1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. باشام باچانی/
  4. خوشی کیا ہے؟

خوشی کیا ہے؟

خوشی کیا ہے؟ خوشی کیسے حاصل کی جائے؟ اس قسم کے سوالات کی کوئی تعداد نہیں۔ خدا جانے کہ کتنے فلسفی، دانشور، مذہبی علما، وغیرہ ان سوالات کےپیچھے پریشان ہوئے ہونگے۔ میں بھی آج اس موضوع پر بحث کروں گا۔
ہم سب مختلف مقاصد کا انتخاب کرتے ہیں، ہر کوئی اپنی منزل چنتا ہے۔ کسی کو تعلیم کے میدان میں بلندی حاصل کرنی ہے، کسی کو دولت چاہیے، کوئی جسمانی طاقت کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ ۔ ۔ لیکن ہے تو سب کی ایک ہی خواہش۔ جی ہاں!خوش ہونا۔ آپ نے ایسا بندہ دیکھا ہے جو کہے۔ "مجھے تو بیزار ہوکر خوشی ملتی ہے۔ مجھے مایوش رہنا ہے۔ "؟شاید ہی کوئی ایسا بندہ ہو جو یہ بات کہے۔ سب لوگ خوش رہنا چاہتے ہیں۔ لیکن پھر کیوں بھلا کچھ لوگ اس اللہ کی رحمت سے مستفید ہوتے ہیں، اور بہت سے اس سے محروم رہ جاتے ہیں۔ محترم !اگر آپ جواب چاہتے ہیں تو اس لفظ پر غور کیجیے۔ "موڑ"جی ہاں!ہر کوئی خوشی تو چاہتا ہے، لیکن پھر بیچ راستے میں بہت سارے بیچارے بھٹک جاتے ہیں۔ لگتا ہے آپ کو میری بات سمجھ نہیں آرہی۔ چلیے، آپ کو میں ایک کہانی سناتا ہوں۔ آپ پھر ضرور میری بات سمجھ جائیں گے۔
ایک شام میں ایسے ہی فالتو بیٹھا تھا کہ اچانک میرے دوست نے مجھے فون کیا۔ اس نے پوچھا:
"یار تم فارغ ہو؟"
میں نے دل ہی دل میں کہا:"مجھ جیسے فالتو بندے سے تم اور کیا توقع کرتے ہو؟"
خیر جو اصل جواب میں نے اسے دیا وہ تھا:"بالکل جناب!"
پھر اس نے کہا:"ٹھیک ہے۔ میں پانچ منٹ میں تمہارے پاس پہنچ رہا ہوں۔ تیار رہنا۔ "
جب وہ آیا تو میں اس کی گاڑی میں بیٹھا اور پھر وہ اپنی منزلِ مقصود کو جا پہنچا۔ جب اس کا کام مکمل ہوگیا(اسے کچھ خریدنا تھا، اور اِس کام کے لیے اسے میری شرکت کی ضرورت تھی)تو اس نے واپسی میں مجھ سے کہا:
"ایک سال ہوگیا ہے غالباً تمہاری شادی کو، میں ٹھیک فرما رہا ہوں؟"
میں نے کہا:"جی ہاں۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔ "
اس نے پوچھا۔ "کیا اب تمہاری بیوی کھانا پکانا سیکھ گئی ہے؟"
وہ یہ سوال اس لیے پوچھ رہا تھا کیونکہ شادی سے پہلے میری بیوی کھانا پکانا نہیں جانتی تھیں۔ ایک بار انہوں نے اپنے گھر (اب میکے)میں اس حوالے سے کچھ پیش رفت کی تو وہ اپنے آپ کو نقصان پہنچاتے پہنچاتے بچیں۔ لہذا میری اہلیہ کے داد جان نے سیدھا دوٹوک انداز میں اپنی پوتی سے فرمایا کہ وہ اب اس کام سےکنارہ کشی اختیار کرے۔
میں نے اپنے دوست کو جواب دیا۔ "الحمد اللہ!اب تو میری اہلیہ صاحبہ بہت لذیز کھانے پکا لیتی ہیں۔ "
"اچھا؟"اس نے پھر سے سوال کیا۔ "پھر بتاؤ کیا کیا پکالیتی ہیں ہماری بھابھی صاحبہ؟"
میں نے چند چیزیں بتائیں جو میری اہلیہ صاحبہ پکالیتی ہیں۔ لیکن میرا دوست مطمئن نہ ہوا۔ بولا:
