1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. حیدر جاوید سید/
  4. ہیلی کاپٹر حادثہ

ہیلی کاپٹر حادثہ

بلوچستان میں آرمی کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حاثے کے بعد خبروں تجزیئوں اور افواہوں کے شور کے ساتھ تحریک انصاف کے ہمدردان کی جانب سے سوشل میڈیا پر منفی کمنٹس نہ صرف حیران کن تھے بلکہ بعض کمنٹس سے تو لگتا تھا سر شرلاک ہومز کی روح حلول کرگئی ہے۔

دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق موسم کی خرابی کی بدولت بلوچستان میں بری فوج کے ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے میں کور کمانڈر سدرن کمانڈ (کوئٹہ) جنرل سرفراز علی سمیت ہیلی کاپٹر میں سوار تمام افسر اور جوان شہید ہوگئے ہیں۔ شہداء میں ڈی جی کوسٹ گارڈ میجر جنرل امجد حنیف، بریگیڈیئر محمد خالد، میجر سعید احمد، میجر طلحہ منان اورنائیک مدثر فیاض شامل ہیں۔ ہیلی کاپٹر کا ملبہ موسیٰ گوٹھ کے پہاڑی سلسلے سے ملا۔

بری فوج کے شعبہ اطلاعات کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں ہیلی کاپٹر کو حادثہ موسم کی خرابی کے باعث پیش آیا۔ کور کمانڈر کوئٹہ اور دیگر افسران بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جاری امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لئے گئے تھے۔ کور کمانڈر کوئٹہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے آغاز سے ہی متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی ذاتی طور پر نگرانی کررہے تھے۔

آئی ایس پی آر نے آرمی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے حادثے کی وجہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق موسم کی خرابی بتایا ہے۔ یہ تحقیقات کے ابتدائی نتائج ہیں موسم کی صورتحال یقیناً حادثے کی وجہ ہوسکتی ہے مگر حتمی بات تحقیقات مکمل ہونے پر ہی سامنے آئے گی۔

البتہ اس المناک حادثے کے حوالے سے گردش کرتی بعض خبروں اور اطلاعات کو محض افواہ قرار دے کر رد نہیں کیا جاسکتا۔ بعض حلقے یہ امکان ظاہر کررہے ہیں کہ حادثے کی وجہ موسم سے زیادہ بلوچستان کے وہ عمومی حالات ہیں جن کا حکومت اور متعلقہ اداروں کو پچھلے دو عشروں سے سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ برطانوی اخبارات کے لئے بلوچستان کے ایشو پر رپورٹنگ کرنے والے ایک بلوچ صحافی نے اس حادثے کے حوالے سے یکسر مختلف خبر دی ہے۔

اسی طرح بعض ذرائع ہیلی کاپٹر حادثے کو ایک سوچے سمجھنے منصوبے کا حصہ قرار دے رہے ہیں ان ذرائع کے خیال میں ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ نشانہ بنانے والوں کو تکنیکی سہولت ایک علاقائی طاقت نے فراہم کی اس طاقت کے بلوچ علیحدگی پسندوں سے مراسم و معاونت کے ٹھوس شواہد مختلف اوقات میں سامنے آتے رہے ہیں۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ افغانستان سے امریکہ اور اتحادیوں کے انخلاء کے بعد افغانستان ہر قسم کے جدید اسلحہ کی علاقے میں سب سے بڑی منڈی بنا ہوا ہے۔ مختلف الخیال دہشت گرد تنظیمیں جدید اسلحہ اور دوسرے سامان حرب افغان اسلحہ کی منڈی سے حاصل کر رہی ہیں۔

ہیلی کاپٹر حادثے کو موسم کی خرابی کی بجائے نشانہ بنائے جانے کی اطلاع دینے والے اس واقعہ کوکچھ عرصہ قبل نوشکی حملے سے جوڑ کر پیش کررہے ہیں ان کے خیال میں نوشکی وغیرہ میں دہشت گردوں نے جو اسلحہ استعمال کیا وہ افغان اسلحہ منڈی سے خریدا گیا تھا۔ بلوچ صحافی "کیا بلوچ" نے اس حوالے سے چند دعوے بھی کئے ہیں۔ ان کی فراہم کردہ خبروں اور بعض دعووں کو یکسر نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔

