1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید حسین عباس/
  4. داغ تو اچھے ہوتے ہیں

داغ تو اچھے ہوتے ہیں

سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے ملک میں یہ بیہودہ باتیں کیوں پھیلائی جا رہی ہیں ہمارا معاشرہ صاف ستھرا مزاج رکھتا تھا جس کو بی بی سی جیسے گھٹیا اداروں نے ہماری روایات کو تباہ کرنا شروع کردیا ہے۔
اسلام کا بنیادی مقصد امن ہے اور جو کچھ بھی حدودوقیود کا تذکرہ ہے معاشرے کو صاف ستھرا رکھنے کے لئے جس طرح ہم مسلمانوں کو حرام اور حلال کی سمجھ دی گئی ہے یہ کوئی آپشن نہیں ہے نہ کوئی زبردستی ہے۔ کون چاہے گا کہ اس کی اولاد حرام کھا کر کسی مصیبت میں پھنس جائے (حرام در اصل مضر صحت چیزوں کا نشان ہے) غیر مسلموں کا کیا ہے وہ تو پہلے ہی عقل سے پیدل ہیں نہ علم ہے نہ سمجھ ہی انفارمیشن اور علم کے فرق سے ناواقف ہے اور انفارمیشن کے نام پر ہر قسم کا کچرا ہمارے ملک میں بڑی دانشوری کے ساتھ پھینک رہے ہیں دنیا کی جہالت اس قدر بڑھ گئی ہے کہ جنسی تعلیم اور اس کی بے ہودہ پہلوؤں پر لکھنا بڑی دانشمندی سمجھی جانے لگی ہے جس طرح داغ تو اچھے ہوتے ہیں اسی طرح ایچ آئی وی بھی اچھا ہونے لگا کم بختوں نے بیماریوں کو خود پیدا کیا اور ہم جنس پرستی کو آزاد خیالی کا نام دے رہے ہیں جبکہ واضح ہے یہ آزاد خیالی نہیں دماغ کی خرابی ہے؟ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ یہ عورتوں میں ہم جنس پرستی کیسے پیدا ہوئی یہ ایک بیماری ہے جو عورتوں میں کیمیاوی عدم توازن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے بھلا کیوں؟ گوروں نے مانع حمل ادویات میں کون سا کمال کیا ہے عورتوں کو مردوں کا ہارمون دے کر جنسی عمل سے پہلے ہی مردوں کا ہارمون کھلا دیتے ہیں یا انجیکٹ کردیتے ہیں تاکہ ہماری نہ ٹھہر سکے جب عورت کو کیمیائی طور پر مرد بنا رہے ہو تو آہستہ آہستہ مردوں کے ہارمون کی مقدار بڑھتے بڑھتے عورت کو کیمیائی طور پر مرد بنا دیتی ہے اگرچہ وہ طبعی طور پر عورتون کے آلات رکھتی ہیں مگر اندرونی اور ذہنی اعتبار سے وہ مرد ہوتی جاتی ہے اور یہ خرابی اس کو ہم جنس پرستی کی طرف لے جاتی ہے تو یہ آزاد خیالی ہے یا دماغ کی خرابی اس طرح جنسی عمل سے پہلے استعمال کرنے پر مردوں کے ہارمون کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ حمل میں اگر لڑکا طے پاتا ہے اور کروموزوم کا ملاپ لڑکے کے لئے ہوتا ہے تو اس ہارمون سے وہ ظائع ہوجاتا ہے اور لڑکی کے کروموزوم ترتیب پاتے ہیں تو یہ حمل کسی صورت میں ضائع نہیں ہوتا یہی وجہ ہے کہ دنیا میں عورتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے دوسرا کمال یہ ہے کہ اب یہ بچی اپنی پیدائش ہونے تک کافی حد تک مرد ہو چکی ہے اور اب جب یہ جوان ہوگی تولازمی بانجھ پن کا شکار بھی ہو گی اور اس کا دماغ ہم جنس پرستی کی طرف جائے گا یہی وجہ ہے کہ سنگاپور میں مقامی عورت کے بچے نہیں ہوتے اور جس کو بچوں کی خواہش ہوتی ہے وہ فلپائن کے غیر شہری علاقوں سے شادی کر کے لاتے ہیں شیطان نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ میں ہر راستے پر بیٹھ کر تیرے بندوں کو بہکاؤں گا تو یہ جنسی بے راہروی کا پری پلان شیطانی منصوبہ ہے اور دانش وراسکو آزاد خیالی بتا رہے ہیں اب امریکہ کی امداد کو لے لیجیے ان کو بڑا دکھ ہے کہ دنیا کی آبادی بڑھ رہی ہے لہذا یہ پوری دنیا کو مانع حمل ادویات کے لیے امداد دیتے ہیں مگر چین نے یہ کیا کہ امداد تو لے لی مگر مانع حمل ادویات اپنی استعمال کیں تو یہ بڑے پریشان ہوئے کیونکہ ایک ہاتھ سےامداد دیتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اپنے دواوں کے قیمت میں یہ واپس لے جاتے ہیں اور ممالک قرض ہی ادا کرتے رہتے ہیں ہمارے ہی ملک میں دیکھ لیجئے بل گیٹ کو پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کی بڑی فکر ہے اب میں اپنے ارباب و حل و عقد کی دانش کا کیا کہوں کے ان کو بل گیٹ پر بڑا اعتبار ہے کہ وہ ہمارے ہاں سے ایک تو پولیو ختم کرے گا دوسرے آبادی کم کروائے گا دنیا کہاں پہنچ گئی ہمارے دانش وروں کی عقل ابھی تک 1947سے آگے نہیں بڑھی گوروں کی بے جا پلانگ اور ان پر پر بھروسہ کرنے کی وجہ سے کئی ملک آبادی میں بے حد کمی کا شکار ہوگئے ہیں ان ملکوں کا خاتمہ صرف اس لئے ہو گا کہ ان کے ہاں بچہ ہی ناپید ہے جو بوڑھوں کی جگہ لے سکے دوسری طرف پاکستان بھارت اور بنگلہ دیش سے مزدور منگواتے ہیں تاکہ کام چل سکے مگر آخر کب تک یکا یک یہ خلا ایسا پیدا ہوگا کہ ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے لئے کوئی بچے گا ہی نہیں۔
ہالینڈ جس نے ایک زمانے میں تعصب کی حد کردی تھی کہ ساؤتھ افریقہ میں غریبوں کا جینا محال کردیا تھا آخر میں نیلسن منڈیلا کے ہاتھوں سب کچھ کھو دیا اورھالینڈ میں بوڑھے بڑھتے جا رہے ہیں اور بچوں کی تعداد اس قدر کم ہے کہ وہ بھی اپنے بزرگوں کی جگہ پر کرنے کے قابل نہیں نتیجے پر ہالینڈ کی نوآبادیات سےہالینڈ آنے والے سیاہ فام ہی ملک کے اہم عہدوں پر بھی فائز ہو رہے ہیں اور اس طرح تعصب کا بدترین نتیجہ نکلا ہے جاپان بھی آبادی کی بے حدکمی کا شکار ہے اور بچوں کی تعداد اس قدر کم ہے کہ نئی نسل بچے پیدا کرنے میں دلچسپی بھی نہیں لے رہی چونکہ ہم جنس پرستی نے ان کی دماغی صلاحیتوں کو ماوف کردیا ہے وہ دن دور نہیں جب جاپان وارث نہ ہونے کی وجہ سے خود بخود ختم ہو جائے گا اور سائنسی حماقت کی وجہ سے اب وہ بچوں کے بجائے روبورٹ میں اضافہ کر رہے ہیں یا باہر سے آنے والے اس پر قابض ہو جائیں گے شیطان کو بڑی پریشانی یہ ہے کہ کچھ کرلو مسلمانوں کی آبادی کم نہیں ہوتی قطرے پلاو یا کوئی اور بھی دوا دو بھائی! یہ بات تمہاری سمجھ میں کیوں نہیں آتی کہ ہم جتنے لوگ بھی نمازیں پڑھتے ہیں ہر دو رکعت میں درود شریف پڑھ کر اپنی آبادی میں برکت کی دعا مانگتے ہیں دنیا میں یہ جو تاثر ہے قدامت پسندی کا اور جدیدیت کا حد درجہ بیوقوفی کا معاملہ ہے وہ سمجھتے ہیں کہ اسلام نے لوگوں کو زبردستی ان کے آزادانہ جینے کے حق سے محروم کر دیا ہے لیکن ایسا نہیں ہے اسلام تو صرف امن چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ اللہ کی مخلوق صحت مند رہے اور دنیا کے فوائد کو انجوائے کریں مگر ان کم بختوں کی وجہ سے دنیا میں بیماری آزاری اور تباہی کی آماجگاہ بن گئی ہے۔

سید حسین عباس

سید حَسین عبّاس مدنی تعلیم ۔ایم ۔اے۔ اسلامیات۔ الیکٹرانکس ٹیلیکام ،سابق ریڈیو آفیسر عرصہ پچیس سال سمندر نوردی میں گذارا، دنیا کے گرد تین چکر لگائے امام شامل چیچنیا کے مشہور مجاہد کی زندگی پر ایک کتاب روزنامہ ’امّت‘ کیلیئے ترجمہ کی جو سنہ ۲۰۰۰ اگست سے اکتوبر ۲۰۰۰ تک ۹۰ اقساط میں چھپی۔