1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شاہد کمال/
  4. اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھ

اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھ

اے ذوق عرض ہنر حرفِ اعتدلال میں رکھ
میں اک جواب ہوں، مجھے کو مرے سوال میں رکھ

نقوش خاک بدن کو تو منتشر کردے
مرے وجود کو پھر میرے خط و خال میں رکھ

پھر اُس کے بعد ہنر دیکھ معجزائی کے
تُو اس بدن کو مرے دستِ اتصال میں رکھ

تو مجھ سے مانگنا پھر میرے روز و شب کا حساب
اے حالِ حال مرے، مجھ کو میرے حال میں رکھ

بُریدہ سر کو سجا دے فصیل نیزہ پر
دریدہ جسم کو پھر عرصہ قتال میں رکھ

یہ درد تری امانت ہے، سو اسے تُوسنبھال
یہ میرا دل ہے اسے قریہ ملال میں رکھ

تجھے غرور ہے، میں بھی بلا کا ضدی ہوں
اے میری جان تو اس بات کو خیال میں رکھ

سنا ہے تجھ کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف
تو میرے شعر کو پھر شاہدِ مثال میں رکھ