1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ایاز رانا/
  4. کراچی بریک ڈاون

کراچی بریک ڈاون

کراچی میں 3 دن میں 2 بریک ڈاون ہو گئے کے الیکڑک کی جانب سے جو اب تک دو بیانات سامنے آئے ہیں کہ موسم کی تبدیلی کے باعث ہوا میں نمی کا تناسب ذیادہ ہے جس کے باعث ٹرانسمیشن لائن بریک کرگئی تھی اور دوسرے بریک ڈاون میں تمام تر ذمہ داری واپڈا پر ڈال دی گی ان کی جانب سے لوڈشیڈنگ کی گئ اصل میں پورے پاکستان میں کراچی واحد شہر جسکو پرائویٹ ادارے کے حوالے کر دیا گیا ہے جہاں کہا جاتا ہے کہ کراچی سب کا شہر ہے اور کراچی پاکستان کا ریونیو انجن ہے کراچی کی آبادی ملکوں کے برابر ہیں یہ باتیں سن سن کر ہر ٹی وی پروگرام میں کان پک چکے ہیں مگر شاباش ہے ان سیاست دانوں کو اور ساتھ ہی ٹی وی چینل کے انتظامیہ پر مجال ہے کے الیکڑک کی بد معاشیوں کے خلاف کوئی پر’ جوش خبر چلا دے کیوں اگر جبر چلا دی تو اگلی میڈیا کمپین سے نکل دیا جائیگا اور ٹی وی چینلز کو لاکھوں کا نقصان گوارہ نہیں۔

پچھلے دنوں اس بات کا اندازہ ہو گیا کراچی لاوارث تھا اور آج بھی لاوارث ہے۔ 1988 کے الیکشن کے بعد اس شہر کے دعویدار کچھ نہ کر سکے اور نہ ہی 2018 الیکشن کے بعد اس شہر کے دعویدار کرنے کی کوئی صلاحیت رکھتے ہیں پہلے بریک ڈاون ہونے سےکوئی لگ بھگ 1 دن قبل ہی کراچی سے تعلق رکھنے والے عمران خان صاحب کے دیرینہ ساتھی صدر پاکستان جناب عارف علوی محترم صاحب کی کے الیکڑک کی انتظامیہ کے لوگوں سے ملاقات ہوئی تھی اور اس ملاقات کا جواب کے الیکڑک کی انتظامیہ نے کیا خوب دیا کہ کراچی والوں کو پہلے بریک ڈاون کے 16 گھنٹے بعد بجلی کی فراہمی کی گئی تھی۔

میری پیدائش کوئی پاکستان بننے کے 30 سال کے بعد ہو گئی تھی اور پاکستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلیاں کافی حد تک دیکھی اور پڑھی بھی ہیں جب میں نے ہوش سنبھالا تو اس وقت کراچی کی بجلی کی فراہمی کی ذمےداری کراچی الیکڑک سپلائی کارپوریشن کی تھی اب کارپوریشن بنانے کے کیا مقاصد تھے وہ ایک الگ بحث ہے مگر اس وقت بھی کراچی کےباسی کےای ایس سی میں نوکری کرنا چاہتے تھے اور وہاں سیاسی اثرورسوخ کے بغیر نوکری ملنا نہ ممکن تھا خیر جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے کہ اس وقت یہ ادارہ بھی خسارے کا شکار تھا جب ہی اسکو ابراج گروپ کو بیچ دیا گیا میں اس بات میں بھی نہیں جاتا کہ کتنے میں بیچا مگر امید تھی کے الیکڑک کے آنے کے بعد کراچی والوں کو بجلی کی کم قیمتوں میں بلا تعطل فراہمی ہوگی مگر یہ امید اب تک پوری نہ ہو سکی پھر ہم نے ایک دفعہ اور سنا کہ کے الیکڑک 66۔ 4 % شئیرز شینگھائ الیکڑک کو بیچ دے گا جس کی منظوری بھی دے دی گی مگر ان حکمرانوں نے کبھی کوئی کام عوام کی فلاح اور بہتری کے کوئی ایک کام اپنے مفادات کے بغیر کیا ہو تو مجھے بھی بتائیے گا خیر بل آخر شینگھائ الیکڑک بھی کے الیکڑک کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے واپس چلے گے لیکن شینگھائ الیکڑک کمپنی ابھی بھی نیوکلیئر پلانٹ میں کام کر رہی ہیں شاید نئی حکومت ان کو منانے میں کامیاب ہوئے جائے۔

یا کم ازکم کے الیکڑک کی مونوپولی اور کراچی پر اجاراداری کو ختم کر کے 2 سے 3 نئی کمپنیوں کو لا کر بجلی کا نظام ان کے حوالے کیا جائے جیسے موبائل کمپنیاں بہتر سے بہتر سروس صارفین کو کم خرچ میں دینے کی کوشش کرتے ہیں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان نے جہاں بجلی کی پیداوار کا مسئلہ اپنی جگہ موجود ہے ہر حکومت نئے نئے بجلی گھر بنانے میں لگی ہوئی ہیں مگر جب یہ بجلی گھر تیار ہوجائے گےاور اچھی پیداوار سسٹم میں بھی آجائے گی تو شاید پھر ہم جاگے گے کہ جناب بجلی کی پیداوار تو ہوگئی اب اس کی ترسیل کا مسئلہ دشوار ہے ایک انداز کے مطابق ہم کو اپنے ترسیل کے نظام کو اپ گریڈاور قائم کرنے کے لیے اتنی رقم درکار ہیں جتنی گیم چینجر سی پیک میں لگی ہےتقریبا 43 بلین ڈالر اب یہ حکومت کے سوچنے کے کام ہے کہ وہ صرف بجلی پیداوار پر ہی دھیان دے یا ساتھ ساتھ ترسیل کے نظام پر بھی کوئی انویسمنٹ کی جا جائے گی خزانہ خالی ہے یہ بات ایک عام آدمی نہیں سمجھتا عام شہری کو البتہ یہ بات سمجھ آتی ہے کہ نئی حکومت آئی ابھی 50 دن بھی نہیں ہوئے ہیں گیس کے سیلنڈر مہنگاہے ہو گے ہیں سی این جی کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے اس ماہ نہیں تو اگلے ماہ پٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہیں کیونکہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور پاکستان ہر 15 دن میں اپنے پٹرول کے آرڈر بیرونی ملک کرتا ہے اگر سعودیہ عرب سے ڈیل کامیاب ہو جاتی ہیں تو شاید اس حکومت کو کچھ مہنگائی پر قابو پانے میں کامیابی حاصل ہو سکتی ہے ورنہ اگلے 100 دن میں مہنگائی کے جن کو قابو کرنا عمران خان صاحب اور وزیر خزانہ محترم اسد عمر صاحب کے لے ایک ایسا چیلینج ہیں جو وہ حکومت میں آنے سے پہلے سوچ بھی نہیں سکتے تھے مگر جہاں تک مجھے دیکھائی دے رہا ہے کہ وقتی مشکلات ضرور ہیں مگر اس حکومت سے سب کو بہت امیدیں ہیں کیونکہ یہ حکومت تبدیلی کے نعرہ کے ساتھ آئی ہے ہم سب پاکستان میں تبدیلی دیکھنا چاہتے ہیں اور پاکستان کی ترقی اور عوام کی خوشحالی ہی اس نئی حکومت کی جیت ہے۔