1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ایاز رانا/
  4. کراچی بد قسمت شہر ہے

کراچی بد قسمت شہر ہے

کئی ملکوں سے بڑا شہر کراچی بڑا ہی بد قسمت شہر ہے اس میں بسنے والے لوگ ہر بار کسی نہ کسی سیاسی جماعت اور ان بڑے بڑے نعروں کے چنگل میں آکر اپنی تباہی کرتے چلے آ رہے ہے۔ کئی سالوں کے بعد کھل کر اللہ کی رحمت برسی مگر جو کے الیکڑک (k-electric) کی نا اہلی اور نا اہل ادارے کی لا پروائی کی وجہ سے 2 بچوں سمیت 19 لوگوں کی جان لے گیا
نارتھ ناظم آباد کے احمد اور عبیر کو کیا پتہ تھا کے بارش میں کھلتے کھلتے ان کے شہر کے نا اہل ادارے کی وجہ سے وہ واپس گھر نہیں جائے گے اس ادارے کی بے ہیسی اور نا اہلی کئی بار ہم دیکھ چکے ہے جو اب تک کئی گھروں کو اجاڑ چکا ہے کئی ماوں سے ان کے لال چھین چکا ہے مگر سلام ہے ان حکمرانوں پر جو اب تک کے الیکڑک سے جواب نہیں مانگ رہی جب بھی کوئی حکومت آئی(کے الیکڑک ) سے کراچی کے شہریوں کی جان نہ چھوڑا سکی (کے الیکڑک) نے ایسا کیا کر رکھا ہے جو بھی حکمران آتے ہیں وہ اس کے ہی ہوکے رہ جاتے ہے ابراج گروپ کے پاس کون سی گیدڑ سینگی ہے میری سمجھ سے باہر ہے۔
ابراج گروپ نے سنہ 2009 میں 1.4 بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کے الیکٹرک کے اکثریتی شیئر خرید کر انتظامی اختیار حاصل کیا شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والے اس ادارے کے 25 لاکھ صارفین ہیں اور یہ ادارہ نہ صرف بجلی کی پیداوار کرتا ہے جبکہ بجلی کی فراہمی اور منتقلی بھی اسی کے ذمے ہے۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ابراج گروپ جب مالی بحران کا شکار ہوا تو اس نے اپنے 66 فیصد شیئر ایک ارب 70 کروڑ ڈالر میں چین کی شہنگائی الیکٹرک کمپنی کو فروخت کرنا چاہتا تھا، جس کی کوششیں گزشتہ دور حکومت سے جاری ہیں۔
کراچی کی بد قسمتی کا اندازہ اس سے بھی لگایا جاتا ہے ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک نے 750 ارب کے کاپر کے تار اتار کر بیچ دیے جس کی وجہ سے کراچی میں بجلی کا شارٹ فال بڑھ گیا ہے اور المونیم کی تاروں پر کراچی شہر کو بجلی کی فراہمی جاری ہے جس کی وجہ سے آج دن تک بجلی کی تارے ٹوٹنے سے لوگوں کی جانے جا رہی ہے 2019 میں دنیا ترقی کر کے کہا سے کہا پہنچ گئی ہم اب تک 1947 سے جاری مسائل میں گرفتار ہے کراچی کی بد قسمتی یہ بھی ہے اس کو کبھی اسلام کے نام اور کے نعروں کے پیچھے لگایا گیا (جماعت اسلامی )۔ ۔ ۔ ۔ اس کے بعد لبرل یعنی باے بازو کی جماعت (ppp) نے اپنے پیچھے لگایا پھر لسانی نام پر (mqm) نے اس کو تباہ اور برباد کردیا اور اب بد قسمت شہر تبدیل کے نام پر بے واقف نہ بن جائے۔ ۔ ۔ ۔ پی ئی آئی کے کراچی سے قومی اسمبلی کے 14 ایم این اے ہیں اور ان کے ایم این اے کی پریس کانفرنس سنےکے بعد دل جال جاتا ہے ان کا کہنا ہوتا ہے ہمارے ہاتھ میں کچھ نہیں 18 ویں ترمیم کی وجہ سے کراچی کے مسائل کا حل صوبائی معاملہ ہے کیا آپ بھی میری طرح حیران ہو گئے ہے۔ ۔ ۔ کہ کیا الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی کو اس بات کا پتہ ہی نہیں تھا کہ کراچی کا مسائل کا حل 18 ویں ترمیم کی وجہ بن گیا ہےاور الیکشن سے قبل ہم تو منسٹر علی زیدی، گورنر عمران اسماعیل منسٹر فیصل واڈہ، صدر پاکستان جناب عارف علوی کی تقریر یاد کر رہے ہائےمیرا آپ کا یہ بد قسمت بد نصیب شہر جس پر چڑھ کر ایوانوں میں سب جانا چاہیے ہیں مگر اس کے مسائل پر سب ایک دوسرے کو ذمےدار ٹھراتے ہیں ایک دن کی بارش نے کے الیکڑک کی نا اہل ادارے کی وجہ سے 19 لوگوں کی جانے لے لی بلدیاتی نظام اور میر کراچی کا صوبائی حکومت یعنی (ppp) پاکستان پیپلزپارٹی کو فنڈ نہ دینے کا ذمہ دار ٹھہرا کر اپنی ذمےداری ان پر ڈال دی اور پی پی حکومت میئر کراچی کو نا اہل قرار دے کر بری ذمہ ہو گے۔ ۔ ۔
میرا آپ کا بد قسمت شہر ان لوگوں کی وجہ سے بارش کے پانی میں ڈوبہ اور کے الیکڑک کی نا اہلی کی وجہ سے بجلی کی فراہمی آج تک معمول پر نہ آ سکی۔۔