1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ساجدہ اشرف/
  4. تین تگاڑا کام بگاڑا

تین تگاڑا کام بگاڑا

کریم خاندان ہندوستان سے ہجرت کر کے لاہور آیا اور نئے سرے سے زندگی کا آغاز کیا۔ پچھلے ۷۰ سالوں میں انھوں نے خوب محنت کی اور کاروباری دنیا میں اپنا ایک نام بنایا۔ کریم صاحب کے تین بیٹے ہیں۔ عادل اور شازل جڑواں ہیں، پانچ منٹ کے پیدائشی فرق کے باعث عادل بڑا بھائی ہے۔ دونوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے، شرارت میں، جھوٹ میں، کاروباری مقاصد اور ترقی کی منازل میں۔ بچپن میں دونوں کی خوب بنتی تھی، جوں جوں وقت گزرتا گیا توں توں دونوں کے درمیان نظریاتی اختلافات پیدا ہونے لگے۔ ہزار ہا اختلافات کے باوجود دونوں کی منزل ایک ہی ہے۔ ترقی کی راہوں کو پر وقار طریقے سے طے کرنا۔

دونوں ہی آدابِ گفتگو سے آشنا اور آدابِ محفل سے آگاہ بھی۔ زندگی کے ہر معاملے میں آداب کو ملحوظِ خاطر رکھتے۔ چونکہ دونوں کی زندگی کا ایک لمبا عرصہ بیرونِ ملک بھی گزرا، اس لئے پاکستان میں بہت سی تبدیلیاں کرنا چاہتے ہیں۔ اپنی تمام تر کاروباری فہم و فراست کو اپناتے ہوئے کاروبار میں بہت جدت لائے۔ والدین کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کا بھی نام روشن کیا۔ عادل آسمان کو چھونے کی بات کرتا ہے تو شازل مٹی سے سونا اگالنے کی بات کرتا ہے۔ ایک کی اونچی پرواز تو دوسرے کی تیز رفتار۔

فاضل عمر میں عادل اور شازل سے نو سال چھوٹا ہے۔ عادل اور شازل نے بڑے بھائی ہونے کے ناطے، فاضل کو بہت لاڈ اور پیار دیا۔ ہر موقع پر اس کی حوصلہ افزائی کی اور ہر بے جا ضد کو پورا کیا۔ گھر میں سب کا لاڈلا بن گیا۔ اسی لاڈلے پن کا وہ بھرپور فائدہ اٹھانے لگا۔ پہلے پہل تو اس نے چھوٹی چھوٹی شرارتوں سے بھائیوں کو تنگ کرنا شروع کیا۔ پھر والدین کے سامنے بھی ان کا امیج خراب کرنے لگا۔ والدین کے دل میں ان کے لئے وسوسے ڈالنے لگا۔ اس میں کسی حد تک وہ کامیاب بھی ہو گیا۔ والدین کا اعتماد عادل اور شازل سے اٹھنے لگا۔ لاکھ کوشش کے باوجود بھی وہ والدین کا اعتماد بحال کرنے میں ناکام رہے۔

پھر دونوں نے گٹھ جوڑ کر لیا، یہ اتحاد صرف فاضل کے منصوبوں کو ناکام کرنے کے لئے تھا۔ اب ان کی تمام تر توانائیاں فاضل کے سازشی منصوبوں کو ناکام کرنے میں صرف ہونے لگیں۔ کاروباری مقاصد اور منصوبے پسِ پشت ہو گئے۔ سازشوں کا توڑ کرتے کرتے اصل مقاصد سے بھٹک گئے۔ کاروبار تنزلی کا شکار ہو گیا۔ ارادے کمزور اور عزائم بلند نہ رہے۔ گھر میں ایک عجیب سی سازشی فضا نے ڈیرے ڈال لئے۔ فاضل کو نیچا دکھانے کے لئے تو دونوں ساتھ ساتھ مگر جدا جدا۔ پہلے تو دونوں ایک دوسرے کا خیال رکھتے تھے، مشورہ اور معاونت بھی تھی، تیسرے کی وجہ سے یہ سب ختم ہو گیا۔ تین تگاڑا کام بگاڑا۔ اب ان دونوں کا گٹھ جوڑ بھی فاضل اور توڑ بھی فاضل۔

ھمارے ملک کی حالت بھی کچھ ایسی ہی ہو گئی ہے۔ کہنے کو تو سب پارٹیاں اور آزاد امیدوار مل کر آگے بڑھنے کی تیاری کر رہے ہیں مگر الیکشن کی اصل ٹیمیں تو تین ہی ہیں۔ کون کس پر بازی لے جائے گا اس کا پتہ چند دن بعد چل جائے گا۔