1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. علی اصغر/
  4. مومنِ قُریشؑ (5)

مومنِ قُریشؑ (5)

عرب قبائل میں آج بھی شاعری کو بہت پسند کیا جاتا ہے، عرب لوگوں کی شادی پہ ہونے والی تقریبات میں ایک اہم رسم یہ بھی زمانہ قدیم سے چلی آرہی ہے کہ ایک منبر سجایا جاتا ہے جہاں ہر مہمان آکر ایک شعر یا نظم سناتا ہے اور پھر تمام شرکاء اپنے مخصوص انداز میں رقص کرتے ہیں۔ عربی زبان چونکہ انتہائی فصاحت و بلاغت رکھتی ہے تو عرب شعراء بھی بہت پرمعنی شعر کہتے ہیں۔

آج جہاں کہیں بھی محفل نعت ہو وہاں اسلام کے عظیم ثناء خواں حضرت حسان بن ثابتؓ کا ذکر ضرور ہوتا ہے، حضرت حسان بن ثابتؓ وہ عظیم شاعر ہیں جن کو سننے کے لئے پیارے آقاؐ مسجد نبویؐ میں الگ منبر لگوایا کرتے تھے۔ ام المومنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضور اقدسؐ حسان بن ثابتؓ کے لیے مسجد میں منبر رکھایا کرتے تھے، تاکہ اس پر کھڑے ہو کر حضور اقدسؐ کی تعریف میں فخریہ اشعار پڑھیں یا آپؐ کی طرف سے مدافعت کریں، یعنی کفار کے الزامات کا جواب دیں۔ آقا کریمؐ یہ بھی فرماتے تھے کہ حق تعالیٰ روح القدس سے حسان کی امداد فرماتے ہیں، جب تک کہ وہ دین کی امداد کرتے ہیں۔

ویکیپیڈیا پہ حضرت حسان بن ثابتؓ کے متعلق معلومات اکھٹے کرتے ہوئے مجھے ایک بات نے بہت حیران کیا وہاں جو واقعہ لکھا ہوا ہے وہ یہاں ہوبہو نقل کررہا ہوں۔

5ھ میں غزوہ مریسیع سے واپسی کے وقت منافقین نے عائشہ صدیقہ پر اتہام لگایا، عبد اللہ بن ابی ان سب میں پیش پیش تھا، مسلمانوں میں بھی چند آدمی اس کے فریب میں آ گئے، جن میں حسان، مسطح بن اثاثہ، اورحمنہ بنت جحش بھی شامل تھیں، جب عائشہؓ کی برأت میں آیتیں اتریں تو آنحضرتﷺ نے اتہام لگانے والوں پر عفیفہ عورتوں پر تہمت لگانے کی قرآن کی مقرر کردہ حد جاری رکھی۔ گو حسانؓ جنابِ عائشہؓ پر تہمت لگانے والوں میں سے تھے، لیکن اس کے باوجود جب ان کے سامنے حسانؓ کو کوئی برا کہتا تو منع کرتیں اور فرماتیں کہ وہ آنحضرتﷺ کی طرف سے کفار کو جواب دیا کرتے تھے اور آپ کی مدافعت کرتے تھے۔ ایک مرتبہ حسان عائشہؓ کو شعر سنا رہے تھے کہ مسروق بھی آ گئے اورکہا آپ ان کو کیوں آنے دیتی ہیں، حالانکہ خدا نے فرمایا ہے کہ افک میں جس نے زیادہ حصہ لیا اس کے لیے بڑا عذاب ہے، فرمایا یہ اندھے ہو گئے اس سے زیادہ اورکیا عذاب ہوگا، پھر فرمایا بات یہ ہے کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے لیے مشرکین کی ہجو کرتے تھے۔

حضرت حسان بنت ثابتؓ سے چونکہ ام المومنین حضرت عائشہؓ کے حق میں اچھا نا ہوپایا لیکن پھر بھی حضرت عائشہؓ حضرت حسان بن ثابتؓ کا احترام کیا کرتی تھیں اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت حسانؓ نے آقا کریمؐ کی شان میں قصائد لکھے اور دشمنان اسلام کو اپنے اشعار کے ذریعہ جواب دئیے۔

