1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. امجد عباس/
  4. محقق علماء کی تصریحات کہ احادیثِ ظہورِ مہدیؑ متواتر اور ناقابلِ انکار ہیں

محقق علماء کی تصریحات کہ احادیثِ ظہورِ مہدیؑ متواتر اور ناقابلِ انکار ہیں

سعودی عالم محمد بن صالح المنجد نے اپنی ویب سائٹ پر احادیثِ ظہورِ مہدیؑ درج کرنے کے بعد لکھا ہے کہ آپؑ کی آخری زمانے میں آمد کی احادیث متواتر ہیں، بعد ازاں محدثین و محققین کے اِسی حوالے سے اقوال کو درج کیا ہے، جنھیں ہدیہءِ قارئین کرتا ہوں

"بعض آئمہ اور علماء نے تصریح کی ہے کہ امام مہدیؑ کی آمد سے متعلق احادیث تواتر سے وارد ہوئی ہیں، ذیل میں ان میں سے کچـھ کے اقوال کا ذکر کرتے ہیں:

1- حافظ ابو الحسن آبری کا قول ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مہدی کے متعلق اخبار تواترت کے ساتھ آئی اور پھیلی ہیں کہ وہ اہل بیت سے ہوگا اور سات سال تک حکمرانی کرے اور زمین کو عدل وانصاف سے بھردے گا اور عیسی علیہ السلام آئیں گے اور دجال کے قتل کرنے میں اسکا تعاون اور اس کے پیچھے نماز ادا کرینگے۔

2- علامہ محمد برزنجی نے اپنی کتاب الاشاعۃ لاشراط الساعۃ میں کہا ہے کہ تیسرا باب قیامت کی بڑی شرطوں اور قریبی نشانیوں کے متعلق ہے جسکے بعد قیامت آئے گی اور وہ بہت زیادہ ہیں: ان میں سے سب سے پہلی مہدی کا ظہور ہے، اور آپ کو یہ علم ہونا چاہئے کہ اس کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود روایات میں اختلاف ہونے کے اتنی زیادہ ہیں کہ ان کا شمار مشکل ہے۔

اور انکا یہ بھی کہنا ہے کہ اور یہ جانا جاچکا ہے کہ آخری زمانے میں مہدی کا ظہور اور اس کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لڑی فاطمہ رضی اللہ عنہما کی اولاد میں سے ہونا یہ حدیثیں معنوی طور پر تواتر کے درجہ تک پہنچتی ہیں جنکا انکار نہیں کیا جاسکتا۔

3- علامہ محمد سفارینی کا قول ہے کہ مہدی کے ظہور کے متعلق احادیث بہت زیادہ ہیں حتی کہ وہ تواتر معنوی کے درجہ تک جاپہنچی ہیں اور علماء اہل سنت والجماعت کے درمیان اتنی پھیل چکی ہیں حتی کہ یہ انکا عقیدہ شمار ہونے لگا ہے۔ اس کے بعد مہدی کے خروج کے متعلق کچھ احادیث اور آثار اور بعض روایت کرنے والے کے ناموں کا ذکر کرنے کے بعد یہ کہا ہے کہ جن صحابہ کا ذکر کیا گیا ہے ان سے اور ان کے علاوہ جن کا ذکر نہیں کیا گیا، سے بہت سی روایات مروی ہیں اور انکے بعد تابعین سے بھی مروی ہیں جو سب علم قطعی کا فائدہ دیتی ہیں، تو مہدی کے خروج پر ایمان لانا واجب ہے جیسا کہ اہل علم کے ہاں یہ مقرر اور اہل سنت والجماعت کے عقائد میں شامل ہے۔

4- مجتہد علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ وہ احادیث جو کہ مہدی کے خروج کے متعلق ہيں اور تواتر تک پہنچتی ہیں اگر ان سب کو دیکھنا ممکن ہوسکے تو انکی تعداد تقریبا پچاس تک ہے جن میں صحیح اور حسن اور کم ضعیف سب شامل ہیں اور وہ سب بلاشک شبہ متواتر ہیں بلکہ اصول میں جو اصطاحات لکھی گئی ہیں جو کہ اس سے کم درجہ پر ہیں ان سب پر تواتر کا وصف صادق آتا ہے، اور وہ آثار جو کہ مہدی کی صراحت میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے مروی ہیں بہت زیادہ ہیں ان کا حکم بھی مرفوع کا ہے اگرچہ اس میں اجتہاد کی کوئی مجال نہیں۔

5- علامہ صدیق الحسن خان رحمہ اللہ کا قول ہے کہ مہدی کے متعلق جو احادیث وارد ہیں باوجود انکے روایات کے مختلف ہونے کے انکی تعداد بہت زیادہ ہے جو کہ تواتر معنوی کی حد تک جاپہنچتی ہے اور وہ احادیث سنن اور ان اسلامی کتابوں کہ معجم اور مسندیں ہیں میں موجود ہیں۔

6- شیخ محمد بن جعفر الکتانی رحمہ اللہ کا قول ہے کہ حاصل یہ ہے کہ وہ احادیث جو کہ مہدی منتظر کے متعلق وارد ہیں متواتر ہیں اور اسی طرح دجال اور نزول عیسی بن مریم علیہ السلام کے متعلق۔

(دیکھیں کتاب اشراط الساعۃ: تالیف یوسف بن عبداللہ الوابل صفحہ 195-203)