1. ہوم/
  2. کالمز/
  3. قاسم علی خان/
  4. لیلتہ القدر

لیلتہ القدر

اللہ تعالیٰ نے رمضان المبارک عطا کر کے اُمت ِمسلمہ پر بہت بڑا احسان کیا ہے چونکہ یہ ماہِ مبارکہ سراسر برکات سے بھرا ہوا ہے۔ اس کے تین عشرے ہیں پہلا رحمت، دوسرا مغفرت اور تیسرا جہنم سے نجات ہے۔ اس ماہ میں ہر نیکی یا خیر کا اجر سات سو گنا یا اِس سے بھی زیادہ بڑھا دیا جاتا ہے۔

اس مبارک مہینے کے آخری عشرہ میں ایک رات ایسی بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ اس رات کو لیلتہ القدر یا شبِ قدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ رات غروبِ آفتاب سے طلوع سحر یعنی فجر تک جاری رہتی ہے۔ اللہ آسمانِ دنیا پر جلوہ گر رہتا ہے۔ جو خیر کا متلاشی ہو اس کے مقدر میں خیر لکھ دی جاتی ہے۔ مگر جو غافل رہے ان کی غفلتوں کے پیشِ نظر اُن کے ساتھ ویسا ہی معاملہ طے فرما دیا جاتا ہے۔ اِس رات میں رَبّ تعالیٰ ہر ہر بندے کے مقدر کا فیصلہ فرماتا ہے یعنی سال بھر کی تمام خیر تکلیف، سفر حضر، خوشی غم، موت اور زندگی کے فیصلے فرماتا ہے۔

یہ ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ یہ عرصہ تقریباً تراسی سال اور کچھ ماہ بنتا ہے۔ فرض کریں کہ ایک شخص نے ساٹھ برس عمر پائی۔ ہوش سنبھالنے کے بعد چالیس سال لگاتار قدر والی رات کو پاتا رہا تو ایسے بندے کے درجات کاکیا عالم ہوگا؟

شبِ قدر کی برکات سے ہر مسلمان واقف ہے۔ یہ بڑی عظیم رات ہے اِسی رات قرآن بھی نازل فرمایا گیا ہے۔ مگر ہم نے صرف دو بنیادی باتوں کی طرف توجہ دِلوانی ہے۔

توبہ

اِس رات تمام ذکر اذکار اور دیگر عبادات سے پہلے جس امر کی ضرورت ہے۔ وہ ہے توبہ استغفار۔ اللہ کے سامنے اپنی عاجزی کو پیش کرکے بڑی اُمید اور ندامت کے ساتھ معافی کے طلبگار بنیں۔ یہی امر سب سے بہتر ہے۔ توبہ بندے کو گناہوں سے پاک کرتی ہے۔ اس رات کا اکرام یہی ہے کہ پاکی حاصل کی جائے۔

اس رات میں عبادات کے لئے قیام کرنے کو کہا گیا ہے۔ ایک روایت کے مطابق ہے کہ جتنی دیر بکری کے تھنوں کو دودھ نکالنے کی غرض سے دھویا جاتا ہے اگر کسی شخص نے اتنی دیر بھی خلوصِ نیت سے قیام کیا تو وہ رات بھر قیام کرنے والوں میں شامل کر دیا جائے گا۔ دیکھا جائے تو دو نفل بھی اتنی دیر میں ادا نہیں ہو سکتے۔ جتنی دیر میں بکری کے تھنوں کو دھویا جاتا ہے۔ مگر اتنی دیر میں اپنی بےبسی، عاجزی یا آنسوؤں کو پیش کر کے توبہ ممکن ہے۔

اعتکاف

شبِ قدر کو آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلاش کرنے کو کہا گیا ہے۔ طاق راتوں میں پہلے ستائیسوی، اکیسوی اور پھر دیگر راتوں کی طرف اشارہ ملتا ہے۔ سلطان النبیاں احمد ﷺ نے فرمایا کہ جس نے عشاء کی نماز باجماعت ادا کی اور سو گیا، اُس کو آدھی رات بیدار رہ کر عبادت کرنے والوں کے بقدر ثواب ہے۔ جس نے عشاء اور فجر دونوں باجماعت ادا کیں اُسے پوری رات کی بیداری کے بقدر ثواب ہے۔ شبِ قدر کی تلاش میں اگر باجماعت نمازیں ہی ادا کر لی جائیں، تو شبِ قدر کی برکات کو پانے والوں میں ہمارا نام بھی ممکن ہے۔ اس کے علاوہ شبِ قدر کو پانے کا ایک بہترین راستہ اعتکاف ہے۔ لحاظہ اعتکاف کا اہتمام اگر ممکن ہو تو ضرور کیا جائے۔ اعتکاف والوں کے لئے لیلتہ القدر کو پانا زیادہ مشکل نہیں۔ اللہ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں بھی شبِ قدر کی برکات نصیب فرمائے۔