1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. پاکیزہ محبت

پاکیزہ محبت

آپ نے عمر کے کسی نا کسی حصہ میں یہ جملے اپنے محبوب سے ضرور بولے ہوں گے، مجھے آپ سے پاکیزہ محبت ہے۔ مجھے آپ کے جسم سے نہیں آپ کی روح سے محبت ہے۔ مجھے آپ کی صورت سے نہیں آپ کی سیرت سے محبت ہے۔ مجھے آپ سے محبت نہیں عشق ہے آپ کسی اور کے بھی ہوگئے تب بھی چاہتا رہوں گا۔ میں مرتے دم تک آپ کو چاہتا رہوں گا۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ صرف محبوب کو قابو کرنے کے لئے ٹوٹکے ہوتے ہیں، چونکہ انسان محبت بھرے الفاظ سن کر جلدی جال میں پھنس جاتا یے اس لئے ایسے جذباتی جملے محبوب کو تسخیر کرنے کے لئے مجرب ثابت ہوتے ہیں، بس ایک بار محبوب آپ کو تنہائی میں پکڑائی دے ڈالے تو ہماری وہ روحانی محبت ہوا ہوجاتی ہے اور ہمارے ہاتھ محبوب کے جسم کو ٹٹولنے لگتے ہیں اور اگر محبوب نے اس عمل میں آپ کا ساتھ دے دیا تو نتیجہ چندماہ بعد کسی کوڑے دان سے برآمد ہوتا ہے۔

چند ہی دن پہلے ایک سی سی ٹی وی فوٹیج وائرل ہوئی جس میں ایک نوجوان ایک لڑکی کو اٹھائے لاہور کے نجی ہسپتال میں داخل ہورہا ہوتا ہے، تحقیقات کے بعد خبر یہ آئی کہ وہ لڑکی اس کی کلاس فیلو تھی اور لڑکے کے ساتھ فزیکل ریلیشن میں رہی اور حاملہ ہوگئی، حمل جھنگ سے ختم کروانے کی کوشش کی گئی جو ناکام ہوئی اور وہ روح سے محبت کے دعوے کرنے والا لاش پھینک کر دوڑ گیا، یہ بھی سنا ہے کہ لڑکی والدین سے فیس کے نام پر ڈیڑھ لاکھ مانگ کر لائی تھی جو دراصل حمل ختم کروانے کے لئے چاہیے تھے۔

اس واقعہ پر بہت سے لوگوں نے تبصرے لکھے، اور سب نے تصاویر ثوابِ دارین سمجھ کر شئیر کیں، کسی نے یہ بھی نا سوچا کہ گنہگار تو انجام کو پہنچے مگر جن کی اولاد ہیں ان پہ کیا گزرے گی؟ بیٹی کے والدین اور بھائیوں کی عزت تو بیٹی کے ساتھ ہی دفن ہوچکی ہے مگر اب جتنا عرصہ ان کے جسم زمین پہ رہیں گے روز زندہ درگور ہوں گے، سوشل میڈیا کے مسلمانوں نے جتنی تصاویر، تبصرے اور ویڈیوز وائرل کر دی ہیں وہ ورثاء کو چین سے رہنے نہیں دیں گی۔

لڑکی اور لڑکے کو لعن طعن کرنے والے ہم وہ لوگ ہیں جن کی گوگل ہسٹری چیک کی جائے تو چودہ طبق روشن ہوجائیں۔ یہاں شریف وہی ہے جو پکڑا نا جائے ورنہ اس تالاب میں سب ننگے ہیں۔

مرد اور عورت کے درمیان تعلق کبھی بھی روحانی یا غیر نفسانی نہیں ہوسکتا، محبت میں جسمانی محبت فطرتی چیزہے، انسان گندم کھاتا ہو اور جسمانی بھوک نا ہو ایسا ممکن ہی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بھوک کو جائز طریقے سے مٹانا چاہیے، جب بیٹی جوان ہوجائے تو ڈگریوں سے زیادہ اس کی عزت کی حفاظت کی ضرورت ہے، تاکہ وہ کسی ہوس پرست کی باتوں میں آکر زندگی جہنم میں نا جھونک بیٹھے، بیٹا جوان ہوجائے تو نوکری سے زیادہ اس کو غیرت مند انسان بنانے کی فکر ہونی چاہیے تاکہ وہ کسی کی بیٹی کے ساتھ ہوس پوری کرکے کسی ہسپتال میں لاوراث چھوڑ کر بھاگ نا جائے۔