1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. سید ابرار حسین/
  4. نظر لگ گئی

نظر لگ گئی

پاکستان کی فوج کو دنیا میں ہر لحاظ سے بہترین فوج مانا جاتا ہے کیونکہ اس نے کارنامے ہی ایسے سر انجام دیئے ہیں جو کسی دوسری فوج کے بس میں نہیں تھے۔ دنیا کی دو بڑی طاقتوں سوویت یونین اور ہندوستان کے گٹھ جوڑ کا مقابلہ کیا اور آخرکار ہندوستان کے سب سے قابل اعتماد دوست سوویت یونین کو پاش پاش کر دیا۔ افغانستان تاریخی طور پر کبھی بھی پاکستانی سے مطمئن نہیں رہا مگر پاکستانی فوج نے اسکو بھی اپنی بہترین حکمت عملی سے کھل کر دشمنی پر اترنے نہیں دیا۔ پاکستانی فوج اقوام متحدہ کے زیر اہتمام دنیا بھر میں بہتریں فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ وقتاً فوقتاً کچھ جرنیلوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ہماری فوج کی نیک نامی کو نقصان بار بار پہنچتا رہا ہے مگر چین آف کمانڈ اور چین آف پالیسی کے بعد اسکا مداوا بھی ہوتا رہا ہے جیسے جنرل مشرف نے پاک آرمی کی نیک نامی کو بہت نقصان پہنچایا مگر جنرل کیانی نے پالیسی بدلی اور فوج پر اعتماد کی بحالی کا آغاز کیا جسے جنرل راحیل نے اپنی مدت میں مکمل کیا۔ عوام کی منتخب کردہ پارٹیاں اور فوجی ایک میز پر بیٹھے اور ایک جامع غیر سیاسی۔ اور مصلحتوں سے پاک قومی ایجنڈہ تشکیل دیا جس میں مذہبی جماعتوں کی قربانیاں اور ضبط و تحمل قابل رشک رہا۔ اسی لئے عوام میں ایک بہترین تاثر گیا اور عوامی تائید سے ضرب عضب۔ اور ردالفساد اتنے قلیل وقت میں کامیاب ہوئے کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی۔ اور دشمنوں کو یہ چیز ہضم نہیں ہوئی پاکستان دشمنوں کو یہ اندازہ ہوگیا تھا کہ اگر پاکستانی معاشرے کا یہ اتحاد برقرار رہا تو یہ قوم ہماری بچھائی ہوئی بساط انتشار کو نہ صرف پاکستان سے بلکہ پوری دنیا سے ختم کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ لہٰذا دشمنان پاکستان نے دھاندلی، ڈان لیک، پانامہ جیسے نان ایشوز کو پاکستان دشمن پاکستانی میڈیا کے زریعے ابھارنا شروع کیا پاکستان میں ایگزیسٹ کرنے والا میڈیا چونکہ بے لگام ہے مال و دولت کے علاوہ ملک یا ملکی مفادات کا وفادار قطعاً نہیں ہے اس لئے میڈیا نے اس اتحاد میں دراڑیں ڈالنا شروع کیں اور اس میں ہمارے سیاستدان فوج نیب اعلٰی عدلیہ اور دیگر بڑے ادارے کوئی اپنے دفاع کیلئے تو کوئی اپنی طاقت منوانے کیلئے کوئی مظلوم بننے کیلئے تو کوئی اپنا چانس لگانے کیلئے سرپٹ ڈور پڑے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا کہ جس اتحاد و یکجہتی سے ہم نے قلیل عرصہ میں اتنی بڑی کامیابیاں حاصل کی تھیں وہ سب ضائع ہو جائیں گی۔ ان سب کو میڈیا نے ایسا نشے کے انجکشن لگائے کہ ہر ایک ادارہ جماعت اپنی زندگی کی آخری جنگ لڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ الیکشن میں سیاسی جماعت سیاسی جنگ ضرور لڑتی ہیں مگر اس جنگ کا اصول اور وقت متعین ہوتا ہے مگر افسوس نشے میں دھت یہ مذکورہ لوگ اب کسی اصول، قانون، تعین، وقت اور ملکی مفادات سے مکمل عاری لگتے ہیں ایسے لگتا ہے کہ جیسے اس الکشن میں کم و بیش دو صد جماعتوں اور درجن بھر ادارے بھی اپنی اپنی جیت کیلئے ہر جائز و ناجائز طریقے سے سرگرم عمل ہیں۔

میرے لئے سب سے تشویشناک پہلو فوج کا ہے جو زمانہ امن میں پرسکون ونر ہوتی ہے اور زمانہ جنگ میں محنت کر کے جیت حاصل کی جاتی ہے۔ ہماری فوج ماشاءاللہ زمانہ جنگ میں ضرب عضب اور ردالفساد کی تازہ تازہ ونر ہے اسے میڈیا کے مکروہ پراپیگنڈہ میں آکر اپنی جیت کو سیاسی میدان میں ٹیسٹ کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی فوجی کی سیاست میں دخل اندازی پر ماضی میں بھی آوازیں اٹھتی رہی ہیں بلکہ بلوچستان سندھ اور خیبرپختونخوا میں تو مزاحمت کا سامنا بھی ہوتا رہا ہے مگر سب سے بڑے صوبہ پنجاب یعنی چونسٹھ فیصد پاکستان میں اسے ہمیشہ اچھے الفاظ سے ہی یاد کیا جاتا رہا ہے اور ماضی میں مارشل لاؤں کو بھی پنجاب سے ویلکم ہوتا رہا ہے جسکی وجہ سے فوج کی بدنامی ضرور ہوتی تھی مگر بیس کمپ کے مضبوط ہونے کی وجہ سے ملکی سلامتی کو بڑے خطرات لاحق نہیں ہوتے تھے اور پانچ دس سال کے بعد ڈیمرج کنٹرول ہو جاتا تھا مگر اب کی بار جو حالات اور پنجاب میں بھی نفرت اور مزاحمتی لہر نظر آرہی ہے یہ فوج کیلئے اور ملکی سلامتی کیلئے نہایت تشویشناک ہے۔ خدارا ملک دشمنوں کی اس کاری ضرب کا بروقت ادراک کریں جو اس غدار الیکٹرانک میڈیا اور طوائف نما صحافیوں کےذریعے لگائی جارہی ہے۔ الله نہ کرے اگر پنجاب میں ترکی نما کوئی واقعہ رونما ہو گیا تو ڈیمج کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا کیونکہ فاٹا اور بلوچستان کے حالات پہلے ہی کوئی آئڈیل نہیں ہیں۔ خدارا دشمنان پاکستان اور میڈیا کی سازش کو سمجھیں اور اپنی اناؤں پر پاکستان کا سودا نہ کریں سب ادارے سیاستدان اپنی پروفیشنل زمہ داری نبھانے کی کوشش کر تو قومی زمہ داری خود بخود ادا ہو جائے گی۔