1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید حسین عباس/
  4. دہشت گردی کا پیچھا کیسے ہوگا؟

دہشت گردی کا پیچھا کیسے ہوگا؟

اسلحے کی دہشت گردی کو مان لیا گیا ہے مگر اقتصادی دہشت گردی پر ابھی کچھ ہوتا نظر نہیں آرہا، جو جتنا پیسہ لے گیا اتنی موج میں ہے۔ ایک دہشت گردی محکمہ جاتی بھی ہے ہےکیونکہ فیصلوں پر عمل درآمد اور اپنی حفاظت ان کے بس میں نہیں ہے، پاکستان میں کتنے سیاسی قتل ہوئے بے نظیر کی حکومت میں مرتضٰی بھٹو مارے گئے۔ بے نظیر کوقتل کردیا گیا کہاں تھی یہ سیکیورٹی، رحمان ملک بھاگ لئے بابر اعوان بھی ان کے ساتھ گئے زرداری کو قاتلوں کے نام معلوم ہیں انہیں کچھ بتانے میں تردد ہے شاید اس وجہ سے آئینہ دیکھنے پر شرمندہ ہوتے ہوں۔ کہیں کوئی ہے جو کسی سے جواب طلب کرے یا اس ظلم و ستم کا راستہ روکے جس قدر سیکیورٹی بڑھتی جاتی ہے پاکستان اسی قدر غیر محفوظ نظر آتا ہے ایسی صورتحال میں کسی جج کی کیا مجال ہے کے مجرموں کیخلاف کوئی فیصلہ دے لوگوں کو ججوں کے خاندان کی معلومات ہیں۔ کیا تعجب کہ دھمکیاں ملتی ہوں بھلا اتنا جگر کس کا ہے جو انصاف کے لیے اپنی جان سے کھیل جائے پہلے بھی کسی حکمران نے کسی کی فائل پر جذبات سے مغلوب ہوکر "الیمینیٹ" لکھ دیا تھا اس ملک میں کوئی محفوظ نہیں ہے کسی کو گولی لگی کسی کا حادثہ ہوگیا۔ پانچ ہزار سے زائد افراد گرمی سے مرگئے ہزاروں سیلاب سے مرگئے برباد ہوگئے بہت سے پانی نہ ملنے سے مرگئے اور بہت سے پانی پی کر مرگئے سرکاری اداروں میں بیٹھے کلرک بھی بڑی سرکار ہیں۔ محکمہ جاتی دہشت گردی کے ستون اور آلہ کار ہیں۔ رشوت کے حصول کے لئے جواز پیدا کرتے ہیں پہلے کلیریکل مسٹیک کرتے ہیں اور ان کے اس عمل سے دوسرے ساری زندگی عذاب جھیلتے رہتے ہیں اور رشوت کا یہ آنکڑا مال بنانے کا بڑا ہتھیار ہے جو کلرک نے اپنے پیٹی بھائیوں کے لئے چھوڑا ہے کہ ساری زندگی آمدنی ہوتی رہےوضاحت کے لئے ایک مثال دیتا ہوں۔ میری عمر ماشااللہ ستر سے تجاوز کر گئی ہے کسی ادارے نے نام تک صحیح نہیں لکھا نادرا کے ریکارڈ میں میری تاریخ پیدائش اور جائے پیدائش دونوں غلط ہیں یہ کلاریکل مسٹیک میری زندگی تباہ کرنے کے لئے کافی تھی اور کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ میں اسکو ٹھیک کراسکوں ایک بار موبائل سم نکلوانے گیا تو سیکیورٹی سوالات پر میرے جواب کو غلط ہی ہونا تھا سو ہوا۔ بڑی خوشامد سے پوچھا کہ اچھا صحیح جواب آپ بتا دیں۔ اللہ اسے خوش رکھے اس نے نادرا کے مطابق صحیح جواب بتادیے اور میں نے بھی اپنی معلومات نادرا کے مطابق کرلیں ابھی تک تو سکون سے جی رہا ہوں۔ کسی نے کسی کی زمین ہتھیانے کے لئے نادرا میں اسکا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پیش کردیا جب وہ بیرونِ ملک سے نوکری کر کے بڑھاپے میں گھر واپس آیا تو پتا چلا کہ سرکاری ریکارڈ میں وہ مرچکا ہے اور اس کے زندہ ہونے کا ثبوت وہ خود ڈھونڈ رہا ہے کہ اگر چہ حقیقت میں تو زندہ ہے مگر سرکاری کاغذات میں دوبارہ زندگی کیسے حاصل کرے (رشوت نہ دیں تو کہاں جائیں)۔

ایک خاتون کا شناختی کارڈ کھو گیا وہ دوسرا نکلوانے گئیں ہیں تو کلرک مہاراج نے انکے خاندان کا 'ب' فارم نکالا انکی چھوٹی بہن کی تاریخ پیدائش چار مہینے کے فرق سے لکھی ہے اب کلرک مہاراج مصر ہیں کہ ثابت کیجئے اپ کی ماں کہ ہاں چار مہینے میں دوسرا بچہ کیسے ہوایا پھر اسکو ٹھیک کرائیں اور کیسے ٹھیک ہوگا یہ نہیں بتا تے خاتون نے کہا میں بڑی بہن ہوں میری چھوٹی بہن کے چار مہنے بعد پیدا ہونے سے میرا کیا تعلق اور ہم دونوں کی شادیاں بھی ہوگئیں بچے بھی ہوگئے اب اس بڑھاپے میں ہم ٹھیک کرانے کہاں جائیں خاتون اتنی بھولی ہیں کے یہ بات نہیں سمجھ رہیں کہ رشوت بٹورنے کا جواز ہے۔

