1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. کام اور کام

کام اور کام

نجانے انسان جینے کے لیے کام کرتا ہے یا کام کے لیے جیتا ہے۔ چونکہ انسان کبھی کام کے لئے بھاگتا ہے۔ کبھی کام سے بھاگتا ہے۔ کبھی کام کی تلاش میں بھاگتاہے۔ جو کام کے لیے اور کام سے بھاگ رہا ہے دونوں کا پیٹ بھرا ہے۔ مگر حیرت ہے جو کام کی تلاش میں بھاگ رہا ہے۔ پیٹ اُس کا بھی خالی نہیں۔ پھر یہ سب ماجرا کیا ہے؟ بھاگنا الغرض بھاگنا ہی بھاگنا ہے۔ سب کام، سب منصب تقسیم ہو چکے ہیں۔ انسان کو کُرب عطا کر کے قُرب کو پانے کی تلاش کے سفر کے لئے چُنا گیا ہے۔

عام طور پر کام تین قِسم کے ہیں۔ دو کام کی بنیادی اقسام ہیں جبکہ اِن دو کے علاوہ کام کی ایک تیسری صورت بھی ہے۔ لحاظہ کام اور کام میں فرق ہے۔

کام کی پہلی صورت، کام کی اِس حالت میں وجود شامل ہے یعنی وجود کو حرکات و سکنات دے کر، وجود سے بوجھ اُٹھا اُٹھا کر، یا کسی قِسم کی وجود کو حرکت دے کر اپنی ضروریات ِ زندگی پوری کرنا ہے۔ اس حالت میں وجود کو تھکایا جاتا ہے۔ جبکہ وجود اللہ کی نعمت ہے۔ وجود کو بےوجہ یا ضرورت سے زیادہ تھکانے سے شریعت منع کرتی ہے۔ وجود سے اتنا کام ضرور لیا جائے کہ وجود کو حرکات دینے سے وجود کی طاقت باقی رہے۔ مگر حد درجہ بوجھ اُٹھانا، وجود کو تھکانا۔ صیحت کے لئے معقول خوراک استعمال نہ کرنا، یہ اپنے وجود کے ساتھ زیادتی ہے۔ وجود کو تھکاں دینے سے جو نفع ملتا ہے۔ عموماً یہ بہت قلیل ہوتا ہے۔ جتنا وجود کو کم تھکاں دینے والا کام ہوگا نفع بڑھتا جائے گا۔ جیسے بات کو سمجھنے کے لیے ہم چار قسم کے لوگوں کے کام کو دیکھتے ہیں۔ جو کہ مزدور، مستری، موچی اور نائی (حجام) ہے۔

مزدور انتھک محنت کر کے اپنے وجود کو تھکاں دیتا ہے جبکہ مزدور سے کم محنت مستری کی ہوتی ہےمگر مستری، مزدور سے زیادہ اُجرت لے جاتا ہے۔ مستری کی نسبت ایک موچی اپنے وجود کو کم درجہ کا تھکاتا ہے مگر مستری سے زیادہ اُجرت لے لیتا ہے۔ اِسی طرح نائی کو دیکھا جائے تو ایک نائی، موچی سے بہت کم درجہ کی محنت کرتا ہے مگر اُجرت موچی سے زیادہ حاصل کر لیتا ہے۔

دوسری صورت، اس حالت میں وجود کے بجائے دماغ کو حرکت دی جاتی ہے۔ دماغ کی مدد سے کام کر کے اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کیا جاتا ہے۔ ایسی حالت میں آپ کا وجود کسی کے حکم کا پابند نہیں ہوتا۔ آپ اپنے وجو کو اپنی مرضی کی حرکات دینے میں آزاد ہوتے ہیں۔ وجود کی مکمل آزادی اور دماغ کا اعتدال سے استعمال ایک نفع بخش کام ہے۔ جو جسقدر اچھے مقام پر اپنے دماغ کا استعمال کرے گا وہ اُسی قدر زیادہ نفع پائے گا۔

تیسری صورت، کام کی تیسری صورت کے دو پہلوں ہیں ایک انتہائی درست اور ایک انتہائی خطرناک۔

اگر دماغ اور وجود دونوں کا اعتدال سے صحیح مقام پر استعمال ہو۔ دونوں سے ایک خاص تناسب پر کام لیا جائے۔ آرام کا بھی خاص خیال رکھا جائے، تو یہ کام کی انتہائی درست حالت بن جائے گی۔ اگر وجود اور دماغ دونوں کو بےجا حرکت دی جائے۔ آرام کا خاص خیال نہ رکھا جائے۔ تو یہ حالت انتہائی خطرناک ہو سکتی ہے۔ جو انسان کو جلد بڑھاپے یا پاگل پن کی حد تک لے جاسکتی ہے۔

اِس لیے ہر ممکن کام کا اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے سوچ سمجھ کر درست انتخاب کیجئے۔