1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. احسن اقبال/
  4. ہر دور میں ہر شخص کو پیارے ہیں محمدؐ (2)

ہر دور میں ہر شخص کو پیارے ہیں محمدؐ (2)

فرنچ پرو فیسر سیڈیو:

آپؐ ایک خندہ رو اور ملنسار، اکثر خاموش رہنے والے، بکثرت ذکر خدا کرنے والے لغویات سے دور، بیہودہ پن سے نفور، بہترین رائے اور بہترین عقل والے تھے۔ انصاف کے معاملے میں قریب اور بعید سب آپؐ کے نزدیک برابر تھے۔ مساکین سے محبت فرمایا کرتے تھے۔ غربا میں رہ کر خوش ہوا کرتے تھے۔ کسی فقیر کو اسکی فقیری کی وجہ سے حقیر نہ سمجھتے تھے۔ کسی بادشاہ کو اس کی باد شاہی کی وجہ سے بڑانہ سمجھتے تھے۔ صحابہ سے کمال محبت رکھتے تھے۔ دشمن اور دوست سے کشادہ پیشانی سے پیش آتے تھے۔

تھامس کارلائل:

(Thomas Carlyle) اپنی کتاب (Heroes & Hero worship) میں آپؐ ذات اقدس کے بارے میں اپنے خیال کا اظہار ان الفاظ سے کرتا ہیکہ "ہمارے خیال میں سرور کائناتؐ کا وجود جن کا مرتبہ عظمت کی بلندیوں سے کہیں ارفع ہے۔ دنیا کی با عظمت ہستیوں میں فضائل اور صفات کے لحاظ سے بے مثال ہے۔ آپؐ کی ذات خلوص صداقت اور سچے اعتقادات کا خزانہ ہے۔ آپؐ کاکلام وحی آسمانی تھا۔ ایسی مقدس ہستی کا وجود خالق کائنات کے وجود کی ایک زبردست اور روشن دلیل ہے۔ آپؐ کے ارشادات سے فائدہ اٹھانا انسانیت کا فرض مبین ہے۔ آپؐ کی مقدس سیرت کے مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ آپؐ بچپن ہی سے راستباز اور امین تھے۔ آغاز شباب سے آخر جوانی تک پاکبازی اور زہد وعفاف کا ایسا نمونہ پیش فرمایا جس کی مثال مقدس تاریخ پیش کرنے سے قاصر ہے۔

گارڈ فری بیگن:

ایالوجی فار محمد ﷺ کے مصنف گارڈ فری بیگن لکھتے ہیں کہ اس میں کچھ شک نہیں کہ تمام مصنفین اور فاتینو میں ایک بھی ایسا نہیں جس کی زندگی کے واقعات حضور ؐکی زندگی کے واقعات سے زیادہ مفصل اور سچے ہوں۔

نثر کے علاوہ نظم میں بھی آپؐ کی حقانیت کا اعتراف کرنے والے نہیں۔ ان میں سے چند شعرا کا کلام ملاحظہ فرمائیں۔

کالکاپرشاد مہروترا: بھارت کے اتر پردیش (دہلی) کا رہنے ولا یہ شخص آپؐ کی حمد سرائی کرتے ہوئے کہتا ہے:

چاند سورج کوئی ہاتھوں پہ مرے لادے

کونین کی دولت مرے دامن میں چُھپا دے

پھر کالکا پرشاد سے پوچھے کہ تُو کیا لے

تو نعلین محمدؐکو وہ آنکھوں سے لگا لے

چوہدری دلّو رام کوثری:

عظیم الشان ہے شان محمد خدا ہے مرتبہ دان محمد

کتب خانے کئے منسوخ سارے کتاب حق ہے قرآن محمد

شریعت اور طریقت اور حقیقت یہ تینوں ہیں کنیزان محمد

فرشتے بھی یہ کہتے ہیں کہ ہم ہیں غلامان محمد غلامان محمد

ایک اور جگہ کچھ اس طرح کہا:

