1. ہوم/
  2. غزل/
  3. سید دلاور عباس/
  4. چاند جب اس نے زمیں پر ہے اتارا، سارا

چاند جب اس نے زمیں پر ہے اتارا، سارا

چاند جب اُس نے زمیں پر ہے اتارا، سارا
تب فلک کو بھی ہُوا یہ نہ گوارا، سارا

وقت کی بھیڑ میں چلتے وہ کہیں کھو ہی گیا
تیرے بِن ہوتا نہ تھا جس کا گزارا، سارا

تیرا کیا تُو تو کسی سے بھی لپٹ جائے گا
اس میں نقصان تو یعنی ہے ہمارا، سارا

تُو نے بس اتنی سی مدت کے لیے چاہا تھا
آخرش کر ہی لیا مجھ سے کنارا، سارا

بھیک لیتے ہوئے درویش سے ہم نے یہ کہا
اب پلٹ دیجیے کاسے میں خُدارا، سارا

میرے اجداد نے اس میں جو سکونت کی تھی
بس اسی واسطے پیارا ہے بُخارا، سارا

چل پڑا چھوڑ کے دنیا کی سبھی رنگینی
رب نے دانش کو ہے جس وقت پکارا، سارا