ہر جاندار انڈے رکھتا ہے مگر کچھ انڈے دیتے ہیں، کچھ نہیں۔ انڈے نسل بڑھانے اور کھانے کے کام آتے ہیں۔ انڈا اچھا ہے تو کھالو، اچھا نہ ہو تو ماردو۔ ہر پرندہ انڈے دیتا ہے مگر مرغی کے انڈے سب سے زیادہ مشہور ہوئے۔ یہاں تک کہ یہ بھی پوچھ لیا گیا کہ انڈہ پہلے آیا تھا کہ مرغی۔ اس سوال سے ہر کوئی زچ ہوتا ہے یہاں تک کہ مرغی اور مرغے بھی۔
انڈے نہ ہوتے تو سب سے زیادہ سکون کا سانس مرغیاں، سیاست دان اور بچے لیتے۔ فارم 47 کے بغیر سیاست دانوں اور پولٹری فارم کے بغیر مرغیوں کا گزارا نہیں۔ مرغیاں دو طرح کی ہوتی ہیں۔ دیسی اور فارمی۔ اب تو مرغیوں سے بھی پوچھا جارہا کہ تم فارم 45 والی ہو یا 47 والی۔
مرغی واحد پرندہ ہے جو ہمیں گوشت سے بھی نوازتی ہے اور انڈوں سے بھی۔ مرغیاں اکثر سوچتی ہیں کہ اگر وہ اڑنا نہ بھولتیں تو دوسرے پرندوں کی طرح آزاد زندگی گزارتیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ ذبح ہونے والی مرغیاں ہیں اور سب سے زیادہ توڑی جانے والی شئے انڈے۔ توڑنے میں دل کا نمبر دوسرا ہے۔
مرغیوں کا قتل عام دنیا کا سب سے بڑا قتل عام ہے جس پر کبھی کسی مرغے یا مرغی نے احتجاج بلند نہیں کیا۔ گندے لوگ کام کے نہیں ہوتے مگر گندے انڈے بڑے کام کے ہوتے ہیں۔ جو خبر ایک سیکنڈ میں بن جاتی ہے وہ کسی بھی مشہور شخص کو انڈا مارنا ہے۔ ادھر انڈا مارو ادھر خبر تیار۔ اتنی دیر میں تو خود انڈا فرائی پین میں تیار نہیں ہوتا۔ انڈا تیل سے گھبراتا ہے یا پھر فرائی پین سے۔
سب سے آسان کام انڈہ ابالنا ہے اور مشکل کام اس کا چھلکا اتارنا۔ انڈے پیدا ہوتے ہی اپنی والدہ سے چھین لئے جاتے ہیں۔ بہت کم انڈے اپنے بچے اور والدین کو دل بھر کر دیکھ پاتے ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق دنیا بھر میں روزانہ 3 ارب 30 کروڑ انڈے کھائے جاتے ہیں۔ ہر انسان سال میں اوسطاً 161 انڈے کھا جاتا ہے۔ شکر ہے انڈوں اور مرغیوں کی بددعا نہیں لگتی۔
درجنوں سے زائد ممالک میں سو سے زائد مشہور شخصیات اور عالمی سیاست دانوں کو تاریخ میں کسی نہ کسی موقع پر انڈا مارا جاچکا ہے۔ تاریخ کا ایک بوسیدہ ورق بتلاتا ہے کہ دنیا کا پہلا انڈہ 1917 میں آسٹریلین وزیرِ اعظم بلی ہیوز کو مارا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے باڈی گارڈز کا رواج شروع ہوا تھا۔
انڈے کی ولدیت سب سے زیادہ مشکوک رہی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ آوارہ گردی میں مرغے انسانوں سے بازی لے گئے ہیں۔ غیر مسلم مرغے ہر مرغی کو دیکھ کر بانگ دیتے ہیں جبکہ مسلم مرغے فجر کے وقت بانگ نہیں اذان دیتے ہیں۔
انڈوں کی کم سے کم 29 ڈشیں بنتی ہیں اسی لئے آلو انڈوں سے بہت جلتا ہے۔ انڈے افریقہ میں بھی جنم لیں تو سفید ہوتے ہیں۔ لوگ ہمیشہ بڑے انڈے ڈھونڈتے ہیں۔ اسی لئے چھوٹے انڈے چند دن زیادہ جی جاتے ہیں۔
سیاست دان سے یہ پوچھنا مشکل لگتا ہے کہ آج آپ انڈے کھائیں گے؟ مرغی کے بعد بطخ کے انڈے سب سے زیادہ کھائے جاتے ہیں۔ باقی پرندے احساس کمتری میں مبتلا ہیں البتہ کوے مشہور ہیں کہ وہ فاختہ کے انڈے کھا جاتے ہیں۔
انڈے کی ایک خوبی یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنی سفیدی اور زردی کو ملنے نہیں دیتا۔ ان کو انسان پھینٹی لگا کر ہی ایک کرتا ہے۔ انڈے میں پروٹین، وٹامنز اور اپنے چوزے پیدا کرنے کی بڑی صلاحیت ہوتی ہے۔
بچوں کو والدین ناشتے میں اور ٹیچر امتحان میں انڈے دینا ضروری سمجھتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ انسان نے اپنی نسل سے زیادہ انڈوں کی نسل بڑھانے اور کم کرنے کا سب سے زیادہ خیال رکھا ہے۔