شہنشائے اعظم محمد محمد رسول دو عالم محمد محمد

الہی میرے منہ میں جب تک زبان ہو زبان پرہو ہر دم محمد محمد

ایک جگہ ذکر ہیکہ دلّو رام کے اس کلام کو سن کر ہندوؤں میں ضد و بغض کی آگ نے جنم لیا جس پر دلّورام کو بہت ملامت کیا گیا اور ہندوؤں کی جانب سے طعنہ زنی اور تنگ نظری کا سامنا کرناپڑا۔ لیکن دلّو رام نے آپؐ کی شان میں نعت پڑھنا ترک نہ کیا۔ اور بالآخر اللہ نے دلّو رام کو اس عظیم دولت (اسلام)سے نواز دیا جس کی حقانیت ہر عقل سلیم تسلیم کرتی ہے۔ اور اپنا نام تبدیل کر کے کوثر علی کوثری رکھا۔

لالہ لال چند :

نغمہ وحدت حق دہر میں گایا تونے، کملی والے یہ عجیب گیت سنایا تو نے

ربّ بےمثل کا دنیا میں بٹھا کہ سکّہ، نقش اوہام پرستی کو مٹایا تونے

خواب غفلت میں پڑے سوتے تھے مکی مدنی، لب اعجاز سے قم کہہ کر اٹھایا تو نے

کیوں نہ قرباں مسلماں تیرے نام پہ ہوں، حق پرستی کا جنہیں طور بتایا تونے

عرش ملیسانی بی-اے

ہے جبریل در کا غلام اللہ اللہ، نبوّت کا یہ اہتمام اللہ اللہ

یہ شان فصاحت یہ آیات مصحف، کلیم اللہ اللہ کلام اللہ اللہ

لب مصطفی پریہ اسرار وحدت، یہ بادہ یہ مینا یہ جام اللہ اللہ

یہ ملت شیرازہ بندی کا آئین، یہ تنظیم دیں کا نظام اللہ اللہ

پنڈت ہری چند اختر :

کس کی حکمت نے یتیموں کو کیا در یتیم

اور غلاموں کو زمانے بھر کامولاکر دیا

کہہ دیا لاتقنطوااخترؔ کس نے کان میں

اور دل کو سربسر محو تمنّا کر دیا

آدمیت کا غرض ساماں مہیہ کردیا

اک عربؐ نے آدمی کابول بالاکر دیا

چاند بہاری لال صبا:

خدا کا وہ نہیں ہوتا خدا اس کا نہیں ہوتا جسے آتا نہیں ہونا تمہارا یا رسول اللہ

پربھودیال لکھنوی:

وہ الہ العالمین، یہ رحمت للعالمین عشق محبوب خدا، عشق خدا سے کم نہیں

فراق گھور کھپوری :

معلوم ہے کچھ تم کو محمؐد کا مقام وہ امت اسلام میں محدود نہیں

پروفیسر جگن ناتھ آزاد:

بڑے چھوٹوں میں جس نے اک اخوت کی بنا ڈالی زمانے سے تمیز بندہ و آقا مٹا ڈالی

اور اس کے علاوہ بہت سے غیرمسلموں نے آپؐ کی شان میں بہت کچھ لکھا، اور اس سےبڑھ کر یہ کہ دنیا میں اپنے تو اپنے ہی ہیں ان کے علاوہ اگر غیروں کی طرف ایک نگاہ دوڑائی جائے تو قدرت خدا کا ایک حیرت انگیز کرشمہ یہ دیکھنے کو ملتا ہے آپؐ سے بغض و عناد رکھنے والوں سے آپؐ کی عظمت و جلال کے معترفین کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ آپؐ کی تعریف کے اس باب کی کوئی انتہا تو ہو نہیں سکتی کہ کوئی آدمی اس دنیا میں ایسا پیدا ہی نہیں ہوا کہ آپ ؐ کی کما حقہ تعریف کر سکے اگر کوئی جان بھی فدا کر دے تو حق یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا۔ لہذا اس تحریر کی انتہا پر میں ایک شعر کو ذکر کر دینا مناسب سمجھتا ہوں اور یہ ہی حق ہےکہ:

کتنی زندگیاں بیت گئیں اور قلم ٹوٹ گئے

تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا