1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ایاز رانا/
  4. کرونا کی تیسری لہر

کرونا کی تیسری لہر

کرونا وائرس کی تیسری لہر نے جب سے ایشائی ممالک کا رخ کیا ہے اس نے اپنے جان لیوا ثابت ہونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی اس بار کی تیسری لہر کو ہم نے انگلستان سے منسوب کیا۔۔ اس لہر میں ہر عمر کے انسان کو اپنی لپیٹ میں لینے کی پوری طاقت موجود ہے اس سے قبل جو کرونا وائرس تھا۔ اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ بچوں کو اثر انداز نہیں کررہا مگر اس تیسری لہر نے تو کسی بھی عمر کے انسان کو نہیں بخشا اور جان لیوا ثابت ہو رہا ہے۔۔۔ اس بار یہ وائرس پاکستان میں پنجاب میں زیادہ تیزی سے پھیلا ہے اس کی ایک وجہ عوام خود ہے اس نے ایس او پی کا خیال نہیں کیا اور ماسک پہننا چھوڑ دیا اور دوسری بڑی وجہ حکومتی غفلت بھی ہے۔ جب یہ بات حکومت کے علم میں تھی کہ تیسری لہر انگلینڈ سے آ سکتی ہے تو آپ نے بر وقت اپنی فلائیٹ انگلینڈ سے روکی کیوں نہیں؟

صرف ٹی وی پر آ کر اس کو انگلینڈ کے وائرس کا نام رکھ دیتا ہی کافی نہیں تھا اس کے لیے اقدامات بھی کرنے تھے۔ حکومتی وزراء میڈیا پر بیٹھ کر تیسری لہر کے چرچے توکرتے رہے مگر انگلینڈ کو تیسرے شڈول میں ڈالنے کے لے کوئی اقدامات نہ کیے۔۔۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انگلینڈ نے ہی آپ کو تیسرے شڈول میں ڈال دیا کیوں کہ حکومتی وزراء میڈیا میں ان کے ملک کا نام لے لے کر باتیں تو بنا رہے تھے مگر کام کچھ نہ کیا اور آپ صرف چیختے رہ گئے یہ کیا ہمارے یہاں تو اس وقت دنیا میں سب سے کم کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد تھی مگر انگلینڈ والوں نے ایک نہ سنی اور آپ کے ملک سے مسافروں کے آنے پے پابندی کا اعلان کر دیا نتیجہ یہ نکلا پاکستانی جلد از جلد واپسی انگلینڈ جانے کے لئےدو دو ہزار پونڈ کے ٹکٹ لینے پر مجبور ہو گئے اور ایئرلائنوں کی چاندی ہوگئی۔۔ یہ ہوتا ہے جب آپ تیسرے درجے کے ملک ہوتے ہیں۔۔۔ خیر دل جلتا ہے جب بات پاکستان اور اس کے شہریوں کے اوپر آتی ہیں۔۔

اب اس لہر کا نتیجہ آپ انڈیا میں دیکھ رہے ہیں۔۔ اس خوف نے ایک بار پھر ہماری حکومت مزید سخت اقدامات لینے پر مجبور کر دیا ہے اور اس بار عوام حکومت کی بات سنے کو تیار نہیں ہیں۔۔۔ تو پی ٹی آئی حکومت نے بھی پاک فوج سے بھرپور مدد کی درخواست کی ہے اور ہمشہ کی طرح ہر مشکل وقت میں ہماری شان ہماری مان پاک فوج نے یہ زمہ داری بھی قبول کر لی ہے اور اب فوج کرونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کروائی گی تاکہ بھارت جیسے حالات یہاں نہ ہونے پائے۔۔

رمضان کا بابرکت مہینہ چل رہا ہے خان صاحب رمضان سے قبل مہنگائی کو کم کرنے میں ناکام نظر آئے اور بار بار وزیر اور مشیر خزانہ تبدیل کرتےرہے مگر نہ چینی کنٹرول ہو رہی ہے نہ پیٹرول کی قیمت آپ لوگوں کو ایک بات واضح کردو کبھی بھی آئی ایم ایف یہ نہیں بولتا کہ ہم آپ کو قرضہ دے گے اور آپ اپنے ملک میں مہنگائی کرے وہ ہمیشہ حکومتوں کو ٹیکس نیٹ بڑھانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے اور ہماری عوام کو ٹیکس دینا نہیں ہے ہر سال اپنے ٹیکس کے ہدف میں ناکام ہونے اور پھر قرضوں کی قسط پوری کرنے کے لیے حکومت اس کا آسان حل یہ نکالتی ہے کہ پٹرول کی قیمتوں میں ٹیکس کی شرح بڑھائی جاتی بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جنرل سیل ٹیکس (جی ایس ٹی) کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے اس وقت آپ اور میں 17 فیصد تک جی ایس ٹی دے رہے ہیں اس بار تو حد ہی ہو گی سوئی سدرن گیس کمپنی نے پگ چارجرز لگا کر آپ کے گیس کے بل میں چارجرز لگا کر بھیجیں ہیں یہ چارجرز اس لئے لگے ہے کیوں کہ آپ نے گیس اس مہینےکم استعمال کی تو گیس والوں نے چوری کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا اور عوام کی جیبوں سے پیسے نکلوانے کا نیا ریکارڈ قائم کر دیا۔۔۔۔

جب ادارے اس طرح کی کارپورٹ چوری پر اتر آئے تو کیا آپ سمجھتے ہیں کہ آپ اور میں اگر کسی کاروبار سے منسلک ہے تو سستی اشیاء بیچیں گے۔۔۔ خان صاحب کی حکومت اب تقریباً تین سال پورے کرنے والی ہے خان صاحب نے دوسری اننگز کھیلنے کےلیے شوکت ترین کو میدان میں اترا ہیں ویسے شوکت ترین کھلنے کے تو ماہر ہے مگر اس دفعہ گراؤنڈ بہت دشوار ہے۔