1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ساجدہ اشرف/
  4. ووٹ، ووٹر اور عزت

ووٹ، ووٹر اور عزت

کچھ عرصہ پہلے، ایک جلسے میں پہلی بار با آوازِ بلند ایک نعرہ لگایا گیا َووٹ کو عزت دو َ یہ نعرہ بہت مقبول ہوا اور زبان زدِ عام ہو گیا۔ ووٹ ڈالنے کی اہمیت پر بے شمار پروگرام نشر کئے جاتے رہے اور مختلف سرکاری اور نجی کیمپینز بھی چلائی گئیں۔ پھر یکا یک ووٹ کو عزت دینے پر بات ہونے لگی۔ حیرانگی کی بات یہ تھی کہ لفظ عزت کو بے جان ووٹ کے ساتھ ہی کیوں جوڑا گیا۔ ۔ بے جان کاغذ کا ٹکڑا جس پرکچھ تصاویر اور الفاظ کو ایک ترتیب سے مرتب کیا گیا۔ ووٹ مخالف پارٹی کو دیں یا حامی پارٹی کو، دونوں صورتوں میں ووٹ کی عزتِ نفس مجروح نہیں ہوتی۔ ھمارے حکمرانوں کی حلت کچھ یوں ہے،

؎ ادا مطلب، نگاہ مطلب، زباں مطلب، بیاں مطلب

ھمارے حکمرانوں کو ہی دیکھ لیں، موجودہ اور سابقہ، عوام اور ملک کی سلامتی اور ترقی کے لئے کم اور خاندانی حسب و نسب کے لئے سر توڑ کوششیں کیں۔ ووٹر کی حالت تو نہ سنوری البتہ امیدواروں کی چاندی ہو گئی۔ زر، زمین اور جائیداد بے حساب، ایک ایسا ذریعہ آمدنی جو بہتی گنگا کی مانند رواں دواں ہے۔ ایسی بہتی گنگا جو نہ میلی ہوتی ہے اور نہ ہی منجمد۔ شاعرِ مشرق علامہ اقبال فرماتے ہیں،

؎ کسے نہیں ہے تمنائے سروری لیکن

خودی کی موت ہو جس میں وہ سروری کیا ہے

خودی اور عزتِ نفس ھمارے حکمرانوں کو چھو کر بھی نہیں گزری۔ ۲۴ جون کو جب سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اپنے حلقہ انتخابی این اے ۵۷ کہوٹہ میں الیکشن مہم کا آغاز کرنے کے لئے گئے تو ووٹرز نےان سے ناراضگی کا اظہار کیا اور َ ووٹر کو عزت دو َ۔ ایک پل کو لگا کی عوام گہری نیند سے جاگ اٹھے ہیں۔ جیسے علامہ اقبال کی شاعری نے ہندوستان کے مسلمانان کو خوابِ غفلت سے بیدار کیا تھا۔ ووٹ کے بھکاریوں کو ووٹ کی نہیں بلکی ووٹر کی عزت سے آگاہ کرایا گیا۔ جالب نے کیا خوب فرمایا،

؎ کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں

جو آج تک ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگا کر بے وقوف بنا کر اپنے چنگل میں پھنسا لیتے تھے۔ اسی ووٹر نے امیدواران کو اس بات کا احساس دلایا کی عزت کا حقدار ووٹ نہیں بلکہ ووٹر ہے۔ جو ایک انسان ہے اور اشرف المخلوقات کے عہدہ پر فائز ہے۔ ان کی تمام چالاکیوں، مکاریوں، عیاریوں اور کالے کرتوتوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عوام الناس نے اپنے حقوق سے آگاہی کا اظہار کیا جو کی ایک خوش آئند بات ہے۔ کسی چینل نے بھی ووٹر کو عزت دو پر نہ ہی بات کی اور نہ ہی کسی گلوکار نے اس پر کوئی نغمہ بنایا۔