1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. علی اصغر/
  4. متولیِ کعبہ (2)

متولیِ کعبہ (2)

جنابِ ہاشم کی جب سلمیٰ سے شادی ہوئی تو اللہ نے انہیں ایک بیٹا عطاء کیا، جو کہ بہت خوبصورت تھا، کچھ روایات میں ملتا ہے کہ اس بچے کا نام شیبہ رکھا گیا چونکہ بچے کے بال سنہری و سفید تھے اور چہرے کا رنگ ہلکا سرخی مائل تھا، شیبہ کے معنی بوڑھے کے ہیں مگر معتبر روایات میں اس نام کو صحیح تسلیم نہیں کیا گیا، یہ بچہ جسے بعد میں عبدالمطلب پکارا جانے لگا جب پندرہ سال کو پہنچا تو جنابِ ہاشم مکہ سے ملکِ شام تجارت کو گئے تو غزہ کے مقام پر بیمار پڑگئے اور وہیں پہ وفات پاگئے اور دفن کردئیے گئے، حضرت ہاشم نے اپنے بعد اپنے بھائی مطلب کو اپنا جانشین اور کعبہ شریف کا متولی نامزد کردیا۔

عبدالمطلب مدینہ میں خوبصورت ترین نوجوان تھے، اپنے خاندانی حسب و نسب کی وجہ سے مدینہ کے لوگوں میں محترم کہلانے لگے، نوجوانوں میں تیر اندازی، نیزہ بازی گھڑ سواری اور جنگی فنون کے مقابلہ میں ہمیشہ فاتح قرار پاتے اور جب بھی کسی مقابلہ کو فتح کرتے تو بلند آواز سے نعرہ لگاتے تھے"انا ابن الہاشم"۔ عبدالمطلب کو اپنے ننھیال اور اہلیانِ مدینہ سے بہت زیادہ محبت تھی، ننھیالی خاندان کی جان بھی عبدالمطلب میں تھی، مدینہ زراعت کے لحاظ سے مشہور شہر تھا، مدینہ کے لوگ نرم خو اور امن پسند تھے یہی وجہ تھی جب عبدالمطلب مکہ گئے تو تمام عمر لڑائی جھگڑوں سے دور رہے اور ہمیشہ نرم لہجہ اپنایا۔

عبدالمطلب کی والدہ سلمیٰ بہت امیر خاندان سے تھیں اسی لئے انہوں نے کبھی ہاشم کے ورثاء سے ہاشم کے بیٹے کی پرورش کے لئے کچھ نہ مانگا اور اہل قریش بھی عبدالمطلب کی پیدائش سے لاعلم تھے، جنابِ سلمیٰ نے ہاشم کے بعد شادی بھی نہ کی اور کبھی مکہ بھی نہ گئیں، حتیٰ کہ عبدالمطلب نے جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھ دیا، ایک دفعہ مدینہ سے مشہور نعت خوانِ مصطفیٰؐ حضرت حسانؓ بن ثابتؓ کے والد حضرت ثابتؓ مکہ حج کے لئے آئے تو مکہ کے متولی حضرت ہاشم کے بھائی حضرت مطلب سے بھی ملاقات کی اور انہیں ان کے بھتیجے کے متعلق بتایا اور اس کی اعلیٰ عادات و اطوار کا بھی ذکر کیا، یہ سن کر مطلب نے مدینہ کی طرف اس غرض سے رختِ سفر باندھا تاکہ اپنے بھتیجے کو واپس مکہ لاسکیں، تین دن مدینہ سے باہر قیام کیا اور آخر جنابِ سلمیٰ سے ملاقات کی اور مدعا بیان کیا، تو جنابِ سلمیٰ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا اور اپنے بیٹے کو مکہ بھیجنے پہ راضی نہ ہوئیں، آخر تین دن کے بحث و تکرار اور خاندان والوں سے مشورہ کرکے اپنے بیٹے کو مطلب کے ساتھ مکہ بھیجنے پر راضی ہوگئیں، مطلب اپنے بھتیجے کو اپنے ساتھ بٹھا کر جب مکہ میں داخل ہوئے تو مکہ والوں نے کہا یہ لڑکا عبدالمطلب یعنی مطلب کا غلام ہے۔

اگر آپ تاریخ پہ نگاہ ڈالیں تو یہ نتیجہ نکلے گا کہ رب العالمین نے دنیا پر اپنا نظام نافذ کرنے کے لئے دو چار دن نہیں بلکہ ہزاروں سال پہلے سے پلاننگ کر رکھی تھی، آدمؑ سے عیسیٰؑ تک اللہ رب العزت نے اپنے نمائیندگان زمین پر بھیج کر انسانیت کی فلاح وبہبود اور رہنمائی کی، دینِ محمدیؐ کو لانے سے پہلے مکہ و مدینہ کی سرزمین کو ایک پوری ترتیب کے ساتھ ہموار کیا گیا، خدا نے ابراہیمؑ و اسمعیلؑ کے بعد اپنے گھر کا متولی انہیں کی اولاد کو ہی رکھا۔

جاری