1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید حسین عباس/
  4. کیا ضروری ہے کہ عوام کو بیوقوف بنایا جائے

کیا ضروری ہے کہ عوام کو بیوقوف بنایا جائے

آئے دن ہم دیکھتے ہیں۔ یہ ریفرنس وہ حوالہ، کبھی نیب کبھی عدالت۔ کبھی پراسیکیوشن کمزور کبھی ثبوت غائب۔ آخر یہ سب چالاکیاں ہیں یا فریب دہی۔ حقائق تو یہ ہیں کہ زرداری نے تو اپنی تباہی کیلئے سب کچھ فراہم کر دیا ہے۔ مگر سرکار کا کوئی ادارہ اسکی گرفتاری اور سزا کیلئے تیّار ہی نہیں ہے۔ منی لانڈرنگ گئی جہنّم میں اس بیچارے نے تو اتنے جرائم کیئے ہیں۔ شائد حکومت ان کو گن نہیں پا رہی ہے۔ بینظیر مرحومہ کی روح۔ اسکے بھائیوں کی آتمایں۔ بہادر بچے راو انوار کا حساب اور نجانے کیا کیا ہوا۔ بلدیہ ٹائون کے ڈھائی سو افراد کے جلی ہوئی لا شیں۔ سیکڑوں JIT بن گئیں۔ کیایہ سب جھوٹ تھا؟۔ یا بلیک میلنگ کا کاروبا ر۔ حکومت یا اربابِ اقتِدار کو ڈر کس چیز کا ہے جو کرنا ہے کریں۔ خود چھوڑ دیں تو کون روک لے گا۔ مک مکا کر لو یا Moral گراونڈ بنا لو کلین چٹ دے دو۔ جو چاہے کرو۔ مجرموں کو پورا یقین ہے کہ آپ کچھ نہیں کر سکتے۔ جب ہی کہتے ہیں دھیلے کی کرپشن ثابت ہو گئی تو یہ کر دیں گے اور وہ کر دیں گے مگر خدارا ہم غریب اور برباد لوگوں کے صبر کو نہ آزمائو، ویسے ہی ہم مہنگائی اور بیروزگاری سے تباہ ہیں۔ سب کو معلوم ہو گیاہے کہ تمام مجرمین بڑی مہانتا والے ہیں۔ ذلیل اور بیوقعت تو ہم عوام ہیں۔ اب ہمارے سروں پر یہ ہتھوڑا بجانا بند کر دو۔ میں کسی کو نہیں چھوڑوںگا۔ ایک ایک کو سزا ہو گی۔ لوٹی دولت واپس آئے گی۔ ہمیں ان آوازوں سے محفوظ کر دو تو بڑا احسان ہو گا۔ ہم الحمدْلِلٰہ مسلمان ہیں جزا اور سزا پر پورا یقین رکھتے ہیں، یہ سب چور چکار یہاں نہ پکڑے گئے تو آخرت میں دیکھا جائے گا۔ یا مولا کی مرضی جسے چاہے سزا دے جسے چاہے معاف کر دے۔ آخرت میں اسکو سزا ہوئی بھی تو ہمیں کیا؟ وہاں تو ہم خود نجانے کس مشکل میں ہوں۔ یہاں کچھ ہو جاتا تو شائد ہم انجوائے کر لیتے۔ اکثریت بے ایمان ہے۔ بھلا انصاف پر ہمارا کیاحق ہے۔ جسکو موقع ملا اسنے خوب مال پر ہاتھ صاف کیا۔ جسکو موقع نہ ملا وہ سب سے بڑا ایماندار ہےلِہٰذا ہم پرواجب ہیں کہ انصاف کے بجائے ہر وقت اللہ سے رحم طلب کریں۔
چلو اچّھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی۔ ۔
وگرنا ہم زمانے بھَر کو سَمجھانے کہَاں جَاتے۔
عمران خان صاحب کی یہ بات تو قرینِ قیاس ہے کہ اگر وہ نواز شریف اور زرداری کا اگر کچھ نہ بھی کرسکے پھر بھی ایک ایک سے ٹیکس تو ضرور لیں گے۔ چاہے کرایہ دار ہو یا مکاندار، دکاندار ہو یا چھابڑی والا۔ یا کسی بھی جنس کا۔ کچھ کما رہا ہے تو ٹیکس تو بنتا ہے۔ بلاول اور مریم اس کٹیگری میں اس لیئے نہیں آتے کہ انہوں نے کبھی کچھ کمایا ہی نہیں۔ زرداری اس لیئے نہیں کہ لوٹ کے مال پر نہ زکواۃ ہے نہ ٹیکس ہو سکتا ہے۔

سید حسین عباس

سید حَسین عبّاس مدنی تعلیم ۔ایم ۔اے۔ اسلامیات۔ الیکٹرانکس ٹیلیکام ،سابق ریڈیو آفیسر عرصہ پچیس سال سمندر نوردی میں گذارا، دنیا کے گرد تین چکر لگائے امام شامل چیچنیا کے مشہور مجاہد کی زندگی پر ایک کتاب روزنامہ ’امّت‘ کیلیئے ترجمہ کی جو سنہ ۲۰۰۰ اگست سے اکتوبر ۲۰۰۰ تک ۹۰ اقساط میں چھپی۔