1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. اندر کا ڈر

اندر کا ڈر

ایک بوڑھا شخص جنگل سے گزر رہا تھا اسے رونے کی آواز سنائی دی اس نے اردگرد دیکھا تو ایک چوہا رو رہا تھا اس نے چوہے سے رونے کی وجہ پوچھی تو چوہے نے کہا یہاں میرے اردگرد بلیاں بہت رہتی ہیں مجھے ڈر رہتا ہے کہ وہ مجھے کھا نہ جائیں اس لئے میں ہر وقت روتا رہتا ہوں اور اپنی بِل سے باہر نہیں نکلتا میں اللہ سے دعا مانگتا ہوں کہ اللہ مجھے چوہے سے بلی بنا دے۔ اس بوڑھے شخص نے اللہ سے دعا کی تو وہ چوہا بلی بن گیا۔

اب وہ بِل سے باہر نکلتا اور خوشی خوشی گھومتا پھرتا۔ ایک دن اس پہ کتوں نے حملہ کردیا اب پھر وہ پہلے کی طرح سہم گیا اور دوبارہ چھپ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا۔ کچھ دن بعد پھر اس بوڑھے شخص نے اس کو روتے دیکھا اور پوچھا اب کیوں رو رہے ہو تو اس نے جواب دیا یہاں کتے بہت ہیں جن سے مجھے ڈر لگتا ہے میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے کتا بنا دے اس بوڑھے شخص نے دعا کی تو وہ بلی اب کتا بن گیا۔

اب وہ بہادر بن کر باہر گھومتا رہتا آوارہ گردی کرتا لیکن ایک دن پھر اس پہ جنگل کے بادشاہ شیر نے حملہ کردیا۔ اب وہ کتا پھر خوف زدہ ہوگیا اور دوبارہ سے خود کو چھپا لیا اور رونے لگا۔ کئی دن بعد اس بوڑھے شخص کا پھر وہاں سے گزر ہوا تو اس نے اسے روتے دیکھا اور رونے کی وجہ پوچھی۔ اس کتے نے کہا کہ اب تو یہاں شیر بھی ہیں جو مجھے آزاد نہیں رہنے دیتے۔ شیر جنگل کا بادشاہ ہوتا ہے اور وہ بہت بہادر ہوتا ہے آپ اللہ سے دُعا کریں کہ وہ مجھے کتے سے شیر بنا دے۔ بوڑھے شخص نے دعا کی اللہ نے اس کتے کو شیر بنا دیا۔

اب وہ شیر سارا دن جنگل میں دھاڑتا اور باقی جانوروں پہ حاوی ہوجاتا۔ ایک دن جنگل میں شکاری آئے اور وہ اس شیر کے پیچھے پڑ گئے۔ شیر نے بڑی مشکل سے کسی جھاڑی میں چھپ کر اپنی جان بچائی اور شکاریوں کے جانے کے بعد خود کو دوبارہ سے گوشہ نشیں کرلیا اور ڈر کی وجہ سے رونے لگا۔ ایک دن اس کی ملاقات دوبارہ اس بوڑھے شخص سے ہوئی شیر نے اسے اپنے رونے کی وجہ بتائی۔

بوڑھا بہت سمجھدار تھا اس نے شیر سے کہا کہ چاہے تم جتنا بڑے جانور بن جاو جب تک اپنے اندر سے ڈر ختم نہیں کرو گے تب تک تمہیں ایسے ہی روتے رہو گے اور سہم کر چھپے رہو گے۔ تم سب سے پہلے اپنے سے طاقتور جانوروں کا خوف ختم کرو۔ مشکلات سے لڑنا سیکھو تب ہی تم سکون سے جی پاو گے۔ شیر کو بوڑھے کی بات سمجھ آگئی اس نے کہا اللہ سے دعا کریں وہ مجھے واپس چوہا بنا دے۔ بوڑھے نے دعا کی جو قبول ہوئی اور وہ شیر پھر سے چوہا بن گیا مگر اب اس کے اندر سے خوف ختم ہوچکا تھا۔

دوستو! یہ محض ایک فرضی کہانی تھی مگر اس میں چھپا سبق ایک حقیقت ہے۔ ہم سب کے اندر ایک خوف اور ڈر رہتا ہے۔ کسی کو موت کا ڈر، کسی کو عزت کھونے کا ڈر، کسی کو دولت کے ہاتھ سے جانے کا ڈر، کسی کو عدالت، پولیس، چور، ڈاکو، قتل کا ڈر، کوئی بلندی سے ڈرتا ہے تو کوئی پانی سے غرضیکہ ہم سب کسی نہ کسی خوف میں مبتلا رہتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا میں ڈر کی پانچ ہزار اقسام ہیں۔ میں بذاتِ خود چند ماہ پہلے تک ایک انجانے خوف میں رہتا تھا جو مجھے کہیں بھی سکون نہیں پانے دیتا تھا۔

اپنے مخالفین سے یہ خوف رہتا تھا کہ وہ میری عزت اچھالیں گے یا شائد مجھے کسی قسم کے کیس کا سامنا کرنا پڑے گا مگر اس کہانی کو سننے کے بعد میں نے بھی اپنے اندر کا خوف ختم کرلیا۔ اب میں ہر قسم کے حملہ یا کسی بھی قسم کے حادثے کے لئے ہر وقت تیار رہتا ہوں اور چاہے میرا دشمن جتنا مرضی طاقت ور ہے مجھے ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں رہتی۔ عزت جان مال یہ سب اللہ رب العالمین کی عطاء ہے وہ جب چاہے جیسے چاہے لے بھی سکتا ہے اور دے بھی سکتا ہے۔

والدین کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا چھوٹا بچہ جب چلنا سیکھتا ہے تو وہ گرتا بھی ہے اور اسے چوٹیں بھی لگتی ہیں مگر والدین اس خوف کو ایک طرف رکھ کر اپنے بچے کو چلنا سکھاتے ہیں اگر بچہ چلے گا نہیں تو دوڑے گا کیسے؟ یہ زندگی پھولوں کی سیج نہیں یہ کانٹوں کا بستر ہے۔ یہ مصائب کا گھر ہے۔ یہاں ہمارے اردگرد کئی قسم کے ڈر اور خوف مختلف شکلوں میں موجود ہیں اگر ہم ان سے خوفزدہ ہوگئے تو ہم چوہے کی طرح روتے ہی رہیں گے اور زندگی میں کچھ کر بھی نہیں پائیں گے۔ اپنے اندر کے خوف پہ قبضہ کرکے اسے پچھاڑنا ہوگا کیوں کہ دنیا میں کامیاب لوگ وہی ہوتے ہیں جو گھبراتے نہیں۔