ایک صاحب ڈرائیونگ لائسنس بنوانے گئے جب سب کچھ ہوگیا تو منکشف ہوا کے نظر کمزور ہے۔ ایل آر بی ٹی سے ٹیسٹ کراکے نمبر لے گئے تو جواب ملا کہ نہ جانے کیسے نمبر دے دیا ہے نمبر ٹھیک نہیں معلوم ہوتا۔ خیر اب ایک معلومات عامہ کا امتحان بھی ہوگا امتحان دیا تو نتیجہ اسی فیصد کے بجائے ستر فیصد آیا اب کہا گیا کہ چھ ہفتے کے بعد تشریف لائیے اللہ ہی جانتا کہ کتنے چھ ہفتے گزارنے پڑینگے چلتے ہوئے کلرک سرکار عالی وقار نے فرمایہ فکر نہ کرو دو ہزار لائسنس فیس کے ٹکٹ کی میعاد ڈیڑھ سال تک، یعنی یہ بھی بتادیا کہ ڈیڑھ سال تو لگیں گے ہی ہم چاہیں تو وہ میعاد بھی گزار دیں اور فیس ضائع ہو جائے یہ بھی رشوت کا آنکڑا ہے۔

بچے پاسپورٹ بنوانے گئے تو کہا کہ والد کا شناختی کارڈ لائیں تو فر مائش کی گئی کے دادا حضور کا شناختی کارڈ بھی جمع کرائیں بتایا کہ انکا انتقال ہو گیا ہے کہا گیا شناختی کارڈ تو رہا ہوگا وہ لے آئیں، خوش نصیبی سے وہ بھی مل گیا اور پیش کر دیا کہا گیا یہ تو پرانا شناختی کارڈ ہے اس کے بعد والا نیا شناختی کارڈ کہاں ہے بچوں نے کہا اسوقت نیا شناختی کارڈ نہیں بنا تھا تو حکم ہوا کہ دادا کا ڈیتھ سرٹیفیکیٹ پیش کرو تاکہ یہ بات جانی جائے کہ وہ نیا شناختی کارڈ بننے سے پہلے دارفانی سے کوچ کرگئے۔ ایک صاحب نے اپنے والد کا نیا شناختی کارڈ پیش کیا تو کہا گیا کہ انکا پرانا شناختی کار کہاں ہے بتایا کہ ابا کا انتقال ہوگیا ہے اب کہاں سے لائیں یہ ہیں وہ مواقع جن سے کالا دھن کمایا جاتا ہے اور متاثرہ فرد اپنے آپکو کوکوستا ہے یا لعنت ملامت کرتا ہے کہ میں کہاں پیدا ہوگیا اور کہاں آگیا۔ اور کبھی وطن عزیز کو بد دعائیں دیتا ہے۔

اس قسم کے ماحول میں کس کا اعتبار کریں جوڈیشل کمیشن رپورٹ کا! نادرا کا! یا سیکیورٹی کا ؟ اوپر سے الیکشن کمیشن کو بھی برا بھلا کہا جارہا ہے یعنی ہر ایک کو تحفظات ہیں اپنے مفادات کو خطرے میں کیوں ڈالے ہے کوئی جو پکارنے والے کی پکار سنے اور درد کا مداوا کرے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

ہم نے مانا کہ تغا فل نہ کرو گے لیکن

خاک ہوجائیں گے تم کو خبر ہونے تک۔

ہمیں تو لگتا ہے کہ دہشت گردی کے تمام شعبوں کی فہرست بنانا بھی مشکل کام ہے۔

سیکیورٹی کی خاطر اسلحہ کہ لائسنس نادرا سے بنوائے گئے جس پر سیکیورٹی کی تحقیقات ہوئیں محقیقین نے کہا یہ پرائیویٹ انکوائری ہے تین ہزار روپے ادا کیجئے اور نادرااپنے ہزار پہلے ہی لے چکا ہے مگر سال سے ذیادہ ہوگیا وہ لائسنس بن کر نہیں ملے۔

سید حسین عباس

سید حَسین عبّاس مدنی تعلیم ۔ایم ۔اے۔ اسلامیات۔ الیکٹرانکس ٹیلیکام ،سابق ریڈیو آفیسر عرصہ پچیس سال سمندر نوردی میں گذارا، دنیا کے گرد تین چکر لگائے امام شامل چیچنیا کے مشہور مجاہد کی زندگی پر ایک کتاب روزنامہ ’امّت‘ کیلیئے ترجمہ کی جو سنہ ۲۰۰۰ اگست سے اکتوبر ۲۰۰۰ تک ۹۰ اقساط میں چھپی۔