1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. احسن اقبال/
  4. خفیہ رائے شماری یا شو آف ہینڈز

خفیہ رائے شماری یا شو آف ہینڈز

جیسے جیسے سینٹ کے انتخابات قریب آ رہے ہیں سیاسی پارہ بھی ہائی ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ حکومت جلد از جلد سینٹ کے انتخابات کروانا چاہتی ہے جبکہ پی ڈی ایم اس الیکشن کو رکوانے کی سر ڈھڑ کی بازی لگانے کو تیار دکھائی دیتی ہے۔ اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان انتخابات کو رکوانے کی خاطر پی ڈی ایم الیکشن سے پہلے مستعفی ہو کر الیکٹورل کالج کو توڑنے کا ارادہ بھی رکھتی ہے۔ اب اس تمام صورتحال کے ممکنہ نتائج کیا ہو سکتے ہیں، آنے والے دنوں میں مزید واضح ہو جائے گا۔

لیکن اس دوران اگر ہم پی ٹی آئی حکومت کی طرف دیکھیں تو یہ الیکشن پی ٹی آئی حکومت میں پہلا سینٹ الیکشن ہے، اور پی ٹی آئی اپنے منشور کے مطابق اس الیکش کو شو آف ہینڈ کے ذریعہ کرانا چاہتی ہے۔ جس کامطلب یہ ہے کہ ارکان ِ اسمبلی اپنے پسندیدہ امیدوار کے حق میں ووٹ دینے کے لئے بطور علامت اپنی نشست پر کھڑے ہوں گے، ایک امیدوار کے حق میں جتنے اراکین کھڑے ہوں گے، انہیں شمار کرلیا جائے گا۔ بظاہر اس میں کسی قسم کی کوئی خرابی بھی نہیں، بلکہ سینٹ کی سطح کے انتخابات میں اراکین اسمبلی کی مبینہ خرید و فروخت کے سد باب کے لئے ایک اچھی تجویز ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عام طور پر سینٹ کے الیکشن میں خفیہ رائے شماری (سیکرٹ بیلٹ) کے ذریعے ہوتے ہیں، جس میں اراکین اسمبلی خفیہ طریقے سے اپنا ووٹ ڈالتے ہیں، جس میں یہ پتا لگانا مشکل ہوتا ہے کہ کس رکن نے کس پارٹی کے امیدوار کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا۔ اور یہی راز کی بات "ہارس ٹریڈنگ" کا سبب بھی بنتی ہے۔ ہارس ٹریڈنگ کا مطلب "گھوڑوں کی لین دین" ہے، کیمبرج ڈکشنری اس کی تشریح کچھ ان الفاظ میں کرتی ہے:

unofficial discussion in which people make agreements that provide both sides with advantages

یعنی ایسی غیر رسمی گفتگو جس میں دو گروہ آپس میں ایسا اتفاق کر لیں جس میں دونوں کا فائدہ ہو۔ اب سیاسی میدان میں ہارس ٹریڈنگ کیسے ہوتی ہے، تو اس کے متعلق ہم سر دست اتنا کہیں گے کہ کوئی پارٹی کسی دوسری ایک یا ایک سے زائد سیاسی پارٹیوں کے ساتھ باہمی اتفاق کرتی ہے، جس کے نتیجے میں یہ پارٹیاں اپنے مشترکہ مفاد کو حاصل کرنے کی طرف بڑھتی ہیں۔ اور انہیں مفادات کے پیش نظر ایک پارٹی خفیہ طریقے سے دوسری پارٹی کے اراکین اسمبلی کو خریدنے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ اور خفیہ رائے شماری میں فروخت شدہ رکن کا پتا لگانا بھی مشکل ہوتا ہے۔ جبکہ شو آف ہینڈ میں ہر رکن اسمبلی کا کاسٹ کیا گیا ووٹ سب کے سامنے ہوتا ہے۔

اب ہمیں خفیہ رائے شماری اور شو آف ہینڈ کے حامی و مخالف کے طور پر تین گروہ دکھائی دے رہے ہیں۔