"اور؟"
میں نے مزید دوسری چیزیں گنوائیں۔ لیکن میرا دوست پھر بھی مطمئن نہ ہوا۔ آخر کار جب میں ساری چیزیں گنوا چکا، تو اس نے کہا:
"یار یہ تو کوئی بھی بنا لے گا۔ کچھ خاص بتاؤ۔ اور کیا بنا لیتی ہیں ہماری بھابھی صاحبہ۔ "
اب جو میں نے جواب دیا اس نے مجھے بھی حیران کردیا۔ میں ویسے تو بولنے کے معاملے میں تھوڑا کچا ہوں۔ صحیح جواب نہیں دے پاتا، لیکن اس دن مجھے نجانے کیا ہوگیا۔ میں نے ایسا جواب دیا کہ۔ ۔ ۔ خیر، آپ خود جان جائیں گے۔ مجھے کچھ کہنے کی ضرورت نہیں۔
میں نے اپنے دوست کو جواب دیا۔ "ہاں، ایک خاص چیز تو ہے جو میں نے تمہیں ابھی تک نہیں بتائی جو وہ بنا لیتی ہیں۔ اور وہ چیز سب سے زیادہ اہم ہے۔ اور وہ ہے مجھے خوش رکھنا۔ "
اب میرا دوست، جو چند لمحے پہلے مجھ سے لاتعداد سوال کیے جارہا تھا، اب بالکل خاموش تھا۔ محض ایک مسکراہٹ اس کے چہرے پر نمایاں ہورہی تھی۔ میں نے اس سے مزید کہا:
"میں نے اپنی اہلیہ سے اس لیے تو شادی نہ کی کہ لذیذ کھانے کھاؤں۔ بلکہ اس لیے کی کہ خوش رہ سکوں۔ اگر میں تمہاری طرح سوچنے لگا تو کسی دن مجھے کسی اچھے باورچی سے شادی کرنی پڑے گی۔ "
اس کہانی سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ہم سب خوشی چاہتے ہیں، لیکن ہوتا یوں ہے کہ بیچ راستے میں ہم اپنی منزل ِ مقصود سے ہٹ جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ہم فضول سی چیزوں کے پیچھے بھاگنے لگتے ہیں۔ ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ہم شروع میں کیا پانے نکلے تھے۔ میرے دوست نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا کہ تم اپنی شادی سے مطمئن ہو کہ نہیں؟اس کو اس بات سے غرض تھا کہ میری اہلیہ کھانا پکا لیتی ہیں یا نہیں؟جیسے کہ بہت عمدہ کھانا پکانے والی تو اپنے شوہر کو بہت خوش رکھتی ہوگی۔ جب کہ خوشی کا کھانے سے کوئی تعلق نہیں۔ اصل بات پوچھنے کی یہ ہے کہ کیا ہم مطمئن ہیں؟لیکن اب یہ مطمئن صاحب کون ہیں؟
میں نے اپنے ایک بزرگ سے یہ بات سنی۔ "ناخوش آدمی کے پاس سب کچھ ہوتا ہے۔ ۔ ۔ سوائے شکرگزاری کے۔ "
یہ میرا ایمان ہے دوستو!شکر گزاری اور ہر حالت میں مطمئن رہنا، ان دونوں چیزوں کا ایک ساتھ جمع ہونا خوشی کو جنم دیتا ہے۔ اگر کسی کی زندگی میں یہ دونوں چیزیں نہ ہوں تو سمجھ جائیے کہ وہ ہمیشہ ناخوش رہے گا۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ گفتگو آپ کے لیے مفید ثابت ہوئی ہوگی۔ میری بات پر توجہ دینے کے لیے شکریہ!اللہ آپ کو خوش رکھے۔ آمین!اللہ حافظ و ناصر!

باشام باچانی

باشم باچانی  ٹیچر ہیں اور 2012ء سےشعبہ تعلیم سے وابسطہ ہیں ۔ مطالعے کا بے حد شوق ہے اور لکھنے کا اس سے بھی زیادہ۔تاریخ، اسلامیات، اور مطالعہ پاکستان پسندیدہ مضامین ہیں۔ ناول کے مصنف اور کالمز تحریر کرتے ہیں۔