1. ہوم/
  2. غزل/
  3. شاہد کمال/
  4. کوچۂ رنگ و بُو میں رہتے ہیں

کوچۂ رنگ و بُو میں رہتے ہیں

کوچۂ رنگ و بُو میں رہتے ہیں
ہم سخن لکھنؤ میں رہتے ہیں

منزلِ آب و گِل ہے شہر اپنا
قصرِ ذوقِ نمو میں رہتے ہیں

صورتِ خواب اُن کی آنکھوں میں
دلنشیں آرزو میں رہتے ہیں

درد سے رشتۂ حیات اپنا
زخم بن کر لہو میں رہتے ہیں

اُن کی محفل میں ہم نہیں لیکن
حلقۂ گفتگو میں رہتے ہیں

اِن دنوں ہے عجیب نشۂ عشق
ہم عجب سی ہی خُو میں رہتے ہیں

پوچھ ان دل کی دھڑکنوں سے پوچھ
ہم اسی دشتِ ہُو میں رہتے ہیں

چاند، سورج بھی روز و شب شاہدؔ
جانے کس جستجو میں رہتے ہیں