1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شاہد کمال/
  4. جو اِن دنوں مری باتوں کا ڈھنگ ہے پیارے

جو اِن دنوں مری باتوں کا ڈھنگ ہے پیارے

جو اِن دنوں مری باتوں کا ڈھنگ ہے پیارے
سب اس میں تری محبت کا رنگ ہے پیارے

میں اپنے دل کی ہر اک بات تجھ سے کہہ دیتا
مری زباں پہ کوئی حرفِ سنگ ہے پیارے

سب آرزوؤں کے لشکر یہیں اُترتے ہیں
یہ دل ہے یا کوئی میدانِ جنگ ہے پیارے

مرے وجود کے اندر ہے تیغ زن کوئی
لہو میں ڈوبا ہوا انگ، انگ ہے پیارے

کھڑے ہیں ہاتھ اُٹھائے سب آسماں کی طرف
کچھ اس زمین کا دامن بھی تنگ ہے پیارے

میں آج خوش ہوں بہت اپنی بے لباسی پر
یہ دیکھ کر مری حیرت بھی دنگ ہے پیارے

کہیں جو تجھ سے ملے اس کو دیکھنا شاہدؔ
کمالؔ ہے کہ وہ کوئی ملنگ ہے پیارے