1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. امجد عباس/
  4. علیؑ، میری محبت و عقیدت کے محور

علیؑ، میری محبت و عقیدت کے محور

ہاں مجھے علیؑ سے بے پناہ محبت ہے، عقیدت ہے۔ تاریخ میں بے شمار عادل، شجاع، عالم، نیک اور صالح انسان گزرے ہیں۔ میں اُن سب کا احترام کرتا ہوں، لیکن علیؑ کو اُن سب پر فوقیت حاصل ہے؛ اِس طرح کہ امام علیؑ معلوم تاریخ میں سب سے بڑے عادل حکمران ہیں، جن کا منشورِ حکومت بھی عدل پر مبنی اور تحریری شکل میں محفوظ ہے۔ اپنے منتخب کردہ گورنر، حضرت مالک اشترؒ کو ایک مفصل، دستورِ حکومت دیا، جس میں حکمرانی کے سبھی اصولوں کو درج کروایا۔

علیؑ ایسے عادل کہ اپنے بھائی کو بھی بیت المال سے، باوجود ضرورت کے، اضافی حصہ نہ دیا۔ میری نظر میں آج ہمیں امام علیؑ کی سیرت سے آپ کی عدل پسندی کو بطورِ خاص لینا چاہیے۔

علیؑ سے مجھے محبت ہے، لیکن علیؑ، عدالت پسند ہیں، اُنھیں بُرے لوگوں سے محبت نھیں ہے۔ علیؑ کسی ظالم سے نرمی نھیں برتتے۔ علیؑ نے اپنے دوستوں کو بھی سزائیں دیں، بلا امتیاز احتساب کی طرح ڈالی۔

کبھی کبھار سوچتا ہوں کہ آج اگر علیؑ ہوتے یا میں آپؑ کے عہد میں ہوتا تو ایک بہت بڑی آزمائش کا سامنا ہوتا، ایک طرف علیؑ کے دشمن، جن کا کام ہی بندے خریدنا تھا، جو اللہ کے مال کو مالِ مفت جان کر لُتاتے تھے، دوسری طرف امام علیؑ، جو خشک روٹی کھاتے اور اپنے سگے بھائی کو بھی اُن کے حصے سے زیادہ نہ دیا۔

بیت المال میں چند ملاقاتی آئے، علیؑ نے پوچھا کہ کوئی بیت المال سے متعلق کام ہے یا ذاتی نوعیت کی ملاقات؟ جواب ملا کہ آپؑ سے ملاقات درکار ہے۔ امام علیؑ نے ایک چراغ بُجھا کر، دوسرا جلا لیا؛ کہنے لگے کہ بیت المال کے چراغ کا استعمال درست نھیں، میں نے اپنا ذاتی چراغ جلایا ہے، اب بولیے۔ ۔ ۔

ملاقاتی سوچنے لگے کہ جو شخص بیت المال کے چراغ کا استعمال اتنی احتیاط سے کرتا ہے، وہ حکومتی عہدوں کی بانٹ میں کتنا محتاط ہوگا۔ ملاقاتی گورنری کی خواہش کا اظہار کیے بنا، چل دیئے۔

مشہور مسیحی مصنف، ادیب جارج جرداق کے مطابق، امام علیؑ کی عدل پسندی نے آپؑ کے دشمنوں میں اضافہ کیا۔

امام علیؑ، بلا امتیاز، احتساب اور عدل کی وجہ سے مسجد کے محراب میں شہید کر دیئے گئے۔

بقولِ علامہ اقبال

کسے را میسر نہ شُد ایں شعادت

بہ کعبہ ولادت، بہ مسجد شہادت

علیؑ کو بھی اپنی عدالت پر ناز تھا، شاید اِسی وجہ سے، جب آپؑ پر، مسجد میں تلوار سے حملہ کیا گیا تو فرمایا فُرتُ و ربِ الکعبۃ ربِ کعبہ کی قسم، علیؑ کامیاب ہو گئے۔ ایک شقی کی ضرب سے دنیا حاملِ علومِ نبوی، بابِ مدینہءِ علم، امام عادل سے محروم ہوگئی۔ علیؑ کامیاب ہوگئے، ہمارا امتحان جاری ہے، علیؑ نے اپنے وصیت نامے کے آخر میں لکھا کہ قیامت تک آنے والے میرے چاہنے والوں کے لیے بھی ہے، یہ صرف حسنینؑ اور اولادِ علیؑ کے ساتھ خاص نھیں۔ علیؑ کی وصیت، میرے لیے اُس پر عمل کرنا۔ ۔ ۔ مجھے کچھ سمجھ نھیں آرہا۔