1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ایاز رانا/
  4. نقشِ قدم

نقشِ قدم

اب تک پاکستان کے بڑے بڑے معاشی ماہرین نے حالیہ معاشی مشکلات پر جو مجھ سےکہا وہ باتیں میں آپ کو بتاتا رہا ہوں اورجو خدشات اور مشکلات معیشت کو لاحق اور سامنے ہیں اس کا احوال، آپ نے میری پچھلی تحریروں میں پڑھا ہوگا۔ جیسا میں نے کہا تھا کہ سعودیہ سے پٹرول کی مد میں امداد مل جانے کی صورت میں پاکستان اگلے کچھ ماہ بعد پٹرول کی مد میں ادائیگیوں میں ریلف لینے میں کامیاب ہو جائے گا اور صارفین سکون کا سانس لیتے ہوئے نظر آئیں گے مگر اس کے باوجود پاکستان کو آئی ایم ایف کی جانب جانا پڑے گا اس بات کو بھی ماہرین کہتے رہے ہیں جب کہ موجودہ حکومتی اقدامات بھی اسکی نشاندہی کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ کافی پر امید ہے کہ پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنائیں گے اور اس کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے۔ پہلے کچھ چیدہ چیدہ باتوں کا ذکر جس کا ذکر خان صاحب اپنی تقریروں میں کرتے رہے اسلامی تعلیمات اور نظام حکومت کا خواب اب تک پاکستان کے تمام حکمرانوں نے دکھائے ہیں اور خان صاحب آج بھی اس نظام کو لانے کے دعوے کرتے نظر آ رہے ہیں اسلام کے سیاسی نظام اور تنظیم میں حضرت عمر فاروق رضی اللہ کے کارناموں کی فہرست طویل ہے لیکن اسلام کے سیاسی نظام کی تنظیم میں آپ کا سب سے بڑا کارنامہ آپ کا مرتب کیا ہوا نظام حکومت اور جمہوری نظام ہے جس سے بہتر سیاسی نظام آئندہ کسی بھی اسلامی سربراہ مملکت نے پیش نہیں کیا آپ نظام کو چلانے کے لیے نہایت احتیاط اور چھان بین سے کام لیتے تھے اور ہر کام کے لئے اسی شخص کو منتخب کرتے تھے جو اس کا اہل ہو اور اس سے بہتر فریضہ کوئی اور دوسرا شخص انجام نہ دے سکے جب کسی کو حاکم مقرر کرتے تھے تو اس کی تقرری کے وقت اس کے اختیارات کا دستاویز اس کے حوالے کرتے تھے جس میں اس کے تمام اختیارات کی تفصیل درج ہوتی تھی اب آپ کو اس وقت کا حاکم کے حلف کی تفصیل بھی بتاتا ہوں

میں ترکی گھوڑے پر سوار نہ ہوں گا

باریک کپڑے نہ پہنوں گا

چھانا ہوا آٹا نہ کھاوں گا

دروازے پر دربان نہ رکھوں گا

حاجت مندوں کے لئے ہمیشہ دروازہ کھلا رکھوں گا

کوئی بھی وزیر یا حاکم مقررہ مال و اسباب سے ذیادہ جمع کرنے کا مجاز نہ تھا

اس قاعدے کی خلاف ورزی پر باز پرس کے علاوہ نصف مال ضبط کرکے بیت المال میں داخل کر دیا جاتا تھا

اب ذرا آپ کی توجہ عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد لیئے گئے اقدامات پر مرکوز کراتا ہوں خان صاحب کی کابینہ میں دیکھنا ہے کہ کیا رائٹ پرسن فور رائٹ جاب (right person for right job) پر رکھے گئے ہیں یہ نہیں خاص کر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کیا وہ وسیم اکرم اور انضمام الحق کی طرح اپنا ٹیلنٹ دیکھا سکے گے کہ نہیں یہ وقت کے ساتھ ثابت ہو جائے گا اب آگے کی بات کرتے ہیں وزیر اعظم ہاؤس میں موجود شاہسوار گاڑیوں کو جو کے عمران خان نے آتے ہی نیلام کر دی تو کیا یہ عمر فاروق کے دور کے حاکموں کے حلف کی پہلی شق کو پورا کرنے کی کوشش تھی جو کہ اوپر درج کی ہے پھر جس دن عمران خان نے وزیر اعظم کا حلف لیا تھا اس دن تمام مہمانوں کو صرف چائے اور بسکٹ پیش کئے گئے اور اس دن سے کابینہ کا اجلاس ہو یا کوئی میٹنگ تمام وزراہ کو ہدایت جاری کر دی گی ہے کہ سادگی اپنائی جائے اور عوام کا ٹیکس کے پیسوں کو فضول خرچیوں سے بچایا جائے پھر وزیر اعظم کا سب سے بڑا اقدام جو اس پہلے کسی اور حکومت نے نہیں لیا اور وہ ہے ایسی ایپ اور سیل کا قیام ہے جہاں آپ کسی بھی حکومت ادارے اور وزیر کی کارکردگی پر آپ اپنی شکایت درج کر سکتے ہیں جس کا خان صاحب خود ازالہ کر یں گے اور تمام وزراہ اور پالیمنٹیریئنز کو خاص یہ ہدایت کی کہ پروٹوکول کلچر کو ختم کرے جس کی مثال صدر مملکت نے ائیر پورٹ پے قطار میں کھڑے ہو کر کی پھر سب سے اہم اقدام پاکستان سے لوٹی ہوئی دولت کی واپس لانے کے عزم اور اس رقم کو قومی خزانے میں جمع کرنے کا مشن میں لگ جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ عمران خان واقعی پاکستان کو مدینہ جیسی فلاح ریاست بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