1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. ایاز رانا/
  4. سال 2020 کے 6 ماہ

سال 2020 کے 6 ماہ

جب سے سال 2020 کا آغاز ہوا اس کے بارے میں تمام جوتشیوں نے اسے بہترین سال قرار دیا تھا اگر میں غلط ہوں تو آپ سال نو سے قبل کے پرائمر ٹائم کے ٹی وی کے پروگرام نکال کر دیکھ لیں، کیا بڑے بڑے دعوے کیے گے تھے مگر ان میں سے کچھ نے اس سال 6 گرہن کی بات کی تھی یعنی چاند اور سورج گرہن جو اس سال 6 کے قریب ہوگے اس کے کیا معنی ہے مجھے نہیں معلوم!! میں اس علم سے بالکل لا علم ہو۔

حاصل معلومات کے مطابق، دنیا میں ہر بیس سال بعد کوئی نہ کوئی ایسی وباء آتی رہی ہے جس کی وجہ سے پوری دنیا یا جہاں جہاں وہ وباء پہنچی اس نے تباہی پھیلائی اور ٹھیک 20 سال کے بعد کرونا وائرس کی وباء بھی آئی ہے، جس کے بارے ابھی تک دنیا تعین ہی نہیں کر پا رہی اس کی کیا کیا علامات ہو سکتی ہیں اور نہ اس سے بچاؤ کے لیے کوئی تجربہ ابھی تک کامیاب ہوا ہے باقی اس سے متعلق بہت کچھ بتایا گیا ہے اور بتایا بھی جارہا مگر شاباش ہماری قوم پر جو ابھی تک اس وباء کو مذاق ہی سمجھ رہی ہے۔

میں نے سنا ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ایک فنڈ قائم کیا ہے جس کے تحت کرونا سے مرنے والوں ہر ایک مریض پر حکومت کو گیارہ ہزار ڈالر دئے جائیں گے۔ اب یہ خبر کتنی جھوٹی یا سچی ہے اس درکنار مگر خبر نے پاکستان میں لوگوں میں یہ تاثر چھوڑ دیا کہ بس کرونا ڈرامہ ہے۔ اگر اس کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اس طرح کہتی کہ جس ملک میں کرونا سے لوگ صحتیاب ہو گے ان کو دس ہزار ڈالر دے جائے گے تو شاید ابھی تک کرونا وائرس کا دنیا سے خاتمہ ہو چکا ہوتا ایسا میرا ماننا ہے خیر اس کرونا وائرس نے سب سے زیادہ ان انڈسٹری کو نقصان پہنچایا جس میں انسان نے سب سے زیادہ ترقی کی جس میں پہلا نمبر صحت کا آتا ہے چاہیے ادویات، جدید آلات دریافت کیے گے مگر کرونا وائرس نے تمام دریافتوں کورد کردیا۔ اور انسان کو قدرت کے سامنے اس کی حیثیت دیکھا دی۔

ہم امریکہ اور یورپ کے ممالک میں دی جائے والی صحت کی سہولیات اور ترقی کی مثالیں کئی زمانوں سے سنتے چلے آ رہے ہیں کیا مصنوعی دل۔۔ لیزر کے زریعے آپریشن اور پتہ نہیں کیا کیا۔ مگر وہاں کرونا وائرس نے کیا تباہی کی آپ سب لوگ با خوبی جانتے ہیں مگر اس وباء نے اس شعبے پھر قسمت کی دیوی کو فنڈز کی فراہمی اور ہر طرح کی سہولیات سے آراستہ کرنے کے لیئے مہربانیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس کے بعد دوسری سب سے زیادہ ترقی یافتہ انڈسٹری، ائیرلائن انڈسٹری ہے، اور کرونا وائرس نے اسے بھی بہت نقصان پہنچایا ہے اب ایسے جہاز آگے ہیں، جس میں آپ الگ اپنا کمرہ لے کر آرام دے سفر کر سکتے ہیں 17 سے 18 گھنٹے کی فضائی سفر اب کوئی بڑا مسئلہ نہیں رہا مگر کرونا کے خوف نے ائیرلائن انڈسٹری کا بھٹہ ایسا بیٹھا دیا کہ نامی گرامی ایئرلائن دیوالیہ کے قریب آگئی۔

کرونا وائرس نے ہماری زندگی بدل ڈالی ہے میں نے 9/11 کے بعد دنیا کو بدلتے دیکھا اور اب 2020 نے پوری دنیا پر جمود طاری کردیا اور لوگوں کا میل ملاپ اور رہن سہن ہی بدل گیا۔ میں نے اپنے اردگرد کرونا سے پہلے لوگوں کوبہت سفر کرتے دیکھا ہے اندرون ملک صبح جانا شام کو واپس آنا۔۔۔ لاکھوں روپے کا بڑی کمپنیوں کا فضائی بجٹ جو کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بچ رہا ہے اور مزید ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لوگ اب لمبے سفر اور فضائی رسک سے بچنے کے آن لائن میٹینگ کو ہی ترجیح دیں گے جس سے ایئرلائن انڈسٹری پہلے جیسے مزے نہیں لے سکے گی۔ اسکے علاوہ ہوٹل اور ریسٹورنٹ انڈسٹری بھی پہلے کے مقابلے میں اب زیادہ تر بند ہی ہو رہی ہے اگر میں کراچی کی بات کرو تو بڑے بڑے نامی گرامی ریسٹورانٹ بند ہو گے اور انھوں نے جو جگہ کرائے پر لی تھی اب ان کو خالی کر دیا ہے ایسی طرح شادی ہال اور ان سے جوڑے کاروبار اور دیگر اور لوگ اس کرونا وائرس کی نظر ہو گے ہیں۔

پی ٹی آئی حکومت کے بارے میں کیا لکھوں جب سے اقتدار میں ہیں آئے ہیں پاکستان کی سیاست اور دو فیصد اشرافیہ کو سمجھنے میں غلطی کر گے اور میں اور آپ یہ منظر دو سال سے دیکھ رہے اور بل آخر میرا جو خوف تھا اس کی آوازیں سنائی دینے لگی اور وہ ہے مانس ون یعنی کیا عمران خان بھی پاکستان کی تاریخ میں 5 سال پورے کرنے والا پہلا وزیراعظم نہیں ہوگے یہ اپنے آپ میں خود ایک بہت بڑا سوال ہے۔