1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ساجدہ اشرف/
  4. اہم نقطہ

اہم نقطہ

بحیثیتِ انسان، ہم میں بہت سی خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ خوبیوں اور خامیوں کا بہترین مجموعہ۔ خالق کی تخلیق کردہ مخلوق کے ایسے گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو اپنی خوبیوں کو گنتے ہیں اور دوسروں کی خامیوں پر کڑی نگاہ رکھتے ہیں۔ خود احتسابی ہمارا خاصا نہیں۔ اور جو خود احتسابی کا خاصا رکھتے ہیں وہ عام نہیں۔ عام فہم انداز میں یوں کہہ لیں کہ اِن کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ ہم محفل میں بہت آرام سے کہہ دیتے ہیں کہ فلاں شخص میں انسانیت نہیں۔ انسانیت کا تعلق بھی تو خود احتسابی سے ہی ہے۔ باضمیر شخص ہی خود کا احتساب کر سکتا ہے۔ ضمیر کو زندہ رکھنے کے لئے بھی بہت سے جتن کرنے پڑتے ہیں۔ حلال روزی کمانے کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ آج کا انسان پاپڑ نہیں بیلنا چاہتا بلکہ شارٹ کٹ استعمال کرنا چاہتا ہے۔ ۔ ۔ شہرت، دولت، کامیابی۔ ۔ ۔ پس اسے کم وقت میں ارفع و اعلی معیارِ زندگی درکار ہے۔ وہ اعلی معیارِ زندگی جس کے لئیے وہ خود کو ادنیٰ قرار دینے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ ادنی درجہ کے انسان سے اعلی اخلاق و کردار کی نسل کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔ اسکی مثال بلکل ایسے ہے کہ حرام کا رزق کھانے کے بعد پرْنور چہرے کی توقع کریں۔

چہرے پر نور پانے کے لئے رزقِ حلال کھانا، با ضمیر ہونا اور خودی کو زندہ رکھنا بے حد ضروری ہیں۔ ایسی زندگی جس میں ماسوائے اللہ عزوجل کی ذات کے کسی کا ڈر شامل نہ ہو، دل میں محبت اور اطاعتِ رسول کے علاوہ کسی کی محبت نہ ہو۔ آج کی نسل بے راہ روی کا شکار ہے۔ ۔ ۔ ۔ کیوں؟ اس نسل کو ہم نے کیا کھلایا؟ حرام یا حلال، اس پر غور کریں۔ جیسی خوراک ویسا عمل۔ خوراک کے بعد تربیت کا بہت اہم کردار ہے۔ کیا والدین بچوں کی درست روش پر پرورش کر پا رہے ہیں ؟ نہیں، کیوںکہ وہ سمجھتے ہیں کی بچوں کی سرزنش اور روک ٹوک، ان میں خود اعتمادی پیدا نہیں ہونے دیتی۔ حالانکہ یہی سرزنش، انسان میں صبر جیسی خصوصیت پیدا کرتی ہے۔ کاش ہم اس نقطے کو سمجھ پائیں اور آنے والی نسل میں یہ خصوصیات پیدا کر سکیں۔