مدینہ ہے، مدینے کی گلی ہے
ہوا ہر سمت بخشش کی چلی ہے
یہیں پر دیکھنا دم توڑ دے گی
مرے اندر جو زندہ بے کلی ہے
مجھے اس راہ پے رکھنا خدایا
وہی اک راہ جو سب سے بھلی ہے
جو چاہو وہ ملے گا سب یہاں سے
یہاں فریاد کب کس کی ٹلی ہے
بجھا بیٹھا تھا کب سے میں اسے تو
یہ بتی آس کی پھر سے جلی ہے
ترے در پے میں آتا ہی رہوں بس
یہ اک خواہش مرے دل میں پلی ہے
مرے دل نے کیا آوازہ خرم
مرا اللہ بس میرا ولی ہے
سکوں دے رب سہیلِ مبتلا کو
ہر اک جانب ہی میرے کھلبلی ہے