1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. وہ ایک سوال

وہ ایک سوال

سوال کے معنی پوچھنا یا معلوم کرنا کے ہیں اور یہ وہ بنادی نکتہ ہے کہ جو انسان کے اندر نامعلوم کو معلوم میں بدلنے کی جستجو پیدا کرتا ہے۔ خالی دماغ میں سوال پیدا نہیں ہوتے، ایسا خالی دماغ کہ جس نے دیکھا نہ ہو، سنا نہ ہو، مشاہدہ نہ کیا ہو، ایسا دماغ خالی ہوتا ہے۔ آپ اچھا سوال تب ہی پوچھ سکتے ہیں جب آپ نے دیکھا، سنا یا مشاہدہ کیا ہوگا یا کسی معاملہ پرغوروفکر کیا ہوگا، تب آپ کے دماغ میں ادھوری یا نامعلوم بات کو معلوم کر لینے کی جستجو پیدا ہوتی ہے اور جب یہ جستجو پیدا ہو جاتی ہے تو آپ کی
لیۓ وہ نامعلوم، معلوم کی شکل اختیار کر لینے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ یعنی آپ کے لیے کوئی ایسی ترکیب ضرور بن جاتی ہے کہ وہاں سے آپ کو آپ کے سوال کا جواب مل جاتا ہے۔

خالی دماغ، کمزور دماغ یا پورانہ دماغ سوال نہیں پوچھتا، سوال وہی پوچھتے ہیں جن کو ادھورا علم یا ادھوری بات بیتاب رکھتی ہے اور اس بیتابی کی سطح تک پہنچنے کے لیے ایک سفر ہے اور وہ سفر یا کوشش کتاب ہے، جب آپ مطالعہ کریں گے تب ہی آپ کا دماغ حرکت میں آۓ گا، تب ہی آپ کچھ نیا سوچنے اور کھوجنے کی راہ پہ نکلو گے اور آپ کے دماغ یا آپ کی سوچ میں نت نئے سوالات جنم لینگے اورآپ پڑھتے پڑھتے اور پوچھتے پوچھتے بہت آگے تک نکل جاؤ گے، پھر آپ کو اس بات کا احساس ہوگا کہ مجھے
کسی منزل کا، کسی ہدف کا چناؤ کرنا چاہیئے اور جب آپ اپنے انتخاب کیۓ ہوۓ ہدف کو پہنچ لو گے تو وہاں پہنچنے کے بعد پھر آپ میں ایک اور احساس اجاگر ہوگا کہ یہ منزل تو ادھوری ہے، چھوٹی ہے یہ میری شایان شان نہیں ہے اور بلآخرآپ اپنے اصل مقصد کی طرف نکلو گے اس مقصد کے لیۓ جس مقصد کے ساتھ آپ کی تخلیق کی گئی ہے، پھر آپ ایک نۓ سفر پہ نکلو گے، اپنی کھوج میں، اپنی تلاش میں، آپ کا سفر خودی کا ہوگا، اپنی پہچان کا ہوگا، اس مقصد کا ہوگا جس مقصد کے لیے آپ کو پیدا کیا گیا ہے اور جب آپ اپنی کھوج یا اپنی ڈگر میں نکلتے ہو تو دوسرے معنوں میں آپ جہاداکبر کے میدان میں اترتے ہو اور یہی بڑی کامیابی ہے کہ مجھے معلوم ہو کہ میں کس مقصد کے لیۓ پیدا کیا گیا ہوں۔

ایک بہت بڑے ولی ہو گزرے ہیں آپ سے جب کسی نے پوچھا کہ آپ نے اس مقام کو کیسے پایا ہے بذرگ نے بہت خوب صورت جواب دیا کہ میں پوچھ پوچھ کر
یہاں تک پہنچا ہوں، خیرآپ بھی پوچھنے والے، سوال کرنے والے بنے اسی میں آپ کی بھلائی ہے، آپ جب پوچھے گے، سوال کریں گے، سوال سے سوال پیدا ہوتے
جاۓ گے اور بلآخر وہ ایک سوال بھی پیدا ہو جاۓ گا، جس ایک سوال کی بیتابی کے پس منظر آپ نے ہزاروں سوال پوچھے ہونگے، اس سوال کے پیدا ہونے کی دیر
ہے کہ آپ کے اپنے حصے کی راہ کھل جاۓ گی اورآپ اپنی راہ پہ چل کر مطمعنہو جاؤ گے پھر رفتہ رفتہ اور چلتے چلتے آپ اپنے حقیقی ہدف کو پا جاؤ گے اور یہی آپ کی حقیقی منزل ہوگی، جہاں آپ پرمسرت ہونگے اور دونوں جہانوں کی کامیابی آپ کا مقدر بن جاۓ گی۔