اس پر دو آراء نہیں کہ ہیلی کاپٹر حادثہ ملکی تاریخ کے چند المناک حادثوں میں سے ایک ہے۔ کور کمانڈر سمیت 5اعلیٰ افسر اور ایک جوان اس حادثے میں شہید ہوئے۔ ابتدائی تحقیقاتی نتائج اپنی جگہ تحقیقات مکمل ہونے اور بری فوج کے حکام کی جانب سے حتمی رپورٹ کے اجراء کا انتظار کیا جانا چاہیے۔

اس حادثے کے حوالے سے بلوچ جنگجوئوں کی کارروائی پر مبنی خبروں کو ایک منصوبے کا حصہ بھی کہا جارہا ہے۔ اس رائے کے حاملین کا موقف ہے کہ موسم کی خرابی سے پیش آنے والے حادثے کو "واردات" کے طور پر پیش کرنے کی خبروں کا مقصد دنیا کو یہ تاثر دینا ہے کہ بلوچستان میں صورتحال ویسی نہیں جیسا پاکستان کہہ رہا ہے۔

اسی طرح یہ بھی کہا جارہا ہے کہ بھارتی ذرائع ابلاغ کا غیرمصدقہ رپورٹوں کو حرف آخر کے طور پر پیش کرنا سازش کا حصہ ہے۔ بہرطور اس امر سے انکار ممکن نہیں کہ ہیلی کاپٹر حادثے کی تحقیقات کم سے کم وقت میں مکمل کرکے حقائق سامنے لانا ہوں گے۔ اس میں تاخیر سے ان قوتوں کے موقف کو تقویت ملے گی جو اسے موسم کی خرابی سے پیش آنے والے حادثہ کی بجائے بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔ ہماری دانست میں تحقیقات کرنے والوں کو دونوں پہلو سامنے رکھنا ہوں گے۔

بری فوج کے اعلیٰ افسران اس حادثے میں شہادت کے درجہ پر فائز ہوئے ہیں۔ حادثہ یا ٹارگٹ اس کا درست جواب بہت ضروری ہے۔ ہیلی کاپٹر حادثے میں شہید ہونے والے کور کمانڈر کوئٹہ کا شمار ان افسروں میں ہوتا تھا جنہوں نے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے کامیاب حکممت عملی وضع کی اور اس پر عمل سے ہی ٹی ٹی پی اور اس کے ہمخیال جنگجوئوں کو پاکستانی سرزمین سے بھاگنا پڑا۔

بلوچستان میں قیام امن کے حوالے سے ان کی کوششوں کا بھی ایک حلقہ معترف ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بری فوج کے ان افسروں کو پیش آنے والے حادثے کی تحقیقات کم سے کم وقت میں مکمل کرکے حقائق عوام اور حکومت کے سامنے رکھے جائیں گے۔

یہاں ہم ذرائع ابلاغ کے ذمہ داران سے بھی یہ درخواست کریں گے کہ وہ اس حادثے کے حوالے سے سامنے آنے والی بعض اطلاعات کا تجزیہ ضرور کریں البتہ اس امر کو بہرطور مدنظر رکھیں کہ تجزیہ کرتے وقت ایسی کوئی بات نہ کی جائے جس سے تحقیقاتی عمل متاثر ہو۔

اسی طرح تحقیقات کرنے والوں کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تمام پہلوئوں کو مدنظر رکھیں گے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ منگل کے روز بلوچستان میں آرمی ہیلی کاپٹر کو پیش آنے والے المناک حادثے کی سنگینی دوچند ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ تحقیقات کے حتمی نتائج عوام سے مخفی نہ رکھے جائیں اور اگر سازش والے معاملے کی تحقیقات میں تصدیق ہوتی ہے تو ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں اٹھارکھی جانی چاہیے۔