1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. علی اصغر/
  4. یوسف سوڈانی

یوسف سوڈانی

میرے ساتھ ایک سوڈان کا یوسف نامی آدمی کام کرتا تھا ہماری کمپنی کا بہترین سیلز مین تھا۔ تعلیم زیادہ نا تھی لیکن بہت قابل تھا۔ ایک دفعہ ڈیوٹی سے واپس گھر جا رہا تھا ایکسیڈنٹ ہوا اس کا ایک بازو اور ایک ٹانگ ٹوٹ گئی اور ساتھ ہی ریڑھ کی ہڈی پہ شدید چوٹ آئی۔ ہسپتال میں لے جایا گیا جب اسے ہوش آیا تو ڈاکٹر نے افسوس ناک خبر سنائی کہ وہ اب زندگی بھر چل نہیں پائے گا کیونکہ ریڑھ کی ہڈی کام نہیں کر رہی۔ کمپنی نے اسے واپس سوڈان بھیج دیا۔ چند دن پہلے مجھے وہ انسٹاگرام پہ نظر آیا بہت اچھا ڈریس پہنے ہوئے تھا۔ میں نے سمجھا شائد یہ اسکی پرانی تصویر ہو۔ اسے میسج بھیجا بات چیت ہوئی۔ اسکی بات سن کر میں حیران رہ گیا اس نے بتایا کہ وہ اب نا صرف چل پھر لیتا ہے بلکہ خرطوم (سوڈان کا دالخلافہ) میں بہت اچھا بزنس چلا رہا ہے۔ میں نے اس سے اس کرشمے کا سبب پوچھا تو اس نے بتایا کہ جب وہ سواڈان واپس آیا تو بہت رویا کرتا تھا کیونکہ گھر کو چلانے کے لئے ساری ذمہ داری اس کی تھی اس طرح اپاہج ہوجانے کے بعد اسکے والد اب محنت مزدوری کرنے پہ مجبور ہوگئے تھے۔ ایک دن میں گھر میں پریشان بیٹھا تھا کہ اس کے دادا نے ایک بات سمجھائی کہ دیکھو یوسف تمہارے پاس دو آپشنز ہیں یا تو خود کو ایسے ہی معذور بنا کر ساری زندگی بستر پہ گزار دو یا پھر اس معذوری کو مات دے دو اور اٹھ کھڑے ہو اس طرح مایوس رہنے اور اداس رہنے سے زندگی نہیں گزرے گی۔ یوسف کہتا ہے اس دن میں نے تہیہ کرلیا کہ میں اس معزوری کو شکست دوں گا، میں نا صرف چلوں گا بلکہ دوڑوں گا۔ اور اس نے انٹرنیٹ سے بہت سی ایکسرسائز دیکھیں اور جنون کی حد تک ان پہ عمل کیا اور پھر ایک دن یوسف بستر سے اٹھ کھڑا ہوا اور مجھے اس کی بات سن کر رشک آیا کہ وہ نا صرف کھڑا ہوا بلکہ مقامی دوڑ کے مقابلہ میں تیسرے نمبر پہ آیا۔ پھر اس نے خرطوم جا کر کسی پراڈکٹ کی سیل کا کام شروع کیا اب وہ ایک بہترین بزنس مین بن چکا ہے۔

آپ سب سے یہ بات شئیر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ زندگی میں آنے والی مشکلات سے بعض اوقات ہم بہت مایوس ہوجاتے ہیں۔ بجائے مایوسی اور افسردگی کے ہمیں ان مشکلات کا حل سوچنا چاہئیے۔ یوسف کی طرح یا تو ساری زندگی معذور بن کر گزار دیں یا پھر مشکلات کو مات دے کر اپنے لئے نئی منزل کا تعین کریں۔ جو چیز ہمارے ہاتھ سے چلی جائے اس پہ بس پانچ منٹ کر وقت رکھ کر افسردہ ہولیں۔ غم و غصے کا اظہار کریں اور بس بھول جائیں ماضی۔ حال میں خوش رہ کر بہتر مستقبل کا سوچیں۔

ہمیں بعض اوقات تھوڑی سے ہمت و حوصلہ کی ضرورت ہوتی ہے، ضروری نہیں جو آپکو سبق دے رہا ہو وہ بھی کوئی کامیاب انسان ہو اکثر ناکام لوگوں کی نصحیتوں پہ عمل کرکے لوگ کامیاب ہوتے ہیں۔

ہماری نوجوان نسل کو ہمت و حوصلہ کی ضرورت ہے ورنہ قابلیت کی ذرا بھی یہاں کمی نہیں۔ اپنی اپنی توانائیوں اور قابلیت کو بروئے کار لاتے ہوئے آپ بھی یوسف کی طرح نا صرف کھڑے نا ہوں بلکہ دوڑیں۔ پروردگار ہم سب کی مدد فرمائے آمین