ایک گروہ حکومت کا ہے، جو شو آف ہینڈ کی زبردست حامی ہے اور بظاہر سینٹ کے انتخابات میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کو روکنا چاہتی ہے۔ لیکن بباطن حکومت کچھ اپنے ہی اراکین کی ظاہری وفاداری پر اعتماد نہیں کر سکتی، اگر وہ سب کچھ خفیہ رائے شماری کے بل بوتے پر چھوڑ دے تو ممکن ہے کچھ اراکین کی وفاداریاں ہوا کے بدلتے رخ کے ساتھ سمت تبدیل کر لیں، جس میں بہت زیادہ تو نہیں لیکن کسی حد تک حکومت کو نقصان ہو سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اگر حکومت شو آف ہینڈ سے انتخابات کروانے میں کامیاب ہو جائے، تو ایوان زیریں کے علاوہ ایوان بالا میں بھی اس کو اکثریت حاصل ہو جائے گی، جس کے بعد وہ اپنے کسی معاملے میں بہت کم ہی اپوزیشن کی محتاج رہے گی، اور ناہی اپوزیشن اس قابل رہے گی کہ وہ اس کے کسی بڑھتے قدم کے آگے زنجیر بن سکے۔ اس لئے اگر سینٹ الیکشن میں تاخیر ہوتی ہے تو یہ حکومت کے لئے خطرہ بن سکتی ہے۔

لیکن شو آف ہینڈ فی الحال مشکل دکھائی دیتا ہے، کیوں کہ شو آف ہینڈ کا طریقہ اپنانے کے لئے آئین میں ترمیم کرنا ضروری ہے، اور ترمیم کے لئےپارلیمنٹ کے دو تہائی اراکین کی حمایت حاصل کرنا لازمی ہے، جو فی الحال حکومت کو حاصل نہیں۔

دوسرا گروہ اپوزیش کا ہے، جو شو آف ہینڈ کے خلاف ہے، اس معاملے میں اس کا سب سے بڑا سہارا آئین ہے، جس کے آرٹیکل 226 کے مطابق ایوان بالا کے الیکشن خفیہ رائے شمارے کے ذریعہ ہی ہونے چاہیے۔ اور اس کے علاوہ اپوزیشن اس بات کو بخوبی جانتی ہے کہ اگر شو آف ہینڈ کے ذریعہ سینٹ کا الیکشن ہوتا ہے تو تمام حکومتی اتحادی اراکین پی ٹی آئی کے حق میں اپنا ووٹ ڈالیں گے، جس کے نتیجے میں حکومت مضبوط ہو جائے گی، اور وہ بہت کچھ ایسا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی جو فی الحال اسے میسر نہیں، اور یہ سب اپوزیشن کے لئے خطرے کی علامت ہے۔ اور چونکہ اپوزیشن کے لگ بگ 50 اراکین مارچ کے مہینے میں ریٹائر ہو جائیں گے، جو اپوزیشن کے لیے ایک بہت بڑ ا دھچکا ہو گا۔ اور یہی سبب ہے کہ اگر الیکشن ہو جاتا ہے تو اپوزیشن کے چاروں شانے چت ہوسکتے ہیں۔

ان کے علاوہ ایک تیسرا گروہ بھی ہے، جو خفیہ رائے شماری کے حق میں ہے، لیکن یہ گروہ کسی بھی جماعت میں پایا جا سکتا ہے، چاہے حکومت ہو یا اپویشن، اور اس گروہ کے مطابق یہی ایک ایسا موقع ہوتا ہے جس میں وہ اپنے ووٹ کی منہ مانگی قیمت وصول کر کے کسی بھی جانب اپنا ووٹ کاسٹ کر سکتے ہیں، اور اگر شو آف ہینڈ کے ذریعہ انتخابات ہوتے ہیں تو بظاہر ان کی روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے، اس لئے یہ گروہ بھی آئین کی آڑ میں خفیہ رائے شماری ہی کی تائید کرتا ہے۔ کہیں کھلے الفاظ میں اور کہیں دبے لفظوں۔