1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید حسین عباس/
  4. حکومت کی گرفت کمزور ہے

حکومت کی گرفت کمزور ہے

روزانہ اس ملک میں عجیب عجیب خبریں سامنے آتی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمران خان کی بےخبری اس کا سبب ہے۔ انکی آستینوں مِیں بہت سے سانپ نظر آتے ہیں۔ جو انکی مرضی کے بغیر کسی کو بھی ڈس لیتے ہیں؟ ہمارا یہ بیانیہ اسلئے کہ ہمیں یہ حسن ظن ہےکہ خان صاحب بہت معقول، حساس اور ذمّہ دار فرد ہیں۔ بھلا ایسا کیسے ہو سکتا ہے؟۔ ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے کہ جامعہ حفصہ اسلام آباد میں تالا لگا دیا گیا ہے اور بچیاں اندر ہیں کسی کو اندر جانے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ان کے گھر والے کھانا لائے تو کھانا بھی نہیں پہنچنے دیا جا رہا ہے۔ جامعہ کے باہر پولیس والے بھی نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ انتظار کریں اتھاریٹیز کو کہلوایا ہے جواب کا انتظار ہے۔ یہ کون لوگ ہیں جو خان صاحب کیلئے مشکل کھڑی کر رہے ہیں۔ مجھے تو یہ لگتا ہے کہ مسئلہ کھڑا کرنے کا مقصد بہت سنگین ہے۔

جامعہ میں بیشتر بچیاں پشتو بولنے والی ہیں اورایک فون آیا تھا جس میں کسی نے ترغیب دی کہ کسی پشتو بولنے والی لڑکی سے کہو کہ وہ فون کر کے کہے کہ ہمارے پٹھان بھائی کہاں ہیں۔ اگر ایسا ہے تو پاکستان دشمن عناصر اس معاملہ کو ہائی جیک کر لیں گے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اگر یہ سب ضروری تھا تو چوری چھپے کیوں؟۔ ساس بہو کے جھگڑے کی طرح بغیر کچھ کہے تالالگا دیا گیا۔ کوئی ان لوگوں سے پوچھ سکتا ہے؟۔ حکو مت کے کام اس طرح ہوتے ہیں؟ بھئی کوئی لیٹر دو اعلان کرو۔ وجہ بتاؤ۔ اور جو کام رہ گئے ہیں اور ضروری ہیں جیسے بچّیوں کا کھانا وغیرہ۔ اسکو حل کرو۔ یہاں توچادر اور چار دیواری کا کوئی تصوّر نہیں ہے۔ عورت اور بچّیوں کا کوئی احترام ہے؟۔ ان سےیہ پوچھنے سے پہلے کہ مسلمان ہو؟۔ بلکہ یہ بتانا چاہیئے کہ آج کی مہذب دنیا میں تو انسان بھی نہیں لگتے ہو۔ اس ملک میں جس طرح عورت ذات پر بچّیوں پر ظلم ہوتا ہے اسکی مثال نہیں ملتی اور ایک کے بعد دوسرا جرم مگر کسی کے کان پر جوں بھی نہیں رینگتی۔

مظالم کی بڑی بڑی داستانیں (JIT) ہیں ان کیلئے حکومت کے پاس وقت نہیں ہے۔ واقعہ ماڈل ٹائون، بلدیہ ٹائون، کراچی میں کم از کم ڈھائی سو افراد کو جلا دیا گیا۔ مگر اسپر کوئی جلدی نہیں ہے۔ مہنگائی کی قیامت سامنے کھڑی ہے، مگر اسکی بھی کوئی جلدی نہیں ہے۔ ہاں جامعہ حفصہ کو نہ نمٹا تو پاکستان ہل جانے کا امکان ہے؟ جو بھی کچھ کرے گا الزام تو خان صاحب پر ہی آئے گا۔ دشمنوں کی تمنّا ہے کہ وہ اسلام آباد میں عرب اسپرنگ جیسا فساد کھڑا کر دیں۔ پرویز مشرّف نے بھی اسی جگہ پر ایسے ڈیل کیا تھا جیسے عظیم جنگ لڑی ہو؟ بس اسے فیلڈ مارشل کا تمغا نہیں ملا۔ جسکا اسے بہت افسوس ہو گا۔ یہ شیوہ نہ تو اسلامی مملکت کا ہے نہ اسلامی کلچر کے لوگوں کا دشمن اسلام کو تو کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر کچھ خیال اپنے آقائوں کے ہیومن رایٹس کا ہی کر لو۔ بہت سارے ایسے کام جن کے لیے ہمیں شاید حسن ظن ہے کہ یہ عمران خان کی مرضی کے بغیر ہوا ہے مگر یہ بیوروکریٹس مانتے نہیں ہیں۔ بعد میں ہمیں لوگوں سے یہ وضاحتیں کرنی پڑتی ہیں کہ عمران خان کو خبر نہیں ہے ہمیں جواب آتا ہے کہ ہمیں ایسے بے خبر وزیراعظم کی ضرورت نہیں ہے۔ اللہ رب العزّت نے ہم پر بڑا احسان کیا ہے کہ ہم پھر بھی امن سے ہیں۔ ہوشیار رہنے کی ضروت ہے ورنہ ایک معمولی سی چنگاری سب کچھ بر باد کرنے کیلئے کافی ہے۔ وزیرِاعظم صاحب اگر آپ نے اپنی بیوروکریسی کو قابو نہ کیا تو پھر ساری تمنّائیں اور آرزوئیں دل ہی میں رہ جائیں گی۔ ہم تو صرف دعا کر سکتے ہیں۔ اللہ صرف ان کی مدد کرتا ہے جو خود اپنی مدد کرتے ہیں۔
ہمارے بعض دانشور کہتے ہیں کہ عمران خان آخری امّید ہیں۔ ان کا گیدڑوں سے مقابلہ ہے۔ چو مکھی لڑ رہے ہیں۔ مگر مجھے لگتا ہے یہ ذکر سے خالی ہیں۔ ورنہ اللہ اس طرح مدد کرتا ہے کہ بندہ خود حیران ہو جاتا ہے۔

سید حسین عباس

سید حَسین عبّاس مدنی تعلیم ۔ایم ۔اے۔ اسلامیات۔ الیکٹرانکس ٹیلیکام ،سابق ریڈیو آفیسر عرصہ پچیس سال سمندر نوردی میں گذارا، دنیا کے گرد تین چکر لگائے امام شامل چیچنیا کے مشہور مجاہد کی زندگی پر ایک کتاب روزنامہ ’امّت‘ کیلیئے ترجمہ کی جو سنہ ۲۰۰۰ اگست سے اکتوبر ۲۰۰۰ تک ۹۰ اقساط میں چھپی۔