جیسا کہ گزشتہ اقساط میں ذکر کیا تھا کہ جناب ابوطالبؑ اپنے وقت کے نامور شاعر تھے آپ نے رسول اللہ ص پہ کئی اشعارکہے اور کئی نعتیں بھی کہیں مگر ایک شعر میں آپؑ نے کمال ہی کردی آپ فرماتے ہیں؛

لٙقٙد اکرم اللہ النبی محمداً

فاکرم خلق اللہ فی الناس احمدً

ترجمہ: یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے نبی محمدؐ کو مکرم و محترم قرار دیا ہے، اور انھیں اپنی مخلوقات میں تمام انسانوں سے افضل و اکرم قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ احمد تمام مخلوقات میں سب سے مکرم ہیں۔

حضرت ابوطالبؑ نے اس شعر میں آنحضرتؐ کے دونوں ناموں کو یکجا کردیا ہے پہلے محمدؐ کا ذکر کیا اور اس کے بعد احمدؐ کا تذکرہ کیا۔ اس وقت قرآن کریم کا نزول بھی نا ہوا تھا قرآن کریم میں حضورؐ کے دونوں ناموں کا تذکرہ ہے اور خود آقا کریمؐ نے بھی فرمایا کہ میرا نام آسمانوں میں احمد تھا اور زمین پہ محمدؐ۔

ایک شعر میں جناب ابوطالبؑ فرماتے ہیں؛

یا شاھد اللہ علیّٙ فاشھد

انی علیٰ دین النبی احمد

من ضل فی الدین فانی مضتد

ترجمہ:- اےاللہ کی جانب سے مخلوقات پہ گواہ آپ میرے لئے گواہی دیں کہ میں نبی اکرم احمد مجتبیٰؐ کے لائے ہوئے دین پہ عمل پیرا ہوں۔ جو دین میں گمراہی سے دوچار ہے تو ہوا کرے میں تو ہدایت یافتہ اور راہ ہدایت پہ گامزن ہوں۔

سورہ احزاب کا نزول تو بہت بعد میں ہوا لیکن سید العرب جناب ابوطالبؑ نے پہلے ہی اس آیت کی طرف اشارہ کیا "اے رسولؐ بے شک ہم نے آپؐ کو گواہ اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا اور اللہ کے حکم سے اسکی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا"

خود غور فرمائیے حضرت حسان بن ثابتؓ سے ایک غلطی ہوئی لیکن آقا کریمؐ نے ان کو صرف اس لئے معاف کردیا کہ انہوں نے آپؐ کی مداح سرائی کے ساتھ ساتھ دین اسلام کے دشمنان کو اپنی قلم سے جواب دیا، ان کو آقا کریمؐ نے اپنا منبرعطاء کیا، ام المومنین جناب عائشہؓ نے ان کا احترام اس لئے کیا کیونکہ آپؐ نے حسان بن ثابتؓ کو عزت دی، اے مسلمانوں ایک ثناء خواں کی اتنی عزت کرتے ہو جس نے جہاد بللسان کیا لیکن جب ابوطالبؑ کا نام آتا ہے تو ماتھے پہ بل کیوں پڑ جاتے ہیں؟ کیوں چہرے کا رنگ تبدیل ہونے لگتا ہے؟

کیا حضرت ابوطالبؑ نے آقا دوجہاں ؐ کی ہرمقام پہ حفاظت اور معاونت نہیں فرمائی؟ جب تک جنابِ ابوطالبؑ زندہ رہے تب تک کسی کی جرات نا ہوئی کہ آپؐ کی طرف میلی آنکھ سے بھی دیکھے۔ کیا ابوطالبؑ نے آپ کی شان میں قصائد نا کہے؟ کیا ابوطالبؑ آپؐ کی نبوت کا اقرار نا کیا؟ ابو طالبؑ کے بعد آپ کی اولاد نے اور پھر اولاد میں سے صرف مردوں نے نہیں بلکہ خواتین نے بھی دین اسلام پہ اپنا سب کچھ قربان کردیا۔ آخر کیا وجہ ہے جناب حسان بن ثابتؓ کی نعتیں یاد رکھتے ہو لیکن ابوطالبؑ کا لکھا ہوا پورا دیوان بھول جاتے ہو؟ (جاری ہے)