1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید ابرار حسین/
  4. عوام کا نوازشریف کو مشورہ

عوام کا نوازشریف کو مشورہ

نوازشریف نےعدلیہ کے خلاف تحریک چلا نےکا اعلان کررکھا ہے۔ اب عدلیہ خود تو کسی کے خلاف تحریک نہی چلا سکتی۔ اسلیے عدلیہ نے جہانگیر ترین کا صدقہ دیکر عمران خان کو بچایا اور تحریک انصاف کو چلانے کا فیصلہ کیا جس کا پہلا اعلان عمران خان نے اوکاڑہ کے جلسہ میں کچھ ایسے کیا۔ نوازشریف تم ادھر سے نکلو میں ادھر سے نکلوں گا۔ اور آج فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں بھی اعلان کر دیا ہے اور قادری صاحب نے بھی ڈیڈلائین دے دی ہے۔ اب سارا پلان سامنے آچکا ہے یہ دونوں فیصلے کوئی راز نہی رہے اب۔ نواز شریف کو عوام کا مشورہ یہ ہے کہ سینٹ الیکشن تک کسی بڑی تحریک کا آغاز نہ کریں۔ اور اپنے بیانیے پر قائم رہتے ہوئے۔ تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ اب بیانیہ مزید مضبوط ہو گیا ہے پہلے صرف ووٹ کے تحفظ کی بات تھی اب انصاف دلانے کی بات بھی اس بیانیے میں شامل ہو گی ہے اسوقت تک مزید کچھ چیزیں اس بیانیے کو مضبوط کرنے کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں کیونکہ فریق مخالف بہت جلدی میں ہیں۔ جیسے مخالفین کی طرف سے قومی حکومت جیسے پلان کی افواہیں گردش کررہی ہیں اس دوران عدلیہ اور نیب کے کچھ مذید فیصلے بھی آپکے اور آپ کے خاندان کے خلاف آئیں گے۔ آپکی پارٹی سے کچھ لوگوں کو توڑنے کی جو کوششیں جو ہورہی ہیں ہوسکتا ہے کچھ پتے ٹوٹ بھی جائیں مگر اس سے آپ کا پرنسپل سٹینڈ زیادہ مضبوط ہوگا۔ لیکن اسکی شرط اول یہی ہے جو آپ نے لندن سے آتے ہوئے کہا تھا کہ میں یہ تحریک ضرور چلاونگا چاہے مجھے اسکی کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ بس اس سے پیچھے نہی ہٹنا کھڑے رہنا ہے۔ پینتیس سال سے ہم عوام اداروں کے دھتکارے نوازشریف کے ساتھ کھڑے ہوتے رہے ہیں اور آپکو پھر اقتدار کے اعلیٰ منصب تک پنچاتے رہے ہیں جبکہ اسوقت آپکے پاس عوام کو دیا ہوا آج سے زیادہ نہی ہوتا تھا آج تو عوام آپکی پچھلے پانچ سال کی کارگردگی دیکھ کر پہلے سے زیادہ مطمعن ہے اور آپ کی اور پاکستان کی محافظ ہے۔ بس آپ کا عوام میں اور عوام کے ساتھ کھڑا رہنا ضروری ہے۔ اگر آپ ڈٹ گیے تو عوامی ووٹ کی وہ حرمت بھی بحال ہو جائے گی جو ستر سال سے مجروح ہو رہی تھی اور آپ کاعوامی خدمت کا خواب بھی پورا ہوجائے گا اور پاکستان میں جمہوریت ہمیشہ ہمیشہ کیلیے محفوظ ہو جائے گی۔ پاکستانی قوم کا 2018 الیکشن میں ایک ہی نارہ ہوگا۔

پاکستانی وہ قوم نہیں جو ڈرجائے حالات کے خونی منظر سے۔ جس حال میں جینا مشکل ہو اس حال میں جینا لازم ہے۔