1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. جمیل آصف/
  4. حضرت سودہ بنت زمعہؓ (4)

حضرت سودہ بنت زمعہؓ (4)

سودہ کا مطلب سردار ہے اور پروفیسر اسرار حسین معاویہ ان کے خصائل میں کہتے ہیں عربی زبان میں ایک مطلب نخلستان کے بھی ہیں۔

جب نبی کریم ﷺ حضرت خدیجہؓ کی جدائی کے بعد گھریلو اور دعوتی زندگی کے تپتے صحرا میں خود کو محسوس کرنے لگے اور ایک غمگسار شریک حیات سے محروم ہو گئے تھے ہماری اماں سودہ بنت زمعہؓ کی ہستی آپ ﷺ کے لیے ایک نخلستان کی طرح ثابت ہوئی۔ آپ ﷺ کی ہجرت کے بعد سات ماہ کم و بیش کفار مکہ اور سرداران قریش کے درمیان آپ ﷺ کی دونوں بیٹیوں کو اپنے پروں میں زمانے کے گرم سرد سے بچاۓ رکھا یہ اماں سودہ بنت زمعہؓ کی ذات کا ہی خاصہ تھا۔

جب آپؓ مدینہ تشریف لے گئی تو جو حجرہ آپؓ کے لیے تیار کیا گیا تھا اس کی چھت چھوٹی تھی اور آپ کا قد لمبا، یہ کل کائنات جس میں بخوشی ہماری ماں سودہ بنت زمعہؓ نے مدینہ میں زندگی کی شروعات کیں۔ آپؓ کا یہ عمل ان خواتین کے لیے قابل تقلید ہے جو پر آسائش زندگی کے باوجود غیر مطمئن رہتی ہیں۔ جب آپؓ عمر رسیدہ ہوئی اور کچھ بشری تقاضوں سے قاصر تھیں تو آپؓ کو گمان ہوا کہیں نبی کریم ﷺ انہیں چھوڑ نہ دیں۔

حضرت سودہ بنت زمعہؓ نے نبی کریم ﷺ سے عرض کی "میری خواہش ہے قیامت والے دن آپ ﷺ کی ازواج کے ساتھ میرا حشر ہو"۔

چونکہ عمر رسیدہ ہو چکی تھیں تو اپنی باری حضرت عائشہؓ کو دے دی اور انہوں نے خوشی سے قبول کرلی۔ (بخاری کتاب النکاح)

آیات حجاب کا نزول بھی حضرت سودہ بنت زمعہؓ کے واقعہ سے ہے۔ آپ چونکہ دراز قد تھیں اور حضرت عمرؓ ازواج مطہرات کے پردے کے قائل تھے تو ایک بار آپؓ نے آپ کو دیکھ کر کہا سودہؓ ہم نے آپ کو پہچان لیا تو آپؓ کو ناگوار گزرا آپؓ نے نبی کریم ﷺ سے اس بات کا ذکر کیا اس واقعہ کے بعد آیات حجاب نازل ہوئی۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ انکے پاکیزہ اخلاق کو ان الفاظ میں بیان کرتی ہیں۔ "سوائے سودہؓ کو دیکھ کر میرے دل میں یہ خواہش پیدا نہی ہوئی کہ اس کے جسم میں میری روح ہوتی"۔ (الاصابۃ)

ایک اور جگہ انکے اخلاق حسنہ حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں۔ "میں نے کسی عورت کو جذبہ رقابت سے خالی نہی دیکھا سوائے سودہؓ کے"۔

حافظ ابن حجر اپنی کتاب الاصابۃ میں لکھتے ہیں حضرت سودہ بنت زمعہؓ دستکار تھیں اور طائف کی کھالیں بنایا کرتی تھیں۔ اور جو آمدن ہوتی وہ اللہ کی راہ میں تقسیم کر دیتی۔

حضرت عمرؓ نے ان کی خدمت میں درہموں کی تھیلی ہدیتاََ بھیجی۔

انہوں نے پوچھا اس میں کیا ہے؟

لوگوں نے بتایا "درہم"۔

بولیں! تھیلی میں کجھوروں کی طرح؟

یہ کہہ کر سارے درہم ضرورت مندوں میں اس طرح تقسیم کر دیئے جیسے کھجوریں ہوں۔

نبی کریم ﷺ سے آپؓ کی کوئی اولاد نہی تھی۔ حضرت سکرانؓ نے ایک لڑکا یادگار چھوڑا تھا، جس کا نام عبدالرحمٰنؓ تھا انہوں نے جنگ جلولا (فارس) میں شہادت حاصل کی۔ زرقانی 260/3

حضرت عمرؓ کے دور میں انتقال ہوا حضرت اسما بنت عمیسؓ زوجہ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے غسل دیا اور انکے جنازے کی چارپائی بنائی جس کے گرد پردے کی غرض سے کجھور کے تنے کھڑے کیے اور چادر ڈال دی۔ حضرت عمرؓ نے یہ دیکھ کر حضرت اسما بنت عمیس کو دعا دی "تم نے ان کا ستر قائم کیا اللہ تعالیٰ تمہارا ستر قائم فرمائے"۔

رات کے وقت آپؓ کا جنازہ اٹھایا گیا آپؓ کی تدفین جنت البقیع کی گئی۔