1. ہوم/
  2. مزاحیات/
  3. حارث مسعود/
  4. گوشت خوری

گوشت خوری

اپنے قبیل کے بیشتر افراد کی طرح ماشااللہ ہم بھی خاصی حد تک گوشت خور واقع ہوئے ہیں۔ بلا تخصیص ہر طرح کا حلال گوشت کھایا۔ وہ الگ بات ہے کہ کُچھ ناعاقبت اندیش افراد کی مہربانی سے لحمِ سگ یا لحمِ خر بھی چکھا ہے۔ کچھ عرصہ قبل گھٹنوں کی تکلیف اور اہلیہ کی ضد کے باعث ایک ڈاکٹر کے پا س جانا پڑ گیا۔ اس ظالم نے یورک ایسڈ کا ٹیسٹ تجویز کیا۔ نتیجہ آنے کے بعد ہم پر پُرکھوں کی روایت توڑنے کا مشورہ بھی دیا۔ فرمایا میاں چاول اور گوشت چھوڑ دو۔

اہلیہ نے کہا دوست چھوڑ دو

بچوں نے کہا کتاب چھوڑ دو

ڈاکٹر نے کہا گوشت چھوڑ دو

ہم نے کہا ڈاکٹر نہ چھوڑ دیں

انہوں نے مزید فرمایا کہ میں بھی سبزی خور ہوں تو ہمارا جواب تھا، بھائی تیرا جیون کورا کاغذ کورا رہ گیا ہمارا کیا قصور ہے۔ ہماری نگری کیوں تاریک کر رہے ہو۔ کیا ایسا مشورہ مولانا فضل الرحمان یا طاہر اشرفی کو دیا کیا۔ لیکن گھر کو آگ لگی گھر کے چراغ سے۔ ہماری نصف بہتر بھی اُس ناہنجار کی بات پر ایمان لے آیئں۔ اور پھر چراغوں میں روشنی نہ رہی۔ آہ اس کے بعد کا ہفتہ بڑے کرب میں گزرا۔ کبھی ٹندے توکبھی کدّو، کبھی آلو اور تو کبھی دال اور وہ بھی لمبی۔ دسترخوان بھی بہت خوش تھا، جس شخص نے کبھی سبزی نہ دیکھی وہ گھیا کدّو کے سامنے گھگیا رہا تھا۔ گھر سے باہر نکلا تو گائے بکرے بھی مسکراتے نظر آئے۔ یوں لگتا تھا بول رہے ہوں لو اپنے دام میں صیاد آگیا۔ اور ہم تھے جیسے

نہ کوئی امنگ ہے

نہ کوئی ترنگ ہے

میری زندگی ہے کیا

اِک کٹی پتنگ ہے

ہم اسی سوچ میں غلطاں تھے کے اہلیہ تشریف لے آیئں اور پوچھا کے آج کیا پکانا ہے۔ ہم جل کر بولے بینگن بنا لو، غریب کی مرغی سمجھ کر کھا لیں گے۔ فریزر کے بغل میں کھڑے ہو کر ہم بیتے دنوں میں چلے گئے جب اس مفید ڈبےمیں قیمہ رکھا ہوتا جو بوقت ضرورت پراٹھے کے ساتھ نوش کیا جاتا تھا۔ پائے رکھے جاتے تھے جن کے ساتھ صبح کونان کے ساتھ شغل کیا جاتا تھا۔ نہاری پُرخمار ہوتی تھی جس کا سُرور مغز نلی کے ساتھ دوآشتہ ہو جاتا تھا۔ کلیجی جس کو دیکھ کر آہ کہاں تک سنو گے کہاں تک سنایں۔

یا رب شکم ِ حارث کو مرغِ مسلم دے

جو شکم کو بہلا دے جو روح کو بھڑکا دے

وہ بھی کیا دن تھے جب سیخ کباب، شامی کباب اور چپلی کباب کی بہاریں تھیں۔ صبح نہاری سے آغاز ہوتا تھا اور دوپہر قیمہ اور عشائیہ چکنے پلاؤ سے ہوتا تھا۔ لیکن اب وہ بہار کہاں۔

لیکن یہ کیا سپنا ٹوٹا تو سامنے مونگ کی دال دھری تھی۔ پتہ نہیں یہ کب تک چلے گا۔ یورک ایسڈ روزِ محشر میرا ہاتھ ہوگا اور تیرا گریباں ہو گا۔

یادِ ماضی عذاب ہے یا رب

چھین لے مجھ سے حافظہ مرا

چند دن قبل قصاب کی دکان پر پائے لٹکے دیکھے تو ہمارے منہ میں پانی اور اہلیہ کی آنکھوں میں خون آ گیا۔ اور وہ ہم پر برس پڑیں کی پائے دیکھنے سے بھی یورک ایسڈ بڑھ جاتا ہے۔ آگ لگے ایسے یورک ایسڈ کو۔

لیکن دوستوں چند دن کے پرہیز کے بعد گھٹنے کا دردِ جگر کچھ کم ہو گیا ہے۔ میرا مشورہ ہے کہ سبزی دال بھی اللہ کی نعمت ہے، اس کو بھی موقع دیں۔ گوشت کھائیں لیکن اعتدال کے ساتھ۔ تندرستی ہزار نعمت ہے اور اگر آپکی اہلیہ آپ کو پرہیز کراتی ہے تو اس میں آپکی بھلائی ہے۔ اللہ سب کو صحتِ کاملہ عاجلہ دے۔

حارث مسعود

حارث مسعود کا تعلق لاہور سے ہے اور بنیادی طور پر آئی ٹی پروفیشنل ہیں۔ ایک معروف آئی ٹی فرم میں پراجیکٹ مینیجر کے عہدے پر فائز ہیں۔ اردو سے مُحبت رکھتے ہیں اور مزاحیہ پیرائے میں اپنے خیالات کا اظہار پسند کرتے ہیں۔ سیاست پر گُفتگو پسند تو کرتے ہیں لیکن بحث و مُباحثہ سے اجتناب بھی کرتے ہیں۔