1. ہوم/
  2. اسلامک/
  3. امجد عباس/
  4. خُفیہ جنسی تعلقات کا عدمِ جواز از روئے قرآن

خُفیہ جنسی تعلقات کا عدمِ جواز از روئے قرآن

قرآن مجید میں مختلف فقہی، سماجی، عقائدی اور اخلاقی احکام بیان کیے گئے ہیں۔ کئی ایک احکام کو ضمنی طور پر لایا گیا ہے۔

جنسی اخلاقیات کو بھی دیگر اخلاقی مسائل کی طرح ذکر کیا گیا ہے، ضمنی طور پر دو آیات میں اِس طرف اشارہ ہے کہ چوری چُھپے جنسی تعلقات قائم کرنا نادرست ہے، بلکہ جنسی تعلقات سماج کو پتہ ہوں، لڑکی اور اُس کا ولی بھی (اگر زندہ ہو تو) راضی ہوں۔

سورہ نساء کی آیت ۲۵ ملاحظہ ہو:

وَمَن لَّمْ يَسْتَطِعْ مِنكُمْ طَوْلًا أَن يَنكِحَ الْمُحْصَنَاتِ الْمُؤْمِنَاتِ فَمِن مَّا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُم مِّن فَتَيَاتِكُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ۚ وَاللَّـهُ أَعْلَمُ بِإِيمَانِكُم ۚ بَعْضُكُم مِّن بَعْضٍ ۚ فَانكِحُوهُنَّ بِإِذْنِ أَهْلِهِنَّ وَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَيْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلَا مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ ۚ فَإِذَا أُحْصِنَّ فَإِنْ أَتَيْنَ بِفَاحِشَةٍ فَعَلَيْهِنَّ نِصْفُ مَا عَلَى الْمُحْصَنَاتِ مِنَ الْعَذَابِ ۚ ذَٰلِكَ لِمَنْ خَشِيَ الْعَنَتَ مِنكُمْ ۚ وَأَن تَصْبِرُوا خَيْرٌ لَّكُمْ ۗ وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ۔

اور تم میں سے جو شخص مالی حیثیت سے اس کی قدرت نہ رکھتا ہو کہ وہ (خاندانی) مسلمان آزاد عورتوں سے نکاح کر سکے۔ تو وہ ان مسلمان لونڈیوں سے (نکاح کرلے) جو تمہاری ملکیت میں ہوں اور اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے تم (اسلام کی حیثیت سے) سب ایک دوسرے سے ہو۔ پس ان (لونڈیوں) کے مالکوں کی اجازت سے نکاح کرو۔ اور بھلائی کے ساتھ ان کے حق مہر ادا کرو۔ تاکہ وہ (قید نکاح میں آکر) پاکدامن رہیں۔ اور شہوت رانی نہ کرتی پھریں۔ اور نہ ہی چوری چھپے آشنا بناتی پھریں۔ سو جب وہ قید نکاح میں محفوظ ہو جائیں تو اگر اب بدکاری کا ارتکاب کریں تو ان کے لئے آزاد عورتوں کی نصف سزا ہوگی۔ یہ رعایت (کہ خاندانی مسلمان آزاد عورت سے نکاح کرنے کی قدرت نہ ہو تو کنیز سے نکاح کرنے کا جواز) اس شخص کے لئے ہے جسے (نکاح نہ کرنے سے) بدکاری میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو اور اگر ضبط سے کام لو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے۔

سورہ مائدہ کی آیت ۵ ملاحظہ ہو:

لْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الْمُؤْمِنَاتِ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ إِذَا آتَيْتُمُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ مُحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ وَلَا مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ ۗ وَمَن يَكْفُرْ بِالْإِيمَانِ فَقَدْ حَبِطَ عَمَلُهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ۔

آج تمہارے لئے سب پاک و پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں۔ اور اہل کتاب کا طعام (اناج) تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا طعام (اناج) ان کے لئے حلال ہے اور پاکدامن مسلمان عورتیں اور ان لوگوں (اہل کتاب) کی پاکدامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے۔ (وہ تمہارے لئے حلال ہیں) بشرطیکہ تم ان کے حق مہر دے دو۔ اور وہ بھی اپنی پاکدامنی کے تحفظ کی خاطر نہ کہ آزاد شہوت رانی کی خاطر اور نہ ہی چوری چھپے ناجائز تعلقات قائم کرنے کے لیے۔ اور جو ایمان کا انکار کرے (اور کفر اختیار کرے) تو اس کے سب عمل اکارت ہوگئے اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا۔

اِن دونوں آیات میں اِس نکتے کو ضمنی طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جنسی تعلقات خُفیہ طور پر قائم نہ کیے جائیں۔ پہلی آیت میں مُتَّخِذَاتِ أَخْدَانٍ استعمال کیا ہے کہ عورتیں ایسی نہ ہو جو چوری چُھپے یاری لگاتی ہوں۔ جبکہ دوسری آیت میں مُتَّخِذِي أَخْدَانٍ استعمال کیا گیا ہے کہ مرد ایسے نہ ہوں جو چُپکے دوستی لگائیں۔

(مذکورہ بالا قرآنی آیات سے پتہ چلتا ہے کہ عورتوں سے مخفی جنسی تعلقات استوار کر لینا جیسے اُن کے گھر والوں اور سماج کو بتائے بغیر نکاح کر لینا یا اِسی طرح چُپکے سے نکاحِ متعہ کرنا درست نھیں ہیں۔ عورتوں کو بیوی بنانا چاہیے نہ کہ مخفی دوست۔ اِسی طرح لڑکیوں کا بھی ولی کی اجازت کے بغیر، چوری چھپے کورٹ میرج کرنا درست نہیں ہے۔ )