1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. طاہر احمد فاروقی/
  4. آزاد کشمیر میں تفریحی، ثقافتی فقدان

آزاد کشمیر میں تفریحی، ثقافتی فقدان

سارے عالم اسلام اور ملک پاکستان کی طرح آزاد کشمیر گلگت بلتستان میں عید الفطر مذہبی عقیدت جوش وجذبہ کے ساتھ منائی گئی، شکر الحمد للہ امن امان خیر وعافیت کے مثالی ماحول سے دہشت گردی سے قبل کی رونقیں بحال ہوئیں اور بلا خوف وخطر عوام نے عید کے پر مسرت لمحات کا لطف اُٹھایا یہ دہشت گردی جو دوسروں کی لڑائی اور اندرونی مذہبی لسانی تعصبات غیر انسانی غیر جمہوری نفرتوں کا عذاب تھا اس کا مقابلہ ساری قوم کے صبر وپرداشت قربانیوں کے ثمر سے کامیابی کے ساتھ کیا گیا جس میں وہ ساری سیاسی قیادت مبارکباد کی حقد ار ہے جس نے جرات سے اس کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے قربانیاں دیں تو محترمہ بینظیر جیسی عظیم لیڈر بھی قربان ہو گئیں پاک افواج، رینجرز، پولیس کے آفیسران جوانوں کی قربانیاں تاریخ رقم کر گئیں ہیں مگر ایل او سی کے اُس پار مقبوضہ جموں وکشمیر میں عید بھی محرم کی طرح ہوگی ہے سینئر صحافی شجاعت بخاری کا قتل ساری ریاست میں سوگ کا ماحول قائم کیے ہوئے ہے جس کے خلاف صحافتی برادری سمیت سب نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے وزیراعظم فاروق حیدر، پی پی کے صدر لطیف اکبر نے احتجاجی مظاہرہ کی قیادت کی، اپوزیشن لیڈر چوہدری یاسین، تحریک انصاف کے صدر بیرسٹر سلطان محمود، مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق سمیت ساری لیڈر شپ کی طرف سے کشمیر کاز پر اتحاد واتفاق کا مثالی مظاہرہ اور ترجمانی کی جاتی ہے جس کی روح جماعتی تنظیمی عوامی سطح پر بھی پھونگنے کی ضرورت ہے اس بار عید الفطر کے اجتماعات میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے فریضہ کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز کی صحت یابی کیلئے دعائیں کی گئیں ایک گھریلو خاتون ہونے کے باوجود میاں نواز شریف کی پہلی بار گرفتاری کے بعد کلثوم نواز تحریک چلاتے ہوئے مظفرآباد آئیں تھی تو ان کی پریس کانفرنس کا اہتمام کیا تھا جن کا شیرنی کی طرح کہنا تھا میں کشمیری ہوں اور مجھے کشمیری ہونے پر فخر ہے پنجاب جاتی امراء کے خاندان میں کشمیری رنگ غالب رکھنے میں ان کا بڑا کردار رہا ہے سینئر چوہدری طارق فاروق، وزیر مذہبی امور راجہ عبدالقیوم خان، وزیر اطلاعات مشتاق منہاس، وزیر بلدیات نصیر خان نے ان کی صحت یابی کیلئے دعائیہ تقریبات کا انعقاد کیا نہ صرف لیگی بلکہ سبھی حلقے ان کیلئے دعا گو نظر آتے ہیں مگر بطور جماعت مسلم لیگ ن کا تنظیمی سطح پر یہاں بھی وہی حال ہے جو پاکستان میں چلا آرہا ہے جس کا اظہار انتخابات یا پھر بہت بڑی کسی صورت میں ہوتا ہے شائد شخصیات پرستی کا زیادہ اثر ہے ورنہ 13 ویں ترمیم کے بعد طارق فاروق، راجہ عبدالقیوم، مشتاق منہاس، جبکہ کارکنان میں زاہد امین، ذوالفقار حیدر اجہ، زاہد القمر، فرخ ممتاز، راجہ انصر، خالد مغل، نعمان زرگر، زاہد محمود، فیصل آزاد سمیت چند ہی گنے چنے لوگ ہیں جو ہر بار کی طرح اس بار بھی اپوزیشن کے حملوں کے خلاف حکومت کی حمایت میں بات کرتے نظر آئیں ہیں باقی تنظیموں سمیت سب کا وہی حال ہے جو ڈرائنگ روم سیاست میں ہوتا ہے تمام شعبوں کی طرح یہاں بھی عمل اور زبانی گپ شپ کرنے والوں میں فرق نہ رکھنا اس کا سبب ہو گا کابینہ پارلیمانی پارٹی تنظیموں کے عہدیداران کو کچھ وقت نکال کر ایشوز اقدامات پر آگاہ کرنا دینا چاہیے موثر اہتمام رابطہ ہوتو صحت مندانہ سیاسی عمل نظر آتا مگر شائد دائیں بازوکی جماعتوں کا یہ دائمی مرض ہے زیادہ منہ پر تعریفیں اور جی جی کر کے خوش رکھنے کا غلبہ جبکہ باہر والوں غیر روں کو بھی ناراض نہ کرنے کا سلیقہ عقلمندی کہلاتا ہے جن میں شعبدہ بازوں کا زور زیادہ چلتا ہے وزیراعظم خود بڑے بڑے کام کریں مگر وزراء سیکرٹریز سربراہان محکمہ جات کو بھی ٹاسک دیں ایک طرف پورے ملک میں رونق میلہ زندگی خوشیاں نظر آئیں مگر یہاں آزاد کشمیر کے دارالحکومت سمیت تمام شہروں میں ہمیشہ کی طرح سنسان سلسلہ چلتا آرہا ہے سیاحوں کو اچھے کھانے کیلئے ہوٹلز نہیں ملتے تو مقامی لوگوں کو قریب قریب تفریح کے مواقعے موثر نہیں آتے پارک، باغات، فوڈ سٹریٹس جیسے مواقعے ثقافتی سرگرمیوں کیلئے ماحول بنائیں وہ جو سعودی متاثرین ہیں ان کو بتائیں اسلام اور کشمیر کے نام پر لوگوں کو عید جیسے مواقعوں پر بھی گھروں میں قید رکھ کر زندگی کے رنگوں سے محروم رکھنے کا رویہ ترک کریں یہ اچھی بات ہے سپریم کورٹ میں خالد ابراہیم نوٹس کے حوالہ سے پیپلزپارٹی شعبہ خواتین کی صدر نبیلہ ایوب کی طرف سے بطور وکیل استدعا پر 3 جولائی کی تاریخ سماعت مقرر ہوئی ہے اگرچہ خالد ابراہیم نے ساری کارروائی سے لا تعلقی کا اظہار کیا ہے اور نبیلہ ایوب نے بھی عدالت میں خالد ابراہیم کو قائل کرنے کی کوشش کی بات کرتے ہوئے ان کی طرف سے بطور وکیل پیش ہونے کی خواہش کا اظہار کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ سیاست میں ہر شعبہ میں ریاضت کشت اور قربانیاں دینے والے ہی حقیقی کردار یا فرد کے وجود اہمیت کا احساس رکھتے ہیں نبیلہ ایوب نے دو بار ایم ایل اے بننے کی حقدار ہونے کے باوجود قربانی کے کرب ناک کشت کاٹے ہیں ان کی طرف سے یہ بہادری والا قدم ان کے محترمہ بینظیر سے حقیقی معنوں میں متاثر ہونے کا ثبوت ہیں اگرچہ وزیراعظم فاروق حیدر سمیت سب ہی سیاسی سطح پر اس سلسلہ میں کوشش کرتے رہے ہیں مگر پیپلزپارٹی کے صدر لطیف اکبر نے بغیر رابطے دخل اندازی کے قانونی مسئلے کا قانونی نسخہ اختیار کیا جن کی طرف سے تصدیق یا تردید تو نہیں ہوئی ہے اور پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ جاوید ایوب کے موبائل گم ہو جانے کے باعث خاموشی قائم ہے تاہم جو کچھ ہوا ہے وہ مثبت عمل ہے سیاست سمیت تمام شعبوں میں برداشت برداشت اور برداشت بنیادی اُصول ہے جو گم ہو چکا ہے اور اخلاص وعمل کے ماروں کیلئے

کجھ انج وی رہواں اوکھیاں سن

کج گل وچ غماں دا طوق وی سی

کج شہر دے لوک وی ظالم سن

کج سانوں مرن دا شوق وی سی

جیسا ماحول ہو چکا ہے۔