے لگی تھوڑی دیر بعد بولی میرے بھائی کو میرے ساتھ بھیج دیں۔ بادشاہ اُس کے انتخاب پر بہت حیران ہوا کہ تمہارے والدین بھی ہیں، تمہارا میاں، تمہارے بچے اور تمہاری بہن بھی، مجھے اِس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ آخر تم نے بھائی کا ہی کیوں انتخاب کیا ہے؟ وہ عورت کہنے لگی بات دراصل یہ ہے کہ بھائی وہ رشتہ ہے جو مجھے پھر کبھی نہیں ملنے والا، اِس کی کمی مجھے کہیں پوری ہوتی دِکھائی نہیں دے رہی، باقی رشتے تو پھر بھی مجھے مِل ہی جائیں گے۔ بادشاہ وہ کیسے؟

میں جب یہاں سے نِکلوں گی شادی کر کے میاں کے بدلے میاں مِل جائے گا، بچوں کے بدلے بچے پیدا ہو جائیں گے اور میرے والدین کے بدلے ساس سسر چونکہ حقیقی والدین تو بوڑھے ہو چکے ہیں اِن کے سامنے تو موت اٹَل ہے چناچہ ساس سسر کی شکل میں والدین بھی مِل ہی جائیں گے اور بہنیں تو ویسے بھی پرائی ہوتی ہیں اُنہوں نے تو چھوڑ کر اپنے گھر ہی جانا ہوتا ہے۔ ایک بھائی کی کمی، بھائی کی محبت مجھے کہیں سے نہیں ملنے والی ہے، بھائی میں مجھے میرے اپنے سگے والدین بھی نظر آتے رہیں گے۔ بادشاہ خاتون کی دانشمندی اور اُس کے حُسنِ انتخاب سے بڑا متاثر ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے تمہارے حُسنِ انتخاب پہ رشک ہے۔ جاؤ اپنے سارے خاندان والوں کو لے جاؤ، تمہارے حُسنِ انتخاب پر سب کو معاف کیا ہے۔ تو معلوم ہوگیا کہ واقع حُسنِ انتخاب کے بہت فوائد ہیں، حُسنِ انتخاب بندے کو بندہ بنا دیتا ہے۔ فقط مٹی کے ایک پُتلے کو انسان بنا دیتا ہے۔

حُسنِ انتخاب ایک بہت بڑا فن ہے اور زندگی کے ہر موڑ پر آپ کا اِس سے پالا پڑنا ہے۔ اچھا حُسنِ انتخاب انسان کو اپنے فیصلوں پر مطمئن رکھتا ہے۔ اچھے حُسنِ انتخاب تک پہنچنے کے لیے ایک راستہ ہے وہ یہ کہ آپ اپنے دِل کے پیمانے کو کشادہ کرو، اپنے دسترخوان کو بڑا کرو، اپنے ہاتھوں کو اللہ کی مخلوق کے لیے کُھلا کرو، جو اپنے لیے پسند کرتے ہو وہی اوروں کے لئے بھی پسند کرو۔ سب سے پہلے اپنی ذات اور اپنے کنبے پر خرچ کرو پھر پڑوسی کو دیکھو اور بعد میں زمانے والوں کو، پھر دیکھنا آپ کے انتخاب میں حُسن بھی آجائے گا اور آپ حُسنِ انتخاب کے شاہکار بن جاو گے۔ اللہ آپ کو اور مجھے وہ حُسنِ انتخاب عطا کردے کہ جو ہمیں اللہ اور اللہ کے حبیبﷺ کی محبت، نگاہِ کرم اور وابستگی نصیب فرما